الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24981
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: " سَابَقَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَبَقْتُهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا تو میں آگے بڑھ گئی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24981]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 24982
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْكِرْمَانِيُّ حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: يَا أُمَّتَاهُ، حَدِّثِينِي شَيْئًا سَمِعْتِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الطَّيْرُ تَجْرِي بِقَدَرٍ"، وَكَانَ يُعْجِبُهُ الْفَأْلُ الْحَسَنُ .
حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اماں جان! مجھے کوئی ایسی حدیث سنائے جو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پرندے بھی تقدیر کے مطابق ہی اڑتے ہیں (اس لئے کسی کے دائیں بائیں اڑنے میں نحوست نہیں ہے) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اچھی فال سے خوش ہوتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24982]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره دون قوله: الطير تجري بقدر فحسن، حسان حسن الحديث
حدیث نمبر: 24983
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِهِ وَبِيصُ الطِّيبِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24983]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل عطاء ابن السائب، م: 746
حدیث نمبر: 24984
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ الْعَدَوِيَّةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ أَنْ يَغْسِلُوا عَنْهُمْ أَثَرَ الْخَلَاءِ وَالْبَوْلِ، فَإِنِّي أَسْتَحِي أَنْ آمُرَهُمْ بِذَلِكَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو، مجھے ان سے یہ بات کہتے ہوئے شرم آتی ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24984]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24985
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , وَنُعْمَانُ ، أو أحدهما، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْلِمًا مِنْ لَعْنَةٍ تُذْكَرُ، وَلَا انْتَقَمَ لِنَفْسِهِ شَيْئًا يُؤْتَى إِلَيْهِ، إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرُمَاتُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا ضَرَبَ بِيَدِهِ شَيْئًا قَطُّ إِلَّا أَنْ يَضْرِبَ بِهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَا سُئِلَ شَيْئًا قَطُّ فَمَنَعَهُ إِلَّا أَنْ يُسْأَلَ مَأْثَمًا، فَإِنَّهُ كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَلَا خُيِّرَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ قَطُّ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، وَكَانَ إِذَا كَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِجِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام يُدَارِسُهُ كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی خادم یا کسی بیوی کو کبھی نہیں مارا اور اپنے ہاتھ سے کسی پر ضرب نہیں لگائی الاّ یہ کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کر رہے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے اور جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات کے بعد جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دور کرنے کے لئے آتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سخاوت میں تیز آندھی سے بھی زیادہ ہوجاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24985]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف بهذه السياقة
حدیث نمبر: 24986
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ امْرَأَةِ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَتْ عِنْدَنَا أُمُّ سَلَمَةَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ جُنْحِ اللَّيْلِ، قَالَتْ: فَذَكَرْتُ شَيْئًا صَنَعَهُ بِيَدِهِ، قَالَتْ: وَجَعَلَ لَا يَفْطِنُ لِأُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: وَجَعَلْتُ أُومِئُ إِلَيْهِ حَتَّى فَطَنَ، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: أَهَكَذَا الْآنَ، أَمَا كَانَتْ وَاحِدَةٌ مِنَّا عِنْدَكَ إِلَّا فِي خِلَابَةٍ كَمَا أَرَى. وَسَبَّتْ عَائِشَةَ وَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاهَا فَتَأْبَى، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُبِّيهَا". فَسَبَّتْهَا حَتَّى غَلَبَتْهَا، فَانْطَلَقَتْ أُمُّ سَلَمَةَ إِلَى عَلِيٍّ وَفَاطِمَةَ، فَقَالَتْ: إِنَّ عَائِشَةَ سَبَّتْهَا، وَقَالَتْ لَكُمْ وَقَالَتْ لَكُمْ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِفَاطِمَةَ: اذْهَبِي إِلَيْهِ فَقُولِي: إِنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَنَا وَقَالَتْ لَنَا، فَأَتَتْهُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا حِبَّةُ أَبِيكِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ". فَرَجَعَتْ إِلَى عَلِيٍّ، فَذَكَرَتْ لَهُ الَّذِي قَالَ لَهَا، فَقَالَ: أَمَا كَفَاكَ إِلَّا أَنْ قَالَتْ لَنَا عَائِشَةُ وَقَالَتْ لَنَا حَتَّى أَتَتْكَ فَاطِمَةُ، فَقُلْتَ لَهَا:" إِنَّهَا حِبَّةُ أَبِيكِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ آئی ہوئی تھیں، رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور ان سے دل لگی کرتے ہوئے انہیں ہاتھ سے چھیڑنے لگے، انہیں یہ معلوم نہ تھا کہ وہاں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ بھی موجود ہیں، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارے کرنے لگی جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے، یہ دیکھ کر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کیا اب اس طرح ہوگا، کیا ہم میں سے کوئی عورت جب آپ کے پاس خلوت میں ہوتی ہے تو کیا اس طرح ہوتا ہے جیسے میں اب دیکھ رہی ہوں، پھر وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو سخت ست کہنے لگیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں روکنے کی کوشش کرتے رہے لیکن وہ نہ مانیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تم بھی ان سے بدلہ لو، چنانچہ میں نے ان سے بدلہ لیا اور ان پر غالب آگئی۔ اس کے بعد حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ وہاں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئیں اور انہیں بتایا کہ عائشہ نے انہیں سخت ست کہا ہے اور تمہیں بھی اس طرح کہا ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ عائشہ نے ہمیں اس طرح کہ ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور ساری بات ذکر کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا رب کعبہ کی قسم! وہ تمہارے باپ کی چہیتی ہے، اس پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ واپس حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس چلی گئیں اور ان سے یہ بات ذکر کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ عائشہ نے ہمیں اس اس طرح کہا ہے اور فاطمہ آپ کے پاس آئیں تو آپ نے ان سے کہہ دیا کہ رب کعبہ کی قسم! وہ تمہارے باپ کی چہیتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24986]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة فى متنه، على بن زيد ضعيف وأم محمد مجهولة
حدیث نمبر: 24987
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ امْرَأَةِ أَبِيهِ , قَالَتْ: وَكَانَتْ تَغْشَى عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَتْ عِنْدَنَا زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُلَيْمِ بْنِ أَخْضَرَ، إِلَّا أَنَّ سُلَيْمًا قَالَ: أُمُّ سَلَمَةَ.
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24987]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 24988
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ إِحْرَامِهِ بِأَطْيَبِ مَا أَجِدُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے احرام کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے بہترین اور عمدہ خوشبو لگائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24988]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5928
حدیث نمبر: 24989
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلَاقَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُقَبِّلُ فِي رَمَضَانَ وَهُوَ صَائِمٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینے میں روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24989]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1976، م: 1106
حدیث نمبر: 24990
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ : أَخْبَرَنِي أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ ، يُحَدِّثُ عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ فِي طُهُورِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَنَعْلِهِ ، قَالَ: ثُمَّ سَأَلْتُهُ بِالْكُوفَةِ، فَقَالَ: التَّيَمُّنَ بِمَا اسْتَطَاعَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب امکان اپنے ہر کام میں مثلاً وضو کرنے میں، کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں بھی دائیں جانب سے آغاز کرنے کو پسند فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24990]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 168، م: 268

Previous    94    95    96    97    98    99    100    101    102    Next