حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: وَهِمَ عُمَرُ، إِنَّمَا" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّلَاةِ أَنْ يُتَحَرَّى طُلُوعُ الشَّمْسِ وَغُرُوبُهَا" . حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت عمر کو اس مسئلے میں وہم ہوگیا ہے، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی ممانعت فرمائی تھی کہ طلوع شمس یا غروب شمس کے وقت نماز کا اہتمام کیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24931]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 8330
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّهَا أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ، فَقَدِمَتْ وَلَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ، حَتَّى حَاضَتْ، فَنَسَكَتْ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، وَقَدْ أَهَلَّتْ بِالْحَجِّ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ: " يَسَعُكِ طَوَافُكِ لِحَجِّكِ وَلِعُمْرَتِكِ". فَأَبَتْ، فَبَعَثَ بِهَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عمرہ کا احرام باندھا، مکہ مکرمہ پہنچیں لیکن ابھی بیت اللہ کا طواف نہ کرنے پائی تھیں کہ ان کے " ایام " شروع ہوگئے انہوں نے حج کا احرام باندھنے کے بعد تمام مناسک حج ادا کئے، دس ذی الحجہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارا طواف حج اور عمرہ دونوں کے لئے کافی ہوجائے گا، انہوں نے اس سے انکار کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے بھائی عبدالرحمن کے ہمراہ تنعیم بھیج دیا اور انہوں نے حج کے بعد عمرہ کیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24932]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1211
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مؤ ذن کو اذان دیتے ہوئے سنتے تھے تو یہ پڑھتے تھےأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24933]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه لأن ميمون لم يذكر له سماع من عائشة
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ (میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس موجود سب سے معدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظراب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24934]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: بعد أيام، وهذا إسناد حسن لأجل حماد
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَجَعَلْتُ أُمِرُّهَا عَلَى صَدْرِهِ، وَدَعَوْتُ بِهَذِهِ الْكَلِمَاتِ أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي، وَقَالَ: " أَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى الْأَسْعَدَ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں نے اپنا ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے پر رکھ کر یہ دعاء کی کہ اے لوگوں کے رب! اس تکلیف کو دور فرما، تو ہی طبیب ہے اور تو ہی شفاء دینے والا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑا کر خود یہ دعا فرما رہے تھے کہ مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے، مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24935]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن الأجل حماد
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جا کر انہی کپڑوں میں نماز پڑھا دیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24936]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، حماد توبع
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ الْأَسْوَدِ ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ:" جَعَلْتُمُونَا بِمَنْزِلَةِ الْكَلْبِ وَالْحِمَارِ! لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَأَنَا تَحْتَ كِسَائِي بَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَأَكْرَهُ أَنْ أَسْنَحَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى أَنْسَلَّ مِنْ تَحْتِ الْقَطِيفَةِ انْسِلَالًا" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ تم لوگوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا، مجھے وہ وقت یاد ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان چادر اوڑھ کر لیٹی ہوتی تھی اور ان کے سامنے سے گذرنے کو ناپسند کرتی تھی لہٰذا چادر کے نیچے سے کھسک جاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24937]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وحماد، وهو ابن أبى سليمان متابع
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا، أَنَّهُ سَمِعَهَا , تَقُولُ: كُنْتُ عَلَى بَعِيرٍ صَعْبٍ، فَجَعَلْتُ أَضْرِبُهُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، فَإِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ، وَلَا يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ایک مضبوط اونٹ پر سوار ہوئی تو اسے مارنے لگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! اللہ سے ڈرنا اور نرمی کرنا اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے بھی کھینچی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کردیتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24938]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2094
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَبَهْزٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: الْحَكَمُ أَخْبَرَنِي، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّهُ كَانَ نَازِلًا عَلَى عَائِشَةَ ، قَالَ بَهْزٌ: أَنَّ رَجُلًا مِنَ النَّخَعِ كَانَ نَازِلًا عَلَى عَائِشَةَ، فَاحْتَلَمَ، فَأَبْصَرَتْهُ جَارِيَةٌ لِعَائِشَةَ، وَهُوَ يَغْسِلُ أَثَرَ الْجَنَابَةِ مِنْ ثَوْبِهِ، أَوْ يَغْسِلُ ثَوْبَهُ. قَالَ بَهْزٌ: هَكَذَا قَالَ شُعْبَةُ. فَقَالَتْ: " لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَمَا أَزِيدُ عَلَى أَنْ أَفْرُكَهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .. ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ کے یہاں ایک مہمان قیام پذیر ہوا، حضرت عائشہ نے اپنا زرد رنگ کا لحاف اسے دینے کا حکم دیا، وہ اسے اوڑھ کر سوگیا، خواب میں اس پر غسل واجب ہوگیا، اسے اس بات سے شرم آئی کہ اس لحاف کو گندگی کے نشان کے ساتھ ہی واپس بھیجے اس لئے اس نے اسے پانی سے دھو دیا اور پھر حضرت عائشہ کے پاس واپس بھیج دیا، حضرت عائشہ نے فرمایا کئی مرتبہ میں نے اپنی انگلیوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے اسے کھرچا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24939]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 288
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24940]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو مكرر ما قبله