الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24811
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الرِّجَالِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَا يُمْنَعُ نَقْعُ مَاءٍ، وَلَا رَهْوُ بِئْرٍ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ضرورت سے زائد پانی یا کنوئیں میں بچ رہنے والے پانی کے استعمال سے کسی کو روکا نہ جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24811]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24812
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّهَا اشْتَرَتْ نَمَطًا فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَأَرَادَتْ أَنْ تَصْنَعَهُ حَجَلَةً، فَدَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرَتْهُ إِيَّاهُ، وَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا تُرِيدُ أَنْ تَصْنَعَهُ حَجَلَةً، فَقَالَ لَهَا: " اقْطَعِيهِ وِسَادَتَيْنِ". قَالَتْ: فَفَعَلْتُ، فَكُنْتُ أَتَوَسَّدُهُمَا، وَيَتَوَسَّدُهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایک چادر خریدی جس پر کچھ تصویریں بنی ہوئی تھیں، ان کا ارادہ یہ تھا کہ اس سے چھپر کھٹ بنائیں گی چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو انہیں دکھایا اور اپنا ارادہ بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کاٹ کردو تکیے بنا لو، میں نے ایسا ہی کیا اور میں بھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس سے ٹیک لگالیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24812]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة لأجل أبى أويس
حدیث نمبر: 24813
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنْ سَالِمٍ سَبَلَانَ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ عَائِشَةَ إِلَى مَكَّةَ، قَالَ: وَكَانَتْ تَخْرُجُ بِأَبِي يَحْيَى التَّيْمِيِّ يُصَلِّي بِهَا، قَالَ: فَأَدْرَكَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَأَسَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْوُضُوءَ، فَقَالَتْ: عَائِشَةُ : يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، أَسْبِغْ الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ النَّارِ" .
سالم رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن نے حضرت عائشہ کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24813]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عمران بن بشير مجهول، ولكن تابعه يحيي بن أبى كثير
حدیث نمبر: 24814
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ ، عَنْ الْأَشْعَثِ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمٍ ، عَنْ حَبَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَنْتَبِذَ فِي الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مزفت، دباء اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24814]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف سليمان بن قرم، خ: 5595، م: 1995
حدیث نمبر: 24815
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرًا ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لَهَا: " إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام يُقْرِئُكِ السَّلَامَ". فَقَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ حضرت جبرائیل تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24815]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6253، م: 2447
حدیث نمبر: 24816
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهِ بِلَالٌ، فَيُؤْذِنُهُ لِلصَّلَاةِ وَهُوَ جُنُبٌ، " فَيَقُومُ فَيَغْتَسِلُ، ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي، وَأَنَا أَسْمَعُ قِرَاءَتَهُ، وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، ثُمَّ يَصُومُ ذَلِكَ الْيَوْمَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات رات کے وقت اختیاری طور پر ناپاک ہوتے، حضرت بلال نماز فجر کی اطلاع دینے آتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر غسل فرماتے اور میں دیکھتی تھی کہ پانی ان کی کھال اور بالوں سے ٹپک رہا ہے اور میں ان کی قرأت سنتی تھی اور اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24816]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 514
حدیث نمبر: 24817
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ الشُّعَبِ الْأَرْبَعِ، ثُمَّ أَلْزَقَ الْخِتَانَ بِالْخِتَانِ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص عورت کے چاروں کونوں کے درمیان بیٹھ جائے اور شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24817]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل على بن زيد
حدیث نمبر: 24818
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " كَانَ لِآلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحْشٌ، فَإِذَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعِبَ وَاشْتَدَّ، وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، فَإِذَا أَحَسَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَخَلَ، رَبَضَ، فَلَمْ يَتَرَمْرَمْ مَا دَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ، كَرَاهِيَةَ أَنْ يُؤْذِيَهُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ایک وحشی جانور تھا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر ہوتے تو وہ کھیلتا کودتا اور آگے پیچھے ہوتا تھا، لیکن جیسے ہی اسے محسوس ہوتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لارہے ہیں تو وہ ایک جگہ سکون کے ساتھ بیٹھ جاتا تھا اور جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں رہتے کوئی شرارت نہ کرتا تھا تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ایذاء نہ پہنچ جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24818]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات إلا أن مجاهد لم يصرح بما يفيد سماعه هذا الحديث من عائشة
حدیث نمبر: 24819
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : حَدِّثِينِي بِأَحَبِّ الْعَمَلِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ:" كَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ الرَّجُلُ، وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا" .
اسود کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب رہا؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب عمل وہ ہوتا تھا جو ہمیشہ کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24819]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، راجع: 24628
حدیث نمبر: 24820
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ، فَوَقَعَ فِي عَلِيٍّ وَفِي عَمَّارٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا عِنْدَ عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: أَمَّا عَلِيٌّ، فَلَسْتُ قَائِلَةً لَكَ فِيهِ شَيْئًا، وَأَمَّا عَمَّارٌ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " لَا يُخَيَّرُ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَرْشَدَهُمَا" .
عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ کے پاس ایک آدمی آیا اور حضرت علی و عمار کی شان میں گستاخی کرنے لگا، حضرت عائشہ نے فرمایا کہ حضرت علی کے متعلق تو میں کچھ کہہ ہی نہیں سکتی (کہ انکا کیا مقام و مرتبہ ہے؟ وہ تو واضح ہے) اور جہاں تک حضرت عمار کا تعلق ہے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان کو جب بھی دو چیزوں کے درمیان اختیار حاصل ہو تو وہ اسی راستے کو اختیار کرے جو ان میں سے زیادہ بہتر ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24820]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    77    78    79    80    81    82    83    84    85    Next