330- سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”سب سے افضل صدقہ وہ ہے، جو دشمنی رکھنے والے رشتے دار پر کیا جائے۔“ سفیان کہتے ہیں: میں نے یہ روایت زہری سے نہیں سنی ہے۔ امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: (روایت کے متن میں استعمال ہونے والے لفظ) «كاشح» کا مطلب دشمن ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا/حدیث: 330]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وهو حديث صحيح أخرجه ابن خزيمة في «صحيحه» ، برقم: 2386، والحاكم فى «مستدركه» ، برقم: 1480، والبيهقي فى «سننه الكبير» ، برقم: 13347، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» ، برقم: 971، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» ، برقم: 204»
331- عطاء بن یسار بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت نازل کرے، مجھے کوئی گناہ ہوگا اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ جھوٹ بولتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں! لیکن اللہ جھوٹ کو پسند نہیں کرتا۔“ اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اس کے ساتھ مصالحت کرنے کے لئے ایسا کرتا ہوں، یا خوش کرنے کے لئے ایسا کرتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تمہیں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا/حدیث: 331]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عطاء بن يسار، وهو مرسل انفرد به المصنف من هذا الطريق ولكن أخرجه البخاري فى الصلح 2692، ومسلم فى البر والصلة 2605، وقد استوفينا تخريج هذه الرواية في «صحيح ابن حبان» برقم 5733،. وانظر فتح الباري:300/5»