حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا أُنْزِلَ الْخِيَارُ، قَالَ لِي: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَذْكُرَ لَكِ أَمْرًا لَا تَقْضِينَ فِيهِ شَيْئًا حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ"، قُلْتُ: مَا هُوَ؟ قَالَ: فَقَرَأَ آيَةَ الْخِيَارِ، فَقُلْتُ: بَلْ أَخْتَارُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَرِحَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو چاہتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ " میں نے عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24721]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24722]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه عمر بن أبى سلمة فهو ضعيف
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتی جاتی تھی کہ میرے لئے بھی پانی چھوڑ دیجئے، میرے لئے بھی چھوڑ دیجئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24723]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 321
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَالْخُزَاعِيُّ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا أُمُّ بَكْرٍ بِنْتُ الْمِسْوَرِ ، قَالَ الْخُزَاعِيُّ: عَنْ أُمِّ بَكْرٍ بِنْتِ الْمِسْوَرِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ بَاعَ أَرْضًا لَهُ مِنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِأَرْبَعِينَ أَلْفَ دِينَارٍ، فَقَسَمَهُ فِي فُقَرَاءِ بَنِي زُهْرَةَ، وَفِي الْمُهَاجِرِينَ وَأُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ. قَالَ الْمِسْوَرُ: فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ بِنَصِيبِهَا , فَقَالَتْ: مَنْ أَرْسَلَ بِهَذَا؟ فَقُلْتُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَتْ: أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: وَقَالَ الْخُزَاعِيُّ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا يَحْنُو عَلَيْكُنَّ بَعْدِي إِلَّا الصَّابِرُونَ" سَقَى اللَّهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ مِنْ سَلْسَبِيلِ الْجَنَّةِ. ام بکر بنت مسور کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف نے اپنی ایک زمین حضرت عثمان کے ہاتھ چالیس ہزار دینار میں فروخت کی اور یہ ساری رقم بنو زہرہ کے فقراء، مہاجرین اور امہات المومنین میں تقسیم کردی، حضرت عائشہ کا حصہ مسور کہتے ہیں کہ میں لے کر گیا، انہوں نے پوچھا یہ کس نے بھیجا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف نے انہوں نے فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد تم پر مہربانی کرنے والے وہی لوگ ہوں گے جو صابرین ہیں، اللہ تعالیٰ عبدالرحمن بن عوف کو جنت کی سلسبیل سے سیراب کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24724]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد فيه ضعف
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینا ریا اس سے زیادہ کی چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹ دیتے تھے۔
ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24725]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه انقطاع بين أبى بكر بن حزم وعائشة
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: ثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّه، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24726]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهو مكرر ما قبله
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24727]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1211
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، قالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْرَأُ عَلَى نَفْسِهِ الْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ". قَالَتْ عَائِشَةُ:" فَلَمَّا اشْتَكَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ، وَأَمْسَحُهُ بِكَفِّهِ رَجَاءَ بَرَكَةِ يَدِهِ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم کرتے تھے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی اور یہ کلمات پڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، تاکہ ان کے ہاتھ کی برکت بھی شامل ہوجائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24728]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5016، م: 2192
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا حرام باندھا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24729]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1211
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24730]
حكم دارالسلام: حديث صحيح