الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24731
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنْتُ أُرَجِّلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ , وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے تو محض انسانی ضرورت کی وجہ سے ہی گھر میں داخل ہوتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24731]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2029، م: 297
حدیث نمبر: 24732
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ؟ قَالَتْ:" كَانَتْ صَلَاتُهُ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِ رَمَضَانَ وَاحِدَةً، كَانَ يُصَلِّي إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ. فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ: " إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَقَلْبِي لَا يَنَامُ" .
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ماہ رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان یا غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں پڑھتے جن کی عمدگی اور طوالت کا تم کچھ نہ پوچھو، اس کے بعد دوبارہ چار رکعتیں پڑھتے تھے، ان کی عمدگی اور طوالت کا بھی کچھ نہ پوچھو، پھر تین رکعت وتر پڑھتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے ہی سو جاتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! میری آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24732]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3569، م: 738
حدیث نمبر: 24733
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يَوْمًا عَلَى عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: لَوْ رَأَيْتُمَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي مَرَضٍ مَرِضَهُ، قَالَتْ: وَكَانَ لَهُ عِنْدِي سِتَّةُ دَنَانِيرَ، قَالَ مُوسَى أَوْ سَبْعَةٌ، قَالَتْ: فَأَمَرَنِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُفَرِّقَهَا، قَالَتْ: فَشَغَلَنِي وَجَعُ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى عَافَاهُ اللَّهُ، قَالَتْ: ثُمَّ سَأَلَنِي عَنْهَا؟ فَقَالَ:" مَا فَعَلَتْ السِّتَّةُ؟ قَالَ: أَوْ السَّبْعَةُ؟" قُلْتُ: لَا وَاللَّهِ، لَقَدْ كَانَ شَغَلَنِي وَجَعُكَ، قَالَتْ: فَدَعَا بِهَا، ثُمَّ صَفَّهَا فِي كَفِّهِ، فَقَالَ: " مَا ظَنُّ نَبِيِّ اللَّهِ لَوْ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهَذِهِ عِنْدَهُ" .
ابوامامہ بن سہل کہتے ہیں کہ ایک دن میں اور عروہ بن زبیر حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے فرمایا کاش! تم دونوں نے اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہوتا جس دن وہ بیمار ہوئے تھے، میرے پاس اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چھ یا سات دینار پڑے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ انہیں تقسیم کردوں، لیکن مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کی وجہ سے فرصت نہ مل سکی، حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تندرست ہوگئے اور مجھ سے ان کے متعلق پوچھا کہ ان چھ (یاسات) دیناروں کا کیا بنا؟ میں نے عرض کیا واللہ اب تک نہیں ہوسکا، آپ کی بیماری نے مجھے مصروف کردیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منگوایا اور اپنی ہتھیلی پر رکھ کر فرمانے لگے اللہ کے نبی کا کیا گمان ہوگا، اگر وہ اللہ سے اس حال میں ملے کہ یہ اس کے پاس ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24733]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة ، تفرد به موسي بن جبير
حدیث نمبر: 24734
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ شَرِيكٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" يَا عَائِشَةُ ارْفُقِي، فَإِنَّ اللَّهَ إِذَا أَرَادَ بِأَهْلِ بَيْتٍ خَيْرًا، دَلَّهُمْ عَلَى بَابِ الرِّفْقِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عائشہ! نرمی سے کام لیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ جب کسی گھرانے کے لوگوں سے خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو نرمی کے دروازے کی طرف ان کی رہنمائی کردیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24734]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24735
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " فِي عَجْوَةِ الْعَالِيَةِ أَوَّلَ الْبُكْرَةِ عَلَى رِيقِ النَّفْسِ، شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ سِحْرٍ أَوْ سُمٍّ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مقام عالیہ کی عجوہ کھجوریں صبح سویرے نہار منہ کھا نے میں ہر سحر یا زہر سے شفاء ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24735]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2048
حدیث نمبر: 24736
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَبٍّ، فَلَمْ يَأْكُلْهُ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نُطْعِمُهُ الْمَسَاكِينَ؟ قَالَ: " لَا تُطْعِمُوهُمْ مِمَّا لَا تَأْكُلُونَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے گوہ آئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا میں نے عرض کیا یارسول اللہ! کیا ہم یہ مسکینوں کو نہ کھلا دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو چیز تم خود نہیں کھاتے وہ انہیں بھی مت کھلاؤ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24736]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله:لا تطعموهم مما لا تأكلون، وهذا إسناد اختلف فيه على حماد، وذكر الأسود بين إبراهيم وعائشة غير صحيح
حدیث نمبر: 24737
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فِي الْعَجْوَةِ الْعَالِيَةِ شِفَاءٌ، أَوْ إِنَّهَا تِرْيَاقٌ، أَوَّلَ الْبُكْرَةِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مقام عالیہ کی عجوہ کھجوریں صبح سویرے نہار منہ کھانے میں شفاء ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24737]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2048
حدیث نمبر: 24738
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ , يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمٌ، إِذْ ضَحِكَ فِي مَنَامِهِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِمَّ ضَحِكْتَ؟ قَالَ: " إِنَّ أُنَاسًا مِنْ أُمَّتِي يَؤُمُّونَ هَذَا الْبَيْتَ لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، قَدْ اسْتَعَاذَ بِالْحَرَمِ، فَلَمَّا بَلَغُوا الْبَيْدَاءَ خُسِفَ بِهِمْ، مَصَادِرُهُمْ شَتَّى يَبْعَثُهُمْ اللَّهُ عَلَى نِيَّاتِهِمْ". قُلْتُ: وَكَيْفَ يَبْعَثُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نِيَّاتِهِمْ وَمَصَادِرُهُمْ شَتَّى؟ قَالَ:" جَمَعَهُمْ الطَّرِيقُ، مِنْهُمْ الْمُسْتَبْصِرُ، وَابْنُ السَّبِيلِ، وَالْمَجْبُورُ، يَهْلِكُونَ مَهْلِكًا وَاحِدًا، وَيَصْدُرُونَ مَصَادِرَ شَتَّى" .
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے تھے، سوتے سوتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو میں نے پوچھا یارسول اللہ! آپ کس بات پر ہنس رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ اس بیت اللہ پر حملے کا ارادہ کریں گے، اس ایک آدمی کی وجہ سے جو حرم شریف میں پناہ گزین ہوگا، جب وہ مقام بیداء تک پہنچیں گے تو سب کے سب زمین میں دھنسا دیئے جائیں گے اور ان سب کے اٹھنے کی جگہ مختلف ہوگی کیونکہ اللہ انہیں ان کی نیت کے مطابق اٹھائے گا، میں نے عرض کیا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ ان سب کے اٹھنے کی جگہیں مختلف ہوں گی اور اللہ انہیں ان کی نیت کے مطابق اٹھائے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دراصل اس لشکر میں کئی لوگ صرف دیکھنے کے لئے کئی مسافر اور کئی زبردستی شامل کئے گئے ہوں گے، یہ سب ایک ہی جگہ پر ہلاک ہوجائیں گے لیکن اپنی نیتوں کے اعتبار سے مختلف جگہوں سے اٹھائے جائیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24738]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2118
حدیث نمبر: 24739
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الرِّجَالِ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الرِّجَالِ ، يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی فوت شدہ مسلمان کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے کسی زندہ آدمی کی ہڈی توڑنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24739]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير عبدالرحمن بن أبى الرجال، وهو صدوق
حدیث نمبر: 24740
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أبي يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْتٌ لَيْسَ فِيهِ تَمْرٌ كَأَنَّ لَيْسَ فِيهِ طَعَامٌ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ گھر جس میں کھجور نہ ہو، ایسے ہے جس میں کھانے کی کوئی چیز نہ ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24740]
حكم دارالسلام: إسناده حسن

Previous    69    70    71    72    73    74    75    76    77    Next