الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24861
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْزَمٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي كَرِيمَةُ ابْنَةُ هَمَّامٍ ، قَالَتْ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ فَأَخْلَوْهُ لِعَائِشَةَ ، فَسَأَلَتْهَا امْرَأَةٌ: مَا تَقُولِي يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْحِنَّاءِ؟ فَقَالَتْ: كَانَ حَبِيبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ لَوْنُهُ، وَيَكْرَهُ رِيحَهُ، وَلَيْسَ بِمُحَرَّمٍ عَلَيْكُنَّ بَيْنَ كُلِّ حَيْضَتَيْنِ أَوْ عِنْدَ كُلِّ حَيْضَةٍ" .
کریمہ بنت ہمام کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ مسجد حرام میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ لوگوں نے حضرت عائشہ کے لئے ایک الگ جگہ بنا رکھی ہے، ان سے ایک عورت نے پوچھا کہ اے ام المومنین! مہندی کے متعلق آپ کیا کہتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا رنگ اچھا لگتا تھا لیکن مہک اچھی نہیں لگتی تھی، البتہ تم پر دو ماہواریوں کے درمیان اسے حرام نہیں کیا گیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24861]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لأجل كريمة بنت همام، فإنها مستورة
حدیث نمبر: 24862
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِيَّةَ ، أَنَّ أُمَّهُ صَفِيَّةَ بِنْتَ شَيْبَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَتَّكِئُ فِي حِجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ، ثُمَّ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24862]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 297
حدیث نمبر: 24863
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ , وَمَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَخْبَرَتْهُ:" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَتَيَمَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسَجًّى بِبُرْدِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ، فَقَبَّلَهُ وَبَكَى، ثُمَّ قَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ أَبَدًا، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي قَدْ كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مِتَّهَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر آئے اور سیدھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک ایک یمنی دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے چادر ہٹائی اور جھک کر بوسہ دیا اور رونے لگے، پھر فرمایا آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اللہ آپ پر دو موتیں کبھی جمع نہیں کرے گا اور جو موت آپ کے لئے لکھی گئی تھی، وہ آپ کو آگئی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24863]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1242، م: 301
حدیث نمبر: 24864
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَكَرَ خَدِيجَةَ، أَثْنَى عَلَيْهَا، فَأَحْسَنَ الثَّنَاءَ، قَالَتْ: فَغِرْتُ يَوْمًا، فَقُلْتُ: مَا أَكْثَرَ مَا تَذْكُرُهَا حَمْرَاءَ الشِّدْقِ، قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا خَيْرًا مِنْهَا، قَالَ: " مَا أَبْدَلَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا مِنْهَا، قَدْ آمَنَتْ بِي إِذْ كَفَرَ بِي النَّاسُ، وَصَدَّقَتْنِي إِذْ كَذَّبَنِي النَّاسُ، وَوَاسَتْنِي بِمَالِهَا إِذْ حَرَمَنِي النَّاسُ، وَرَزَقَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَدَهَا إِذْ حَرَمَنِي أَوْلَادَ النِّسَاءِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ کا تذکرہ جب بھی کرتے تھے تو ان کی خوب تعریف کرتے تھے، ایک دن مجھے غیرت آئی اور میں نے کہا کہ آپ کیا اتنی کثرت کے ساتھ ایک سرخ مسوڑھوں والی عورت کا ذکر کرتے رہتے ہیں جس کے بدلے میں اللہ نے آپ کو اس سے بہترین بیویاں دے دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے فرمایا اللہ نے مجھے اس کے بدلے میں اس سے بہتر کوئی بیوی نہیں دی، وہ مجھ سے اس وقت ایمان لائی جب لوگ کفر کررہے تھے، میری اس وقت تصدیق کی جب لوگ میری تکذیب کررہے تھے اپنے مال سے میری ہمدردی اس وقت کی جب کہ لوگوں نے مجھے اس سے دور رکھا اور اللہ نے مجھے اس سے اولاد عطا فرمائی جب کہ میری دوسری بیویوں سے میرے یہاں اولاد نہ ہوئی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24864]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات، لأن مجالد بن سعيد ليس بالقوي
حدیث نمبر: 24865
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" أَلَا يُعْجِبُكَ أَبُو هُرَيْرَةَ، جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُسْمِعُنِي ذَلِكَ، وَكُنْتُ أُسَبِّحُ، فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي، وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ كَسَرْدِكُمْ" .
حضرت عائشہ نے ایک مرتبہ عروہ سے فرمایا کیا تمہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تعجب نہیں ہوتا؟ وہ آئے اور میرے حجرے کی جانب بیٹھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیثیں بیان کرنے لگے اور میرے کانوں تک اس کی آواز آتی رہی، میں اس وقت نوافل پڑھ رہی تھی، وہ میرے نوافل ختم ہونے سے پہلے ہی اٹھ کر چلے گئے، اگر میں انہیں ان کی جگہ پر پالیتی تو انہیں بات پلٹا کر ضرور سمجھاتی، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح احادیث بیان نہیں فرمایا کرتے تھے جس طرح تم بیان کرتے ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24865]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3568، م: 2493
حدیث نمبر: 24866
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، يُبَادِرُنِي وَأُبَادِرُهُ، وَأَقُولُ دَعْ لِي، دَعْ لِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتی جاتی تھی کہ میرے لئے بھی پانی چھوڑ دیجئے، میرے لئے بھی چھوڑ دیجئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24866]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 361
حدیث نمبر: 24867
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا ابْنَةُ سِتِّ سِنِينَ بِمَكَّةَ، مُتَوَفَّى خَدِيجَةَ، وَدَخَلَ بِي وَأَنَا ابْنَةُ تِسْعِ سِنِينَ بِالْمَدِينَةِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ کی وفات کے بعد جب مجھ سے مکہ مکرمہ میں نکاح کیا تو میں چھ سال کی تھی اور مدینہ منورہ میں پھر میری رخصتی اس وقت ہوئی جب میں نو سال کی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24867]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3894، م: 1422
حدیث نمبر: 24868
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " إِنْ كَانَ لَيُوحَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَتَضْرِبُ بِجِرَانِهَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی اور وہ اپنی سواری پر ہوتے تو وہ جانور اپنی گردن زمین پر ڈال دیتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24868]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن لأجل عبدالرحمن
حدیث نمبر: 24869
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ , قَالَ لَهَا: يَا بُنَيَّةُ، أَيُّ يَوْمٍ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: " يَوْمَ الِاثْنَيْنِ"، قَالَ: فِي كَمْ كَفَّنْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ:" يَا أَبَتِ، كَفَّنَّاهُ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سُحُولِيَّةٍ، جُدُدٍ يَمَانِيَةٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ، أُدْرِجَ فِيهَا إِدْرَاجًا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب حضرت صدیق اکبر کی طبیعت بوجھل ہونے لگی تو انہوں نے پو چھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال کس دن ہوا تھا؟ ہم نے بتایا پیر کے دن، انہوں نے پوچھا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا تھا؟ میں نے عرض کیا ابا جان! ہم نے انہیں یمن کی تین نئی سفید سحولی چادروں میں کفن دیا تھا، جس میں قمیض تھی اور نہ ہی عمامہ، بس انہیں اس میں لپیٹ دیا گیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24869]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد كسابقه، خ: 1387
حدیث نمبر: 24870
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَهُ: يَا ابْنَ أُخْتِي، لَقَدْ رَأَيْتُ مِنْ تَعْظِيمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّهُ أَمْرًا عَجِيبًا، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَأْخُذُهُ الْخَاصِرَةُ، فَيَشْتَدُّ بِهِ جِدًّا، فَكُنَّا نَقُولُ: أَخَذَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِرْقُ الْكِلْيَةِ لَا نَهْتَدِي أَنْ نَقُولَ: الْخَاصِرَةَ، ثُمَّ أَخَذَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَاشْتَدَّتْ بِهِ جِدًّا حَتَّى أُغْمِيَ عَلَيْهِ، وَخِفْنَا عَلَيْهِ، وَفَزِعَ النَّاسُ إِلَيْهِ، فَظَنَنَّا أَنَّ بِهِ ذَاتَ الْجَنْبِ، فَلَدَدْنَاهُ، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَفَاقَ فَعَرَفَ أَنَّهُ قَدْ لُدَّ، وَوَجَدَ أَثَرَ اللَّدُودِ، فَقَالَ: " ظَنَنْتُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَلَّطَهَا عَلَيَّ، مَا كَانَ اللَّهُ يُسَلِّطُهَا عَلَيَّ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَبْقَى فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ، إِلَّا عَمِّي". فَرَأَيْتُهُمْ يَلُدُّونَهُمْ رَجُلًا رَجُلًا، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَمَنْ فِي الْبَيْتِ يَوْمَئِذٍ، فَتَذْكُرُ فَضْلَهُمْ، فَلُدَّ الرِّجَالُ أَجْمَعُونَ، وَبَلَغَ اللَّدُودُ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلُدِدْنَ امْرَأَةً امْرَأَةً، حَتَّى بَلَغَ اللَّدُودُ امْرَأَةً مِنَّا، قَالَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ: لَا أَعْلَمُهَا إِلَّا مَيْمُونَةَ، قَالَ: وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ أُمُّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: إِنِّي وَاللَّهِ صَائِمَةٌ، فَقُلْنَا: بِئْسَمَا ظَنَنْتِ أَنْ نَتْرُكَكِ، وَقَدْ أَقْسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَلَدَدْنَاهَا وَاللَّهِ يَا ابْنَ أُخْتِي، وَإِنَّهَا لَصَائِمَةٌ .
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے ان سے فرمایا اے بھانجے! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے چچا کی تعظیم کرتے ہوئے، اس دوران ایک تعجب خیز چیز دیکھی ہے اور وہ یہ کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کوکھ میں درد ہوتا اور بہت شدید ہوجاتا، ہم سمجھتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عرق النساء کی شکایت ہے، ہمیں یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ اس عارضے کو " خاصرہ " کہتے ہیں، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ درد شروع ہوا اور اتنا شدید ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بےہوشی طاری ہوگئی، ہمیں اندیشے ستانے لگے، لوگ بھی خوفزدہ ہوگئے اور ہمارے خیال کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو " ذات الجنب " کی شکایت تھی، چنانچہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں دوا ٹپکا دی۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ کیفیت ختم ہوئی اور طبیعت کچھ سنبھلی تو آپ کو اندازہ ہوگیا کہ ان کے منہ میں دوا ٹپکائی گئی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اثر محسوس کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا خیال یہ ہے کہ اللہ نے مجھ پر اس بیماری کو مسلط کیا ہے، حالا ن کہ اللہ اسے مجھ پر کبھی بھی مسلط نہیں کرے گا، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، گھر میں میرے چچا کے علاوہ کوئی آدمی ایسا نہ رہے جس کے منہ میں دوا نہ ڈالی جائے، چنانچہ میں نے دیکھا کہ ان سب کے منہ میں ایک ایک مرد کو لے کر دواڈالی گئی، پھر حضرت عائشہ نے اس موقع پر گھر میں موجود افراد کی فضیلت کا ذکر کیا اور فرمایا جب تمام مردوں کے منہ میں دوا ڈالی جا چکی اور ازواج مطہرات کی باری آئی تو ایک ایک عورت کے منہ میں دوا ڈالی گئی، فرمایا تم کیا سمجھتی ہو کہ ہم تمہیں چھوڑ دیں گے؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قسم دلائی اور ہم نے ان کے منہ میں بھی دوا ڈال دی جبکہ اے بھانجے! واللہ وہ روزے سے تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24870]
حكم دارالسلام: إسناده حسن لأجل عبدالرحمن

Previous    82    83    84    85    86    87    88    89    90    Next