حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَرْقُدُ، فَإِذَا اسْتَيْقَظَ تَسَوَّكَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، يَجْلِسُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ فَيُسَلِّمُ، ثُمَّ يُوتِرُ بِخَمْسِ رَكَعَاتٍ، لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الْخَامِسَةِ، وَلَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي الْخَامِسَةِ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب سو کر بیدار ہوتے تو مسواک کرتے، وضو کرتے اور آٹھ رکعتیں پڑھتے، ہر دو رکعتوں پر بیٹھ کر سلام پھیرتے، پھر پانچ رکعتیں اس طرح پڑھتے کہ پھر پانچویں رکعت پر ہی بیٹھتے اور اسی پر بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24921]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 737
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مزفت، دباء اور حنتم نامی برتنوں میں نبیذ استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24922]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5595، م: 1995
جمیع بن عمیر تیمی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی پھوپھی اور خالہ کے ساتھ حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا، پھوپھی اور خالہ نے ان سے پوچھا کہ جب آپ میں سے کسی کو ' ایام " آجاتے تو آپ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کیا کرتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا کہ ایسی صورت میں ہم کشادہ تہبند باندھ لیتے تھے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی چھاتی اور سینہ لگاسکتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24923]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا شبه موضوع
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: يَزِيدُ الرِّشْكُ أَخْبَرَنِي، عَنْ مُعَاذَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا سَأَلَتْهَا: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى أَرْبَعًا؟ قَالَتْ " نَعَمْ أَرْبَعًا، وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں اور اس پر اضافہ بھی فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24924]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 719
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا ذریعہ ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24925]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں کبھی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24926]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1176
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، يَنْفُثُ عَلَى نَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُعَوِّذَاتِ، فَلَمَّا ثَقُلَ عَنْ ذَلِكَ، جَعَلْتُ أَنْفُثُ عَلَيْهِ بِهِنَّ، وَأَمْسَحُهُ بِيَدِ نَفْسِهِ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم کرتے تھے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی اور یہ کلمات پڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، تاکہ ان کے ہاتھ کی برکت بھی شامل ہوجائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24927]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5735
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں اپنے رمضان کے روزوں کی قضاء ماہ شعبان ہی میں کرتی تھی تاآنکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24928]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالله البهي اختلف فى سماعه من عائشة ، خ: 1950، م: 1146
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ... سورة آل عمران آية 7 حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا، قَالَ: " قَدْ سَمَّاهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَاحْذَرُوهُمْ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی " اللہ وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی ہے جس کی بعض آیتیں محکم ہیں، ایسی آیات ہی اس کتاب کی اصل ہیں اور کچھ آیات متشابہات میں سے بھی ہیں، جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہوتی ہے، وہ تو متشابہات کے پیچھے چل پڑتے ہیں "۔۔۔ اور فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآنی آیات میں جھگڑ رہے ہیں تو یہ وہی لوگ ہوں گے جو اللہ کی مراد ہیں، لہٰذا ان سے بچو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24929]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4547، م: 2665
حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ عَمَّتِهِ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " كُنَّا نَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُدْوَةً فِي سِقَاءٍ وَلَا نُخَمِّرُهُ، وَلَا نَجْعَلُ لَهُ عَكَرًا، فَإِذَا أَمْسَى تَعَشَّى، فَشَرِبَ عَلَى عَشَائِهِ، فَإِنْ بَقِيَ شَيْءٌ فَرَّغْتُهُ أَوْ صَبَبْتُهُ، ثُمَّ نَغْسِلُ السِّقَاءَ، فَنَنْبِذُ فِيهِ مِنَ الْعِشَاءِ، فَإِذَا أَصْبَحَ تَغَدَّى، فَشَرِبَ عَلَى غَدَائِهِ، فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ صَبَبْتُهُ أَوْ فَرَّغْتُهُ، ثُمَّ غَسَلَ السِّقَاءَ". فَقِيلَ لَهُ: أَفِيهِ غَسَلَ السِّقَاءَ مَرَّتَيْنِ؟ قَالَ:" مَرَّتَيْنِ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ صبح کے وقت کسی مشکیزے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نبیذ باتے تھے، ہم اسے شراب بننے دیتے تھے اور نہ ہی اس کا تلچھٹ بناتے تھے، شام کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اسے بھی نوش فرمالیتے، اگر کچھ پانی بچتا تو میں اسے فارغ کردیتی یا بہا دیتی تھی اور مشکیزہ دھو دیتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24930]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عمرة