حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا: " رَأَيْتُكِ فِي الْمَنَامِ مَرَّتَيْنِ، إِذَا رَجُلٌ يَحْمِلُكِ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، فَيَقُولُ: هَذِهِ امْرَأَتُكَ، فَاَكْشِفْ عَنْهَا، فَإِذَا هِيَ أَنْتِ، فَأَقُولُ: إِنْ يَكُ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، يُمْضِهِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تم مجھے خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئی تھیں اور وہ اس طرح کہ ایک آدمی نے ریشم کے ایک کپڑے میں تمہاری تصویر اٹھا رکھی تھی اور وہ کہہ رہا تھا کہ یہ آپ کی بیوی ہے، میں نے سوچا کہ اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو اللہ ایسا کرکے رہے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24971]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3895، م: 2438
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش جو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں سات سال تک دمِ استحاضہ کا شکار رہیں، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بیماری کی شکایت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ معمول کے ایام نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک رگ کا خون ہے اس لئے جب معمول کے ایام آئیں تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب ختم ہوجائیں تو غسل کر کے نماز پڑھ لیا کرو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر وہ ہر نماز کے لئے غسل کر کے نماز پڑھ لیا کرتی تھیں اور اپنی بہن زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ کے ٹب میں بیٹھ جاتی تھیں جس سے خون کی سرخی پانی کی رنگت پر غالب آجاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24972]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: فلتغتسل عند كل صلاة.....فهو غير محفوظ، والصحيح أنها فعلته أم حبيبة من نفسها
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش برستے ہوئے دیکھتے تو یہ دعا کرتے کہ اے اللہ! خوب موسلا دھار اور خوشگوار بنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24973]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1032
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے آغاز، درمیان اور آخر ہر حصے میں وتر پڑھے ہیں اور سحری تک بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر پہنچے ہیں یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24974]
حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان: الإسناد الأول حسن، والاسناد الثاني صحيح، م: 745
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ ابْنُهُ، انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ. وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ، هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي. فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شَبَهِهِ، فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ، فَقَالَ: " هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ ابْنَةَ زَمْعَةَ" . قَالَتْ: فَلَمْ يَرَ سَوْدَةَ قَطُّ. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ زمعہ کی باندی کے بیٹے کے سلسلے میں عبدزمعہ رضی عنہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنا جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ یارسول ا اللہ! یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی باندی کا بیٹا ہے اور میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے اور سعد رضی اللہ عنہ یہ کہہ رہے تھے کہ میرے بھائی نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب تم مکہ مکرمہ پہنچو تو زمعہ کی باندی کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لے لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو دیکھا تو اس میں عتبہ کے ساتھ واضح شباہت نظر آئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبد! یہ بچہ تمہارا ہے، کیونکہ بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور بدکار کے لئے پتھر ہیں اور اے سودہ! تم اس سے پردہ کرنا چنانچہ وہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہ کو کبھی نہ دیکھ سکا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24975]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6618، م: 1457
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ھدی کا جانور بھیج دیتے تھے اور پھر وہ کام نہیں کرتے تھے جو محرم کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24976]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن لأجل سعيد بن عبدالرحمن
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَبْقَى بَعْدِي مِنَ النُّبُوَّةِ شَيْءٌ، إِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الرَّجُلُ أَوْ تُرَى لَهُ" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرَ مَرَّةٍ، حَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ أَمْلَاهُ عَلَيْنَا إِمْلَاءً، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ مِثْلَهُ. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے بعد نبوت کا کچھ حصہ باقی نہیں رہے گا، البتہ مبشرات رہ جائیں گے، صحابہ رضی اللہ عنہ عنہھم نے پوچھا یا رسول اللہ! مبشرات سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھے خواب جو کوئی آدمی اپنے متعلق خود دیکھتا ہے یا کوئی دوسرا اس کے لئے دیکھتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24977]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن لأجل سعيد بن عبدالرحمن
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے، ہم تو جنبی ہوتے لیکن پانی جنبی نہیں ہوتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24978]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَرِهَ الصَّلَاةَ فِي مَلَاحِفِ النِّسَاءِ" . قَالَ قَالَ قَتَادَةُ : وَحَدَّثَنِي إِمَّا قَالَ: كَثِيرٌ ، وَإِمَّا قَالَ: عَبْدُ رَبِّهِ ، شَكَّ هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ , عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مِنْ صُوفٍ لِعَائِشَةَ، عَلَيْهَا بَعْضُهُ وَعَلَيْهِ بَعْضُهُ" . امام ابن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے لحاف میں نماز پڑھنے کو ناپسند فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ پر ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24979]
حكم دارالسلام: الحديث الأول: إسناده ضعيف لارساله - الحديث الثاني: إسناده حسن
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو نیکی کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور اگر گناہ کر بیٹھیں تو استغفار کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24980]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد