الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24771
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قُرْطٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ , تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ لِحَاجَتِهِ، فَلْيَسْتَطِبْ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، فَإِنَّهَا تُجْزِئُهُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص قضاء حاجت کے لئے جائے تو اسے تین پتھروں سے استنجاء کرنا چاہیے کیونکہ تین پتھر اس کی طرف سے کفایت کر جاتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24771]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مسلم بن قرط
حدیث نمبر: 24772
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24772]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 103، م: 2876
حدیث نمبر: 24773
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ : أَنَّ عَائِشَةَ تَصَدَّقَتْ بِشَيْءٍ، فَأَمَرَتْ بَرِيرَةَ أَنْ تَأْتِيَهَا، فَتَنْظُرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُحْصِي فَيُحْصَى عَلَيْكِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان سے کسی سائل نے سوال کیا، انہوں نے بریرہ سے کہا تو وہ کچھ لے کر آئی، اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ! گن گن کر نہ دینا ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24773]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24774
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى صَدْرِهِ، فَقُلْتُ: أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، أَنْتَ الطَّبِيبُ وَأَنْتَ الشَّافِي. وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَى، وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَى" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں نے اپنا ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے پر رکھ کر یہ دعاء کی کہ اے لوگوں کے رب! اس تکلیف کو دور فرما، تو ہی طبیب ہے اور تو ہی شفاء دینے والا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود یہ دعا فرما رہے تھے کہ مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے، مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24774]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24775
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا غَلَبَتْهُ عَيْنُهُ أَوْ وَجِعَ، فَلَمْ يُصَلِّ بِاللَّيْلِ صَلَّى بِالنَّهَارِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی دن نیند کے غلبے یا بیماری کی وجہ سے تہجد کی نماز چھوٹ جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دن کے وقت بارہ رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24775]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 746
حدیث نمبر: 24776
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَادَ مَرِيضًا، قَالَ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ إِنَّكَ أَنْتَ الشَّافِي، وَلَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کی عیادت فرماتے تو یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب! اس کی تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24776]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5675، م: 2191
حدیث نمبر: 24777
حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا مَرِضَ أَوْ نَامَ صَلَّى بِالنَّهَارِ ثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً". قَالَتْ:" وَمَا رَأَيْتُهُ قَامَ لَيْلَةً إِلَى الصُّبْحِ، وَلَا صَامَ شَهْرًا تَامًّا مُتَتَابِعًا إِلَّا رَمَضَانَ"، وَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَعْمَلُ عَمَلًا يُثْبِتُهُ" .
حضرت عائشہ سے مری ہے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی دن نین کے غلبے یا بیماری کی وجہ سے تہجد کی نماز چھوٹ جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دن کے وقت بارہ رکعتیں پڑھ لیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ساری رات صبح تک قیام نہیں فرماتے تھے، ایک رات میں سارا قرآن نہیں پڑھتے تھے اور رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھتے تھے تاآنکہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24777]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 746
حدیث نمبر: 24778
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ أَتَاهُمْ، ثُمَّ يَعُودُ، وَلَا يَمَسُّ مَاءً" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل واجب ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی کو ہاتھ لگائے بغیر دوبارہ اپنی اہلیہ کے پاس واپس آجاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24778]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير شريك، وهو سيئ الحفظ، ولكن تابعه سفيان كما فيي الرواية: 24755
حدیث نمبر: 24779
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ آخِرَهُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے پہر میں سو جاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24779]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1146
حدیث نمبر: 24780
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سَائِبَةَ مَوْلَاةٍ لِلْفَاكِهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ: أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ ، فَرَأَتْ فِي بَيْتِهَا رُمْحًا مَوْضُوعًا، فَقَالَتْ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مَا تَصْنَعِينَ بِهَذَا الرُّمْحِ؟ قَالَتْ: نَقْتُلُ بِهِ الْأَوْزَاغَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا: " أَنَّ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام حِينَ أُلْقِيَ فِي النَّارِ لَمْ تَكُنْ دَابَّةٌ إِلَّا تُطْفِئُ النَّارَ عَنْهُ، غَيْرُ الْوَزَغِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَنْفُخُ عَلَيْهِ، فَأَمَرَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ بِقَتْلِهِ" .
سائبہ " جو فاکہ بن مغیرہ کی آزاد کردہ باندی تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو ان کے گھر میں ایک نیزہ رکھا ہوا دیکھا، میں نے ان سے پوچھا کہ اے ام المومنین! آپ اس نیزے کا کیا کرتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا یہ ان چھپکلیوں کے لئے رکھا ہوا ہے اور اس سے انہیں مارتی ہوں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین میں کوئی جانور ایسا نہ تھا جو آگ کو بجھا نہ رہا ہو سوائے اس چھپکلی کے کہ یہ اس میں پھونکیں مار رہی تھی، اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24780]
حكم دارالسلام: الأمر بقتل الوزغ صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل سائبة

Previous    73    74    75    76    77    78    79    80    81    Next