حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ الْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْحُدَيَّا، وَالْغُرَابُ، وَالْعَقْرَبُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24911]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3314، م: 1198
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ نَاسًا كَانُوا يَتَعَبَّدُونَ عِبَادَةً شَدِيدَةً، فَنَهَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُكُمْ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَخْشَاكُمْ لَهُ". وَكَانَ يَقُولُ:" عَلَيْكُمْ مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ عبادت میں بہت محنت مشقت برداشت کیا کرتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع کرتے ہوئے فرمایا واللہ میں اللہ کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اس سے ڈرتا ہوں اور فرمایا کرتے تھے کہ اپنے اوپر اتنا عمل لازم کرو جس کی تم میں طاقت ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا لیکن تم اکتا جاؤ گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24912]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے عشرہ اخیرہ میں جتنی محنت فرماتے تھے کسی اور موقع پر اتنی محنت نہیں فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24913]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1175
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24914]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24915]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 361
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دے دیا کرتے تھے اور ان کی زبان چوس لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24916]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: ويمص لسانها وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن دينار وقد انفرد بهذه اللفظة
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَ إِلَيْهِ ضَبٌّ، فَلَمْ يَأْكُلْهُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أُطْعِمُهُ الْمَسَاكِينَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُطْعِمُوهُمْ مِمَّا لَا تَأْكُلُونَ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے گوہ آئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا: میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم یہ مسکینوں کو نہ کھلا دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو چیز تم خود نہیں کھاتے وہ انہیں بھی مت کھلاؤ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24917]
حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: لا تطعموهم مما.... وهذا إسناد مختلف فيه راجع: 24736
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے دامن کی لمبائی ایک بالشت کے برابر بیان فرمائی تو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں نظر آنے لگیں گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ایک گز کرلو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24918]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل أبى المهزم
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّهُ كَانَ تُصُدِّقَ عَلَى بَرِيرَةَ مِنْ لَحْمِ الصَّدَقَةِ، فَأَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ مِنْ لَحْمِ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ: " إِنَّهُ لَهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ کے پاس صدیقہ کا گوشت کہیں سے آیا، انہوں نے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدیہ کے طور پر بھیج دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ یہ صدقہ کا گوشت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ تھا، اب ہمارے لئے ہدیہ بن گیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24919]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1493، م:1504
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ . وَهِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ أَصْوَاتًا، فَقَالَ:" مَا هَذِهِ الْأَصْوَاتُ؟" قَالُوا: النَّخْلُ يُؤَبِّرُونَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ:" لَوْ لَمْ يَفْعَلُوا لَصَلُحَ". فَلَمْ يُؤَبِّرُوا عَامَئِذٍ، فَصَارَ شِيصًا، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِذَا كَانَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ دُنْيَاكُمْ فَشَأْنَكُمْ بِهِ، وَإِذَا كَانَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ دِينِكُمْ فَإِلَيَّ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں میں کچھ آوازیں پڑیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کیسی آوازیں ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ کھجور کی پیوند کاری ہورہی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ لوگ پیوند کاری نہ کریں تو شاید ان کے حق میں بہتر ہو، چنانچہ لوگوں نے اس سال پیوند کاری نہیں کی، جس کی وجہ سے اس سال کھجور کی فصل اچھی نہ ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وجہ پوچھی تو صحابہ نے عرض کیا کہ آپ کے کہنے پر لوگوں نے پیوند کاری نہیں کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہارا کوئی دنیوی معاملہ ہو تو وہ تم مجھ سے بہتر جانتے ہو اور اگر دین کا معاملہ ہو تو اسے لے کر میرے پاس آیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24920]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2363