151- یحییٰ بن جمرد بیان کرتے ہیں: کچھ لوگ سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان کی عیادت کرنے کے لیے حاضر ہوئے، انہوں نے کہا: اے ابوعبداللہ! آپ کو مبارک ہو، آپ کی حوض پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوگی، تو وہ بولے: اس کی اور اس کی موجودگی میں کیسے ہوسکتی ہے۔ انہوں نے اپنی عمارت کی طرف، گھر کی چھت اور اس کے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بات کہی کہ اس کی موجودگی میں کیسے ہوسکتی ہے؟ جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ فرمایا تھا۔ ”تم میں سے کسی ایک شخص کے لیے دنیا میں سے اتنی ہی چیز کافی ہے جتنا کسی سوار کا زاد سفر ہوتا ہے۔“[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 151]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 7214، وأخرجه ابن أبى شيبة فى ”مصنفه“، برقم: 35450»
152- سعید بن وہب، سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گرمی کی شدت کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی جواب نہیں دیا۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 152]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 619، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1480 وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21437»
153- سیدنا خباب رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں" ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گرمی کی شدت کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی جواب نہیں دیا۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 153]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 619، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1480 وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21437»
154- قیس نامی راوی بیان کرتے ہیں: ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے گئے انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوائے تھے۔ انہوں نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا، تو میں اس کی دعا کرتا۔ پھر انہوں نے فرمایا: ہم سے پہلے کچھ ایسے لوگ (دنیا سے) رخصت ہوچکے ہیں، جنہوں نے دنیا میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا ان کے بعد ہم باقی رہ گئے یہاں تک کہ ہمیں دنیا بھی نصیب ہوئی اور اتنی ملی کہ ہم سے کسی ایک کو یہ سمجھ نہیں آتی تی کہ وہ اس کا کیا کرے؟ صرف اسے مٹی میں ہی ڈال سکتا تھا (یعنی اس سے یہ تعمیرات کرسکتا تھا) حالانکہ مسلمان جس بھی چیز کو خرچ کرتا ہے، اسے ہر چیز میں اجر ملے گا، ماسوائے اس کے جسے وہ مٹی میں خرچ کرتا ہے (یعنی جو تعمیر کرتا ہے)۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 154]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري فى صحيحه برقم: 5672، 6349، 6350، 6430، 6431،7234، ومسلم فى ”صحيحه“ برقم: 2681، وابن حبان فى ”صحيحه:“ برقم: 2999، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21439»
155-ابووائل بیان کرتے ہیں: ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو انہوں نے فرمایا: بے شک ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی ہمارا مقصد اللہ کی رضا کا حصول تھا، تو ہمارا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ لازم ہوگیا، ہم میں سے کچھ لوگ (دینا سے) رخصت ہوگئے، انہوں نے اپنے اجر میں سے کچھ بھی نہیں حاصل کیا، ان میں سے ایک سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ تھے جو غزوۂ احد کے دن شہید ہوئے تھے۔ انہوں نے ایک چادر چھوڑی تھی جب ان کے پاؤں ڈھانپتے تھے، تو ان کا سر ظاہر ہوجاتا تھا اور اگر ان کا سر ڈھانپتے تھے، تو پاؤں ظاہر ہوجاتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کی کہ ہم ان کے سر کو ڈھانپ دیں اور ان کے پاؤں پر تھوڑی سی اذخر رکھ دیں جبکہ ہم میں سے بعض لوگ وہ ہیں، جن کا پھل تیار ہوچکا ہے اور وہ اسے چن رہے ہیں۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 155]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري برقم: 1276،3897،3913،3914، 4047، 4082، 6432،6448، ومسلم: برقم: 940 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 7019»
156- ابومعمر بیان کرتے ہیں: ہم نے سیدنا خباب رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں تلاوت کیا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ ہم نے دریافت کیا: آپ کو اس بات کا کیسے پتہ چلتا تھا؟ انہوں نے جواب دیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے ہلنے کی وجہ سے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 156]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: رقم: 746، 760، 761، 777، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 1826، 1830، وابن خزيمة فى ”صحيحه“، برقم: 505، 506»
157- قیس بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کے ساتھ ٹیک لگا کر خانۂ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے، ہمیں مشرکین کی طرف سے شید تکالیف کا سامانا کرنا پڑا تھا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے دعا کیوں نہیں کرتے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے ہوکر بیٹھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ مبارک سرخ ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم سے پہلے ایسے لوگ بھی تھے جس میں سے کسی ایک پر لوہے کی کنگھی پھیری گئی، جو اس کے گوشت اور پٹھوں سے ہوکر ہڈی تک پہنچی لیکن اس چیز نے بھی انہیں ان کے دین سے نہیں پھیرا، کسی شخص کے سر پر آری رکھ کر اسے دو ٹکڑوں میں کاٹ دیا گیا، تو اس چیز نے بھی انہیں ان کے دین سے نہیں پھیرا، اللہ تعالیٰ اس معاملے کو ضرور مکمل کرے گا، یہاں تک کہ ایک سوار ”صنعاء“ سے چل کر ”حضرموت“ تک جائے گا اور اسے صرف اللہ کا خوف ہوگا۔“ بیان نامی راوی نے یہ الفاظ اضافی نقل کیے ہیں۔ ”اور اسے اپنی بکریوں کے حوالے سے بھیڑیے کا خوف ہوگا۔“[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 157]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 3852، 3612، 6943، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 2897، 6698، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 7213»
158- طارق بن شہاب بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ اصحاب سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے آئے، انہوں نے کہا: اے ابوعبداللہ آپ کو مبارک ہو کہ آپ حوض کوثر پر اپنے بھائیوں سے مل لیں گے، تو انہوں نے فرمایا: اس پر کئی لوگ ہوں گے تم نے میرے سامنے کچھ لوگوں کا تذکرہ کیا ہے تم نے انہیں میرا بھائی قرار دیا ہے، حالانکہ وہ لوگ (دنیا سے) رخصت ہوگئے اور انہوں نے اپنے اجر میں سے کوئی بھی چیز حاصل نہیں کی ان کے بعد ہم باقی رہ گئے ہم نے دنیا بھی حاصل کی جس کے نتیجے میں ہمیں یہ اندیشہ ہے، کہیں یہ (ملنے والی دنیا) ہمارے ان اعمال کا بدلہ نہ ہو۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 158]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:7214، والطبراني فى ”الكبير“، برقم: 3616»