الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24761
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى قَبْلَ أَنْ يَزُورَ الْبَيْتَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد اور طواف زیارت سے پہلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگایا کرتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24761]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1539، م: 1189
حدیث نمبر: 24762
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّهُ لَمَكْتُوبٌ فِي الْكِتَابِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَإِذَا كَانَ قَبْلَ مَوْتِهِ تَحَوَّلَ فَعَمِلَ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَمَاتَ، فَدَخَلَ النَّارَ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّهُ لَمَكْتُوبٌ فِي الْكِتَابِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا كَانَ قَبْلَ مَوْتِهِ تَحَوَّلَ، فَعَمِلَ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَمَاتَ، فَدَخَلَهَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بعض اوقات انسان جنتیوں والے اعمال کررہا ہوتا ہے لیکن لوح محفوظ میں اس کا نام اہل جہنم میں لکھا ہوتا ہے، چنانچہ مرنے سے کچھ پہلے وہ جہنمیوں والے اعمال کرنے لگتا ہے اور اسی حال میں مر کر جہنم میں داخل ہوجاتا ہے، اسی طرح ایک آدمی جہنمیوں والے اعمال کر رہا ہوتا ہے لیکن لوح محفوظ میں اس کا نام اہل جنت میں لکھا ہوتا ہے لہٰذا مرنے سے کچھ پہلے وہ اہل جنت والے اعمال کرنے لگتا ہے اور اس حال میں مر کر جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24762]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24763
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ . وَعَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ , عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ . وَعَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَفْرَدَ الْحَجَّ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا حرام باندھا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24763]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1211
حدیث نمبر: 24764
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: إِنَّ أَمْدَادَ الْعَرَبِ كَثُرُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى غَمُّوهُ، وَقَامَ إِلَيْهِ الْمُهَاجِرُونَ يَفْرِجُونَ عَنْهُ، حَتَّى قَامَ عَلَى عَتَبَةِ عَائِشَةَ، فَرَهِقُوهُ، فَأَسْلَمَ رِدَاءَهُ فِي أَيْدِيهِمْ، وَوَثَبَ عَلَى الْعَتَبَةِ، فَدَخَلَ، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ الْعَنْهُمْ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَ الْقَوْمُ، فَقَالَ:" كَلَّا وَاللَّهِ يَا بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ، لَقَدْ اشْتَرَطْتُ عَلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ شَرْطًا لَا خُلْفَ لَهُ، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، أَضِيقُ بِمَا يَضِيقُ بِهِ الْبَشَرُ، فَأَيُّ الْمُؤْمِنِينَ بَدَرَتْ إِلَيْهِ مِنِّي بَادِرَةٌ، فَاجْعَلْهَا لَهُ كَفَّارَةً" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عرب کے دیہاتی لوگ بڑی کثرت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا، مہاجرین کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے راستہ بنانے لگے اور اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کے گھر کی چوکھٹ تک پہنچ پائے، وہ دیہاتی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر ان کے حوالے کی اور خود تیزی سے چوکھٹ کی طرف بڑھے اور گھر میں داخل ہوگئے اور فرمایا ان پر اللہ کی لعنت ہو، حضرت عائشہ نے عرض کیا یارسول اللہ! یہ لوگ تو ہلاک ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بنت ابی بکر! ہرگز نہیں، میں نے اپنے رب سے یہ شرط ٹھہرا رکھی ہے " جس کی خلاف ورزی نہیں ہوسکتی " کہ میں بھی ایک انسان ہوں اور ان چیزوں سے تنگ ہوتا ہوں جن سے عام لوگ تنگ ہوتے ہیں، اب اگر کسی مسلمان کے لئے میرے منہ سے کوئی جملہ نکل جائے تو اسے اس شخص کے حق میں کفارہ بنا دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24764]
حكم دارالسلام: قوله: إنما أنا بشر أضيق...، صحيح، وهذا إسناد فيه ابن أبى الزناد مختلف فيه
حدیث نمبر: 24765
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَا مِنْ يَوْمٍ إِلَّا وَهُوَ يَطُوفُ عَلَيْنَا جَمِيعًا، امْرَأَةً امْرَأَةً، فَيَدْنُو وَيَلْمِسُ مِنْ غَيْرِ مَسِيسٍ، حَتَّى يُفْضِيَ إِلَى الَّتِي هُوَ يَوْمُهَا، فَيَبِيتَ عِنْدَهَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں گذرتا تھا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ایک ایک زوجہ کے پاس نہ جاتے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آتے اور مباشرت کے سوا ہمارے جسم کو چھو لیتے تھے، یہاں تک کہ اس زوجہ کے پاس پہنچ جاتے جس کی اس دن باری ہوتی اور اس کے یہاں رات گذارتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24765]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد ابن أبى الزناد
حدیث نمبر: 24766
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَائِشَةُ، لَا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ! گن گن کر نہ دینا ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کردے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24766]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره
حدیث نمبر: 24767
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَانَ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّهُ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَمَكْتُوبٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَانَ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّهُ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَمَكْتُوبٌ مِنْ أَهْلِ النَّارِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، بعض اوقات انسان جنتیوں والے اعمال کررہا ہوتا ہے لیکن لوح محفوظ میں اس کا نام اہل جہنم میں لکھا ہوتا ہے، اسی طرح ایک آدمی جہنمیوں والے اعمال کررہا ہوتا ہے لیکن لوح محفوظ میں اس کا نام اہل جنت میں لکھا ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24767]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن أبى الزناد فيه ضعف، ولكن توبع
حدیث نمبر: 24768
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي، كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوْقَ الْوَفْرَةِ، وَدُونَ الْجُمَّةِ، وَايْمُ اللَّهِ يَا ابْنَ أُخْتِي، إِنْ كَانَ لَيَمُرُّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ، مَا يُوقَدُ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَارٍ إِلَّا أَنْ يَكُونَ اللُّحَيْمُ، وَمَا هُوَ إِلَّا الْأَسْوَدَانِ الْمَاءُ وَالتَّمْرُ، إِلَّا أَنَّ حَوْلَنَا أَهْلَ دُورٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، جَزَاهُمْ اللَّهُ خَيْرًا فِي الْحَدِيثِ وَالْقَدِيمِ، فَكُلُّ يَوْمٍ يَبْعَثُونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَزِيرَةِ شَاتِهِمْ، يَعْنِي: فَيَنَالُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ اللَّبَنِ، وَلَقَدْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِي رَفِّي مِنْ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا قَرِيبٌ مِنْ شَطْرِ شَعِيرٍ، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ لَا يَفْنَى، فَكِلْتُهُ فَفَنِيَ، فَلَيْتَنِي لَمْ أَكُنْ كِلْتُهُ، وَايْمُ اللَّهِ لَأَنْ كَانَ ضِجَاعُهُ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهُ لِيفٌ . وقَالَ الْهَاشِمِيُّ: بِغَزِيرَةِ شَاتِهِمْ، وَذَكَرَ نَحْوَهُ إِلَّا ضِجَاعُهُ.
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے ان سے فرمایا بھانجے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کانوں کی لو سے کچھ زیادہ اور بڑے بالوں سے کم تھے، واللہ اے بھانجے! آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بعض اوقات ایک ایک مہینہ اس طرح گذر جاتا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، الاّ یہ کہ کہیں سے تھوڑا بہت گوشت آجائے اور ہمارے گذارے کے لئے صرف دو ہی چیزیں ہوتی تھیں، یعنی پانی اور کھجور، البتہ ہمارے آس پاس انصار کے کچھ گھرانے آباد تھے اور جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو الماری میں اتنا بھی کھانا نہ تھا جسے کوئی جگر رکھنے والا کھا سکے، صرف تھوڑے سے جو کے دانے تھے، لیکن میں انہیں ایک طویل عرصے تک کھاتی رہی تاہم وہ ختم نہ ہوئے، ایک دن میں نے انہیں ناپ لیا اور وہ ختم ہوگئے، کاش! میں نے انہیں ماپا نہ ہوتا اور واللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24768]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده
حدیث نمبر: 24769
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نُوقِشَ الُْحِساَبَ، لَمْ يُغْفَرْ لَهُ". قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَيْنَ قَوْلُهُ: يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا سورة الانشقاق آية 8؟ قَالَ:" ذَاكَ الْعَرْضُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا، میں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا " عنقریب آسان حساب لیا جائے گا " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حساب تھوڑی ہوگا وہ تو سرسری پیشی ہوگی اور جس شخص سے قیامت کے دن حساب کتاب میں مباحثہ کیا گیا، وہ تو عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24769]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبيدالله ابن أبى زياد، خ: 6536، م: 2876
حدیث نمبر: 24770
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، وَمُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، قَالَ: مُوسَى: عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ هِشَامٍ. قَالَ: سُرَيْجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُسْتَقَى لَهُ الْمَاءُ مِنْ بُيُوتِ السُّقْيَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ پانی کے مقامات سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے کے لئے میٹھا پانی لایا جاتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24770]
حكم دارالسلام: إسناده جيد محتمل للتحسين

Previous    72    73    74    75    76    77    78    79    80    Next