الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24741
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ نَقْعِ الْبِئْرِ، وَهُوَ الرَّهْوُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی جگہ سے پانی پینے کی ممانعت فرمائی ہے، جہاں لوگوں کا گندہ پانی اکٹھا ہوجاتا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24741]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24742
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: بِأَبِي وَأُمِّي، ابْتَعْتُ أَنَا وَابْنِي مِنْ فُلَانٍ ثَمَرَةَ أَرْضِهِ، فَأَتَيْنَاهُ نَسْتَوْضِعُهُ، وَاللَّهِ مَا أَصَبْنَا مِنْ ثَمَرِهِ شَيْئًا إِلَّا شَيْئًا أَكَلْنَا فِي بُطُونِنَا، أَوْ نُطْعِمُهُ مِسْكِينًا رَجَاءَ الْبَرَكَةِ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَفْعَلَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَأَلَّى أَنْ لَا يَفْعَلَ خَيْرًا، تَأَلَّى أَنْ لَا يَفْعَلَ خَيْرًا، تَأَلَّى أَنْ لَا يَفْعَلَ خَيْرًا!" فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ شِئْتَ الثَّمَرَ كُلَّهُ، وَإِنْ شِئْتَ مَا وَضَعُوا، فَوَضَعَ عَنْهُمْ مَا وَضَعُوا .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ میرے باپ، آپ پر قربان ہوں، میں نے اور میرے بیٹے نے فلاں آدمی سے اس کی زمین کے پھل خریدے، ہم نے اس فصل کو کاٹا اور پھلوں کو الگ کیا تو اس ذات کی قسم جس نے آپ کو معزز کیا، ہمیں اس میں سے صرف اتنا ہی حاصل ہوسکا جو ہم خود اپنے پیٹ میں کھا سکے یا برکت کی امید سے کسی مسکین کو کھلا دیں، اس طرح ہمیں نقصان ہوگیا، ہم مالک کے پاس یہ درخواست لے کر گئے کہ ہمارے اس نقصان کی تلافی کر دے تو اس نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ وہ ہمارے نقصان کی کوئی تلافی نہیں کرے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کیا اس نے نیکی نہ کرنے کی قسم کھالی؟ اس آدمی کو پتہ چلا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اگر آپ چاہیں تو میں ان کے نقصان کی تلافی کردوں (اور مزید پھل دے دوں) اور اگر آپ چاہیں تو میں انہیں پیسے دے دیتا ہوں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمائش پر اس نے ان کے نقصان کی تلافی کردی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24742]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 24743
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَفَ أَنْ لَا يَدْخُلَ عَلَى نِسَائِهِ شَهْرًا، فَلَمَّا كَانَ تِسْعَةٌ وَعِشْرُونَ مِنَ الشَّهْرِ، جَاءَ لِيَدْخُلَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَلَمْ تَحْلِفْ شَهْرًا؟ فَقَالَ: " إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعَةٌ وَعِشْرُونَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھالی کہ ایک ماہ تک اپنی ازواج مطہرات کے پاس نہیں جائیں گے، ٢٩ دن گذرنے کے بعد سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، تو میں نے عرض کیا کہ آپ نے تو ایک مہینے کی قسم نہیں کھائی تھی؟ میری شمار کے مطابق تو آج ٢٩ دن ہوئے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مہینہ بعض اوقات ٢٩ کا بھی ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24743]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن لأجل عبدالرحمن
حدیث نمبر: 24744
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ، حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، وَتَأْمَنَ مِنَ الْعَاهَةِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو اس وقت تک بیچنے کی ممانعت فرمائی ہے، جب تک کہ وہ خوب پک نہ جائیں اور آفتوں سے محفوظ نہ ہوجائیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24744]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 24745
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ أَبُو قُدَامَةَ الْعُمَرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا عَائِشَةُ بِنْتُ سَعْدٍ ، عَنْ أُمِّ ذَرَّةَ ، قَالَتْ: رَأَيْتُ عَائِشَةَ تُصَلِّي الضُّحَى، وَتَقُولُ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَّا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ" .
ام ذرہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ فرماتی تھیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف چار رکعتیں ہی پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24745]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف لجهالة عثمان بن عبدالملك
حدیث نمبر: 24746
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ الْمُحَارِبِيّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " اخْتِلَاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلَاةِ الْعَبْدِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوران نماز دائیں بائیں دیکھنے کا حکم پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اچک لینے والا حملہ ہوتا ہے جو شیطان انسان کی نماز سے اچک لیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24746]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 751
حدیث نمبر: 24747
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا السُّدِّيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ لِلْجَارِيَةِ: " نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ"، قَالَتْ: أَرَادَ أَنْ يَبْسُطَهَا، فَيُصَلِّيَ عَلَيْهَا، قَالَتْ: إِنَّهَا حَائِضٌ؟ قَالَ:" إِنَّ حَيْضَهَا لَيْسَ فِي يَدِهَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے کہ ایک باندی سے فرمایا مجھے چٹائی پکڑانا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے بچھا کر اس پر نماز پڑھنا چاہتے تھے، انہوں نے بتایا کہ وہ ایام سے ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے " ایام " اس کے ہاتھ میں سرایت نہیں کرگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24747]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 298
حدیث نمبر: 24748
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَتَحَرَّى صَوْمَ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کے روزے کا خصوصیت کے ساتھ خیال رکھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24748]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، لأن خالد بن معدان لم يلق عائشة
حدیث نمبر: 24749
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قِيلَ لِعَائِشَةَ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي بَيْتِهِ؟ قَالَتْ كَمَا يَصْنَعُ أَحَدُكُمْ: " يَخْصِفُ نَعْلَهُ، وَيُرَقِّعُ ثَوْبَهُ" .
عروہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا جیسے تم میں سے کوئی آدمی کرتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جوتی خود سی لیتے تھے اور اپنے کپڑوں پر خود ہی پیوند لگا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24749]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 676
حدیث نمبر: 24750
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ سَالِمٌ : وَقَالَتْ عَائِشَةُ :" كُنْتُ أُطَيِّبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَمَا يَرْمِي الْجَمْرَةَ، قَبْلَ أَنْ يُفِيضَ إِلَى الْبَيْتِ" ، قَالَ سَالِمٌ: فَسُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ نَأْخُذَ بِهَا مِنْ قَوْلِ عُمَرَ.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد اور طواف زیارت سے پہلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگایا کرتی تھی، سالم کہتے ہیں کہ حضرت عمر کے قول کو لینے سے سنت رسول پر عمل کرنے کا حق زیادہ ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24750]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، مؤمل ضعيف ولكن روايته عن سفيان صحيحة، ثم هو متابع

Previous    70    71    72    73    74    75    76    77    78    Next