الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا سہ بن ابو حثمہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 405
حدیث نمبر: 405
405 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا صَلَّي أَحَدُكُمْ إِلَي سُتْرَةٍ فَلْيَدْنُ مِنْهَا لَا يَقْطَعُ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ»
405- سیدنا سہل بن ابوحثمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کوئی شخص سترہ کی جانب رخ کرکے نماز ادا کرلے، تو وہ اس کے قریب رہے، تو شیطان اس کی نماز کو منقطع نہیں کرے گا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 405]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح أخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 803، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2373، والحاكم في «مستدركه» برقم: 928، والنسائي في «المجتبى» برقم: 747، والنسائي فى «الكبرى» برقم: 826، وأبو داود فى «سننه» برقم: 695، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3530،3531، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16338، والطيالسي في «مسنده» برقم: 1439، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 2891»

2. حدیث نمبر 406
حدیث نمبر: 406
406 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَي ابْنِ حَارِثَةَ قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ يَقُولُ: «نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ إِلَّا أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ أَنْ يُبَاعَ بِخَرْصِهَا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا»
406- سیدنا سہل بن ابوحثمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے عوض پھل کی فروخت کرنے سے منع کیا ہے، تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کی رخصت دی ہے کہ اسے اندازے کے تحت فروخت کیا جاسکتا ہے، تاکہ اس کے مالک (یا گھر والے) تازہ کھجوریں کھا سکیں۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 406]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح: وأخرجه البخاري في «البيوع» برقم: 2191،2383، ومسلم فى «البيوع» برقم: 1540، وابن حبان في «صحيحه» برقم: 5002،5198»

3. حدیث نمبر 407
حدیث نمبر: 407
407 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ يَقُولُوَجَدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ قَتِيلًا فِي فَقِيرٍ أَوْ قَلِيبٍ مِنْ فُقُرٍ وَقُلُبِ خَيْبَرَ فَأَتَي النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَعَمَّاهُ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الْكُبْرَ الْكُبْرَ» فَتَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَذَكَرَ مَقْتَلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا وَجَدْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا وَإِنَّ الْيَهُودَ أَهْلُ كُفْرٍ وَغَدْرٍ فَهُمُ الَّذِينَ قَتَلُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ صَاحِبَكُمْ أَوْ دَمَ صَاحِبِكُمْ» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نَحْلِفُ عَلَي مَا لَمْ نَحْضُرْ وَلَمْ نَشْهَدْ؟ قَالَ «فَتُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا» قَالُوا: كَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ مُشْرِكِينَ؟ قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ قَالَ سَهْلٌ فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي بَكْرَةٌ مِنْهَا
407- سیدنا سہل بن ابوحثمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ خیبر کے ایک کنوئیں (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) ایک گڑھے کے کنارے مقتول پائے گئے، تو ان کے بھائی سیدنا عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہ اور ان کے دو چچا سیدنا حویصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور سیدنا محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، سیدنا عبدالرحمٰن بات شروع کرنے لگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے بڑے کو بات کرنے دو، پہلے بڑے کو بات کرنے دو۔
تو سیدنا محیصہ رضی اللہ عنہ نے بات شروع کی، انہوں نے سیدنا عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کے قتل ہونے کا تذکرہ کیا، انہوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے سیدنا عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کو مقتول پایا ہے اور یہودی کافر اور بدعہد لوگ ہیں، انہی لوگوں نے انہیں قتل کیا ہوگا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم پچاس آدمی قسم اٹھا کر اپنے ساتھی (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) اپنے ساتھی کے خون کے مستحق بن جاؤ، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم ان لوگوں کے خلاف کیسے قسم اٹھا سکتے ہیں، جب ہم وہاں موجود ہی نہیں تھے، اور ہم نے اسے دیکھا ہی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر یہودیوں کے پچاس آدمی قسم اٹھا کر تم سے بری الذمہ ہوجائیں گے۔ انہوں نے عرض کیا: ہم مشرک قوم کی قسموں کو کیسے قبول کرسکتے ہیں؟راوی بیان کرتے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے انہیں دیت عطا کی۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ان میں سے ایک جوان اونٹنی نے مجھے ٹانگ ماری تھی۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 407]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: وأخرجه البخاري «في الصلح» برقم: 2702،3173،6142،6898،7192، ومسلم فى «القسامة» برقم: 1669، ومالك فى «الموطأ» برقم: 655، 656، وابن خزيمة في «صحيحه» برقم: 2384، وابن حبان في «صحيحه» برقم: 6009، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16339، وابن ماجه في «سننه» برقم: 2677، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1638،4520»