الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24801
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِرَاشِهِ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ بَعْضَ نِسَائِهِ، فَتَبِعْتُهُ حَتَّى قَامَ عَلَى الْمَقَابِرِ، فَقَالَ: " السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا بِكُمْ لَاحِقُونَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُمْ، وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَهُمْ". قَالَتْ: فَالْتَفَتَ فَرَآنِي، فَقَالَ:" وَيْحَهَا لَوْ تَسْتَطِيعُ مَا فَعَلَتْ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہیں پایا، میں سمجھی کہ وہ اپنی کسی اہلیہ کے پاس گئے ہیں، میں تلاش میں نکلی تو پتہ چلا کہ وہ جنت البقیع میں ہیں، وہاں پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " سلام علیکم دار قوم مومنین " تم لوگ ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم بھی تم سے آکر ملنے والے ہیں، اے اللہ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ فرمایا اور ان کے بعد کسی آزمائش میں مبتلا نہ فرما پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پلٹ کر دیکھا تو مجھ پر نظر پڑگئی اور فرمایا افسوس! اگر اس میں طاقت ہوتی تو یہ ایسا نہ کرتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24801]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 24802
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَهِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَوْ عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، شَكَّ شَرِيكٌ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " سَجَدَ عَلَى الْخُمْرَةِ" .
حضرت عائشہ یا ابن عمر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی پر سجدہ کیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24802]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل شريك
حدیث نمبر: 24803
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْهَا، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَتِي عَرُوسٌ مَرِضَتْ، فَتَمَرَّقَ شَعَرُهَا، أَفَأَصِلُ فِيهِ؟ فَقَالَتْ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ" , أَوْ قَالَتْ: الْوَاصِلَةَ.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24803]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حدیث نمبر: 24804
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْت أَبِي بَكْرٍ : أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ لِي ابْنَةً عَرُوسًا، وَإِنَّهَا مَرِضَتْ، فَتَمَرَّقَ شَعَرُهَا، أَفَأَصِلُهُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24804]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حدیث نمبر: 24805
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ الْعَتَكِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ جَارِيَةً مِنَ الْأَنْصَارِ زُوِّجَتْ وَأَنَّهَا مَرِضَتْ، فَتَمَعَّطَ شَعَرُهَا، فَأَرَادُوا أَنْ يَصِلُوهُ، فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوِصَالِ، " فَلَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24805]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5934، م: 2123
حدیث نمبر: 24806
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، وَأَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ، ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، وَهُوَ يُرِيدُ الصَّوْمَ ذَلِكَ الْيَوْمَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات صبح کے وقت جنبی ہوتے تو غسل فرماتے اور مسجد کی طرف چل پڑتے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کے روزے کی نیت فرمالیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24806]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1930، م: 1109
حدیث نمبر: 24807
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، وَأَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَهِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ"، قَالَتْ: قُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ؟ قَالَ:" إِنَّ حَيْضَكِ لَيْسَ بِيَدِكِ" . قَالَ أَبُو أَحْمَدَ:" إِنَّ حَيْضَتَكِ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ".
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24807]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 298
حدیث نمبر: 24808
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبَادِيَةِ، إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ، فَأَعْطَى نِسَاءَهُ بَعِيرًا بَعِيرًا غَيْرِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطَيْتَهُنَّ بَعِيرًا بَعِيرًا غَيْرِي، فَأَعْطَانِي بَعِيرًا آدَمًَا صَعْبًا، لَمْ يُرْكَبْ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، ارْفُقِي بِهِ، فَإِنَّ الرِّفْقَ لَا يُخَالِطُ شَيْئًا إِلَّا زَانَهُ، وَلَا يُفَارِقُ شَيْئًا إِلَّا شَانَهُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی دیہات (جنگل) میں جانے کا ارادہ کیا تو صدقہ کے جانوروں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اس میں سے مجھے ایک ایسی اونٹنی عطا فرمائی جس پر ابھی تک کسی نے سواری نہ کی تھی، پھر مجھ سے فرمایا عائشہ! اللہ سے ڈرنا اور نرمی کرنا اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے بھی کھینچی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کردیتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24808]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2594
حدیث نمبر: 24809
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا صَلَّى قَائِمًا، رَكَعَ قَائِمًا، وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا، رَكَعَ قَاعِدًا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ رات کی نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24809]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 730
حدیث نمبر: 24810
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَتَبَتَّلَ؟ فَقَالَتْ: لَا تَفْعَلْ، أَلَمْ تَقْرَأْ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21 قَدْ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوُلِدَ لَهُ" .
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے ام المومنین! میں گوشہ نشین ہونا چاہتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا ایسا مت کرو، کیا تم قرآن کریم میں یہ نہیں پڑھتے " تمہارے لئے اللہ کے پیغمبر میں اسوہ حسنہ موجود ہے " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح بھی کیا ہے اور ان کے یہاں اولاد بھی ہوئی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24810]
حكم دارالسلام: حديث صحيح

Previous    76    77    78    79    80    81    82    83    84    Next