حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ:" أَنَّهَا كَانَتْ تَغْتَسِلُ هِيَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، يَغْرِفُ قَبْلَهَا وَتَغْرِفُ قَبْلَهُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پہلے چلو بھرنے کی کوشش کرتے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24991]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 273، م: 361
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس چیز کی ایک بڑی مقدار پینے سے نشہ چڑھتا ہوا۔ اسے ایک چلو بھر پینا بھی حرام ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24992]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ: كَانَتْ عَائِشَةُ تَدَّانُ، فَقِيلَ لَهَا: مَا لَكِ وَلِلدَّيْنِ؟ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ كَانَتْ لَهُ نِيَّةٌ فِي أَدَاءِ دَيْنِهِ، إِلَّا كَانَ لَهُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَوْنٌ" ، فَأَنَا أَلْتَمِسُ ذَلِكَ الْعَوْنَ. محمد بن علی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا لوگوں سے قرض لیتی رہتی تھیں کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ قرض کیوں لیتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی نیت قرض ادا کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے، میں وہی مدد حاصل کرنا چاہتی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24993]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد منقطع لأن محمد بن على لم يسمع من عائشة
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَمَّا فَرَغَ مِنْ الْأَحْزَابِ، دَخَلَ الْمُغْتَسَلَ لِيَغْتَسِلَ، فَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: أَوَقَدْ وَضَعْتُمْ السِّلَاحَ؟ مَا وَضَعْنَا أَسْلِحَتَنَا بَعْدُ، انْهَدْ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام مِنْ خَلَلِ الْبَابِ قَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ مِنَ الْغُبَارِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خندق سے واپس آئے اور اسلحہ اتار کر غسل فرمانے لگے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ نے اسلحہ رکھ بھی دیا؟ واللہ میں نے تو ابھی تک اسلحہ نہیں اتارا، آپ بنی قریظہ کی طرف روانہ ہوجایئے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام دروازے کے درمیان سے نظر آرہے تھے اور ان کے سر پر گردوغبار اٹا ہوا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24994]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1769
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَرْقِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَيْنِ، فَأَضَعُ يَدِي عَلَى صَدْرِهِ، وَأَقُولُ: امْسَحْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، بِيَدِكَ الشِّفَاءُ، لَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا أَنْتَ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نظر بد سے حفاظت کے لئے دم کرتی تھی اور وہ اس طرح کہ میں اپنا ہاتھ ان کے سینے پر رکھتی اور یہ دعا کرتی اے لوگوں کے رب! اس کی تکلیف کو دور فرما، شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24995]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تہجد کی نماز میں رکوع میں لا الہ الا انت کہتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24996]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
ابو بردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمارے سامنے ایک چادر جسے ملبدہ کہا جاتا ہے اور ایک موٹا تہبند نکالا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہی دو کپڑوں میں دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24997]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5818، م: 2080
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " اعْتَكَفَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ مُسْتَحَاضَةٌ، فَكَانَتْ تَرَى الصُّفْرَةَ وَالْحُمْرَةَ، فَرُبَّمَا وَضَعْنَا الطَّسْتَ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے ایک زوجہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اعتکاف کیا تو انہیں ایک طے شدہ حد سے زیادہ ایام آنے لگے۔ اور وہ زردی اور سرخی دیکھتی تھیں اور بعض اوقات ہم ان سے نیچے طشت رکھ دیتے تھے جبکہ وہ نماز پڑھ رہی ہوتی تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24998]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2037
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اپنے رمضان کے روزوں کی قضاء ماہ شعبان ہی میں کرتی تھی تاآنکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24999]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، واختلف فى سماع عبدالله من عائشة، خ: 1950، م: 1146
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيُّ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيذِ؟ فَقَالَتْ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَنَهَاهُمْ أَنْ يَنْبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُقَيَّرِ وَالْحَنْتَمِ". وَدَعَتْ جَارِيَةً حَبَشِيَّةً، فَقَالَتْ لِي: سَلْ هَذِهِ، فَإِنَّهَا كَانَتْ تَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِقَاءٍ مِنَ اللَّيْلِ أُوكِئُهُ وَأُعَلِّقُهُ، فَإِذَا أَصْبَحَ شَرِبَ مِنْهُ. قَالَتْ: كُنْتُ أَنْبِذُ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . ثمامہ بن حزن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبیذ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عبدالقیس کا وفد آیا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دباء نقیر، مقیر اور حنتم میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا تھا، پھر انہوں سے ایک حبشی باندی کو بلایا اور فرمایا اس سے پوچھ لو، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نبیذ بنایا کرتی تھی۔ اس نے بتایا کہ میں رات کے وقت ایک مشکیزے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نبیذ بناتی تھی اور اس کا دہانہ باندھ کر لٹکا دیتی تو جب صبح ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے نوش فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25000]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5595، م: 1990