81- عمرو بن حریث کہتے ہیں: میں نے سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”کھمبی اس ”من“ کا حصہ ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر نازل کیا تھا اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفا ہے۔“[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 81]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري 4639، ومسلم: 2049، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 961، 965، 967، 968»
82- شہر بن حوشب بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”کھمبی من کا حصہ ہے اس کا پانی آنکھ کے لیے شفا ہے اور عجوہ کھجور کی اصل جنت سے نازل ہوئی تھی اس میں زہر کی شفا موجود ہے۔“[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 82]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه وعبد الرزاق فى "مصنفه"، برقم: 20171»
83- سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جو شخص ایک بالشت کے برابر زمین ظلم کے طور پر ہتھیالے گا اسے سات زمینوں جتنا وزنی طوق (قیامت کے دن) پہنایا جائے گا اور جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 83]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 2452،3198، ومسلم: 1610، 1610، 1610، 1610، وابن حبان فى "صحيحه" برقم: 3194، 3195، 47905163، والحاكم فى "مستدركه"، برقم: 7902، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 1650، 1655،1661»
امام حمید رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان سے یہ کہا گیا: معمر نامی راوی نے طلحہ اور سعید کے درمیان ایک اور شخص کا اضافہ نقل کیا ہے، تو سفیان نے کہا: میں نے زہری کو نہیں سنا کہ انہوں نے ان دونوں کے درمیان کسی اور کا ذکر کیا ہو۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 83Q1]
84- سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قریش کے دس افراد جنتی ہیں: میں جنتی ہوں، ابوبکر جنتی ہے، عمر جنتی ہے، عثمان جنتی ہے، علی جنتی ہے، زبیر جنی ہے، طلحہ جنتی ہے، عبدالرحمٰن بن عوف جنتی ہے اور سعد بن ابی وقاص جنیت ہے۔“ (راوی کہتے ہیں) پھر سیدنا سعید رضی اللہ عنہ خاموش ہوگئے، تو لوگوں نے دریافت کیا: دسویں صاحب کون ہیں؟ سیدنا سعید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں ہوں۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 84]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:969، 970، 971، وفي صحيح ابن حبان: 6993، 6996، والحاكم فى ”مستدركه“، برقم: 5425،وأحمد فى مسنده، برقم: 1651»