336- عمر بن عبدالعزیز بیان کرتے ہیں: ایک خاتون سیدہ خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا جو سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی اہلیہ ہیں، انہوں نے یہ بات بیان کی ہے، ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک نواسے کو گود میں اٹھایا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی: ”تم لوگ (یعنی اولاد) آدمی کو لاپروہ کردیتی ہے، اسے بزدل بنادیتی ہے، اسے کنجوس کردیتی ہے۔ بے شک تم اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہو اور بے شک تمام جہانوں کا پروردگار کفار پر آخری گرفت ”وج“ کے مقام پر کرے گا (یہ طائف کے قریب ایک جگہ ہے)“[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ امْرَأَةِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا/حدیث: 336]
تخریج الحدیث: «في إسناده علتان: جهالة محمد بن ابي سويد، والإنتقاع بين عمر و خولة وأخرجه الترمذي فى «جامعه» ، برقم: 1910، والبيهقي فى «سننه الكبير» ، برقم: 20921، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 27955»
337- کعب الحبار کہتے ہیں: ”وج“ ایک مقدس جگہ ہے، یہ وہ جگہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا تھا، تو یہاں سے اللہ تعالیٰ آسمان کی طرف بلند ہوگیا تھا۔ امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں ”وج“ طائف میں ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ امْرَأَةِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا/حدیث: 337]
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع: أخرجه الحميدي فى «مسنده» ، برقم: 337، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» ، برقم: 4202 برقم: 1330»