395- عطاء بن یسار مصر سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب کیا بیان نقل کرتے ہیں۔ میں نے سیدنا ابودردأ رضی اللہ عنہ سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں دریافت کیا۔ «لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا»”وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے پرہیزگاری اختیار کی ان کے کے لئے دنیاوی زندگی اور آخرت میں خوشخبری ہے۔“(10-یونس:64) تو سیدنا ابودردأ بولے: جب سے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا ہے، اس وقت سے لے کر اب تک کسی نے تمہارے علاوہ مجھ سے اس بارے میں دریافت نہیں کیا۔ صرف ایک اور شخص نے یہ سوال کیا تھا۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں یہ دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے اس سقت سے لے کر اب تک تمہارے علاوہ اور کسی نے بھی اس کے بارے میں مجھ سے سوال نہیں کیا۔ صرف ایک شخص نے کیا ہے (اس سے مراد) وہ سچے خواب ہیں، جنہیں کوئی مسلمان دیکھتا ہے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) جو کسی مسلمان کو دکھائے جاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 8272، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2273، 3106، وأحمد فى مسنده برقم: 28158 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31092»
397- سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا، سیدنا ابورداء رضی اللہ عنہ کا یہ بیان نقل کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جسے نرمی میں حصہ عطا کیا گیا، اسے بھلائی میں سے حصہ عطا کیا گیا اور جو شخص نرمی میں سے حصے سے محروم رہا وہ بھلائی میں حصے سے محروم رہا۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 397]
تخریج الحدیث: «إسناده جيد: وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 481،5693،5695، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4799، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2002،2003،2013، والبيهقي في «سننه الكبير» برقم: 20855، وأحمد فى «مسنده» برقم: 28142»
398- سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا، سیدنا ابورداء رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں: ”میزان میں سب سے وزنی چیز اچھے اخلاق ہیں، اور اللہ تعالیٰ برے اخلاق کے مالک بدزبان شخص کو ناپسند کرتا ہے۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 398]
تخریج الحدیث: «إسناده جيد: وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» ، برقم: 481، برقم: 5693، برقم: 5695، وأبو داود فى «سننه» ، برقم: 4799، والترمذي فى «جامعه» ، برقم: 2002»
399- سیدنا ابورداء رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے: ایک شخص ان کے پاس آیا اور ان سے کہا: میرے والد مجھے یہ حکم دے رہے ہیں کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں، تو سیدنا ابورداء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”والد جنت کا درمیانی دروازہ ہے۔ (یہ تمہاری مرضی ہے) کہ تم اسے ضائع کرتے ہو یا س کی حفاظت کرتے ہو“ سفیان نامی راوی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں: میری والدہ نے مجھے یہ حکم دیا ہے، اور بعض اوقات انہیں نے یہ الفاظ نقل کئے ہیں: میری والدہ نے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) میرے والد نے مجھے یہ حکم دیا ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 399]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 425، والحاكم فى «مستدركه» ، برقم: 2815،7344،7345، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1900، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2089، برقم: 3663، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22131»
400- علقمہ بیان کرتے ہیں: میں نے شام میں یہ آیت تلاوت کی: «وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى»، تو سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: کیا تم نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ آیت اسی طرح تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے جواب دیا: جی ہاں! تو وہ بولے: اور انہوں نے گواہی دے کر یہ بات بیان کی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے: «وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى» [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 400]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «تفسير سورة الليل» برقم: 3287،3742،3743،3761،4943،4944،6278، ومسلم فى «صلاة المسافرين» برقم: 824،وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6330،6331،7127، والحاكم في «مستدركه» برقم: 5424، والنسائي فى «الكبرى» برقم: 8241، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2939، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 28182»
401- عبداللہ بن یزید سعدی بیان کرتے ہیں: میں نے سعید بن مسیب سے بجو کھانے کے بارے میں دریافت کیا، تو وہ بولے: کیا کوئی شخص اسے کھا سکتا ہے؟ میں نے کہا: میری قوم سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کا شکار کرکے اسے کھاتے ہیں، تو سعید بولے: اسے کھانا درست نہیں ہے، تو ان کے پاس موجود ایک عمر رسیدہ صاحب نے کہا: کیا میں آپ کو اس چیز کے بارے میں بتاؤں، جو میں نے سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کی زبانی سنی ہے۔ میں نے سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے: ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زندہ جانور سے کاٹے جانے والے عضو اور نشانہ بنا کر مارے جانے والے جانور، ہر نوکیلے دانتوں والے جانورکو کھانے سے منع کیا ہے۔“ تو سعید نے کہا: آپ نے سچ کہا ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 401]
تخریج الحدیث: «إسناده جيد: أخرجه الترمذي في «جامعه» برقم: 1473، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22120، برقم: 28160، والبزار فى «مسنده» ، برقم: 4091، وعبد الرزاق فى «مصنفه» ، برقم: 8687،8688»