390- سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اس شخص کی نماز (کامل) نہیں ہوتی جو اس میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتا۔“
391- سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم ایک محفل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میری بیعت کرو کہ تم کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہراؤ گے، تم چوری نہیں کروگے، تم زناء نہیں کروگے۔ تم میں سے جو شخص اسے پورا کرلے گا، تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگا، اور جو شخص ان میں سے کسی ایک جرم کا مرتکب ہوجائے اور اسے سزا دی جائے، تو یہ اس کے لئے کفارہ بن جائے گی، اور جو شخص ان میں سے کسی ایک جرم کا مرتکب ہو اور اللہ تعالٰ اس کی پردہ پوشی کرے، تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا۔ اگر وہ چاہے تو اس کی مغفرت کردے اور اگر چاہے تو اسے عذاب دے۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 391]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «الإيمان» برقم: 18،3892، 3893،3999، 4894،6784، 6801، 6873،7213، 7468، ومسلم فى «الحدود» برقم: 1709، و ابن حبان فى «صحيحه» : 4405»
392- مخدجی بیان کرتے ہیں: سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: اے ابومحمد یہ کہتے ہیں: وتر واجب ہیں، تو سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: ابومحمد نے غلط کہا ہے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”پانچ نمازیں ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دن اور رات میں بندوں پر لازم قرار دیا ہے، جو انہیں ادا کرے اور ان کے حق میں کسی چیز کی کوئی کمی نہ کرے، تو اللہ تعالیٰ پر یہ بات لازم ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے اور جو شخص انہیں ادا نہین کرتا، تو اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے پاس کوئی عہد نہیں ہوگا۔ اگر وہ چاہے گا، تو اس کی مغفرت کردے گا، اگر چاہے گا تو، اسے عذاب دے گا۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 392]
تخریج الحدیث: «إسناده جيد: وأخرجه مالك فى «الموطأ» ، برقم: 400 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1731،1732،2417، والنسائي فى «المجتبى» برقم: 460، والنسائي فى «الكبرى» ، برقم: 318، وأبو داود في «سننه» برقم: 425،1420، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1401، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 23133،23144، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 6923»
393- سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ”ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس پر تنگی اور آسانی، خوشی اور ناخوشی (ہر حالت میں) اطاعت و فرمانبرداری کی بیعت کی، اور یہ کہ ہم حکمرانوں سے ان کی حکومت کے بارے میں جھگڑا نہیں کریں گے اور ہم جہاں کہیں بھی ہوں گے، حق کے مطابق بات کہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 393]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «الأحكام» برقم: 7055،7199، ومسلم فى «الإمارة» برقم: 1709، ومالك فى «الموطأ» ، برقم: 1620 وابن حبان في «صحيحه» برقم: 4547،4562،4566، والحاكم فى «مستدركه» ، برقم: 5572»
394- سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”سونے کے عوض سونے کا لین دین برابر، برابر ہوگا۔ چاندی کے عوض میں چاندی کا لین دین برابر، برابر ہوگا۔ کھجور کے عوض کھجور کا لین دین برابر، برابر ہوگا۔ گندم کے عوض گندم کا لین دین برابر، برابر ہوگا۔ جو کے عوض میں جو کا لین دین برابر، برابر ہوگا، یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور خاص نمک کے عوض نمک کے لین دین کا بھی ذکر کیا (اور یہ فرمایا) جو شخص زیادہ ادائیگی کرے یا زیادہ ادائیگی کا طلبگار ہو، تو یہ سود ہوگا۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 394]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح: أخرجه مسلم فى «المصافاة» برقم: 1587، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5015،5018، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 23123»