الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24701
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَيَبِيتُ جُنُبًا، فَيَأْتِيهِ بِلَالٌ لِصَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَيَقُومُ فَيَغْتَسِلُ، وَإِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَى الْمَاءِ يَنْحَدِرُ فِي جِلْدِهِ، وَشَعَرِهِ، فَأَسْمَعُ قِرَاءَتَهُ لِصَلَاةِ الْغَدَاةِ، ثُمَّ يَظَلُّ صَائِمًا" قَالَ مُطَرِّفٌ: قُلْتُ لِعَامِرٍ: فِي رَمَضَانَ؟ قَالَ: سَوَاءٌ عَلَيْكَ.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات رات کے وقت اختیاری طور پر جنبی ہوتے، حضرت بلال نماز فجر کی اطلاع دینے آتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر غسل فرماتے اور میں دیکھتی تھی کہ پانی ان کی کھال اور بالوں سے ٹک رہا ہے اور میں ان کی قرأت سنتی تھی اور اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24701]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1930، م: 1109
حدیث نمبر: 24702
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: رَأَتْنِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ أَغْسِلُ أَثَرَ جَنَابَةٍ أَصَابَتْ ثَوْبِي، فَقَالَتْ: مَا هَذَا؟ قُلْتُ: جَنَابَةٌ أَصَابَتْ ثَوْبِي، فَقَالَتْ:" لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَإِنَّهُ يُصِيبُ ثَوْبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا يَزِيدُ عَلَى أَنْ يَقُولَ بِهِ هَكَذَا: وَوَصَفَهُ مَهْدِيٌّ: حَكَّ يَدَهُ عَلَى الْأُخْرَى.
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت عائشہ نے مجھے جنابت کے نشانات دھوتے ہوئے دیکھا جو میرے کپڑوں پر لگ گئے تھے، انہوں نے فرمایا یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میرے کپڑوں پر جنابت کے نشان لگ گئے تھے، انہوں نے فرمایا کہ ہم نے وہ وقت دیکھا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر یہ نشان لگ جاتے تو وہ اس طرح کردیتے تھے، اس سے زیادہ نہیں، راوی نے رگڑتے ہوئے دکھا یا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24702]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 288
حدیث نمبر: 24703
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، وَعَفَّانُ ، وَرَوْحٌ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَعْقِلَ" قَالَ عَفَّانُ:" وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ". وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ:" وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَعْقِلَ"، وَقَالَ رَوْحٌ:" وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی مرفوع القلم ہوتے ہیں جن پر کوئی حکم جاری نہیں ہوتا، ایک تو سویا ہوا شخص، تاوقتیکہ بیدار نہ ہوجائے، دوسرے بچہ جب تک کہ بالغ نہ ہوجائے اور تیسرے مجنون یہاں تک کہ اپنے ہوش و حو اس میں آجائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24703]
حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 24704
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَتْ لَهُ هَدِيَّةٌ فِيهَا قِلَادَةٌ مِنْ جَزْعٍ، فَقَالَ: " لَأَدْفَعَنَّهَا إِلَى أَحَبِّ أَهْلِي إِلَيَّ"، فَقَالَتْ النِّسَاءُ: ذَهَبَتْ بِهَا ابْنَةُ أَبِي قُحَافَةَ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ، فَعَلَّقَهَا فِي عُنُقِهَا .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے ہدیہ آیا جس میں مہرہ کا ایک ہار بھی تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہار میں اسے دوں گا جو مجھے اپنے اہل خانہ میں سے سب سے زیادہ محبوب ہو، عورتیں یہ سن کر کہنے لگیں کہ یہ ہار ابوقحافہ کی بیٹی لے گئی، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امامہ بنت زینب کو بلایا اور ان کے گلے میں یہ ہار ڈال دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24704]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 24705
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، كَانَ جُنُبًا فَاغْتَسَلَ، وَهُوَ يُرِيدُ الصَّوْمَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات صبح کے وقت جنبی ہوتے تو غسل فرماتے اور مسجد کی طرف چل پڑتے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کے روزے کی نیت فرمالیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24705]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1930، م: 1109
حدیث نمبر: 24706
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَأَلْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ عَمَّا حَدَّثَتْهُ عَائِشَةُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: " كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِي آخِرَهُ، ثُمَّ إِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ، قَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ قَامَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ مَاءً، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ النِّدَاءِ الْأَوَّلِ، قَالَتْ: وَثَبَ، وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتْ: قَامَ، فَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتْ: اغْتَسَلَ، وَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا تُرِيدُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جُنُبًا، تَوَضَّأَ وُضُوءَ الرَّجُلِ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ" .
اسود بن یزید کو حضرت عائشہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق بتاتے ہوئے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے پہر میں سوجاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے، پھر اگر اہلیہ کی طرف حاجت محسوس ہوتی تو اپنی حاجت پوری کرتے، پھر پانی کو ہاتھ لگانے سے پہلے کھڑے ہوتے، جب پہلی اذان ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے جاتے اور اپنے جسم پر پانی بہاتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو صرف نماز والا وضو ہی فرمالیتے اور دو رکعتیں پڑھتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24706]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1146، م: 739
حدیث نمبر: 24707
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ لُحُومَ الْأَضَاحِيِّ حَتَّى بَعْدَ ثَلَاثٍ؟ قَالَتْ: " لَا، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ يُضَحِّي مِنْهُنَّ إِلَّا قَلِيلٌ، فَفَعَلَ ذَلِكَ لِيُطْعِمَ مَنْ ضَحَّى مَنْ لَمْ يُضَحِّ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نُخَبِّئُ الْكُرَاعَ مِنْ أَضَاحِيِّنَا، ثُمَّ نَأْكُلُهَا بَعْدَ عَشْرٍ" .
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانا حرام قرار دے دیا تھا؟ انہوں نے فرمایا نہیں، البتہ اس زمانے میں قربانی بہت کم کی جاتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم اس لئے دیا کہ قربانی کرنے والے ان لوگوں کو بھی کھانے کے لئے گوشت دے دیں جو قربانی نہیں کرسکے اور ہم نے وہ وقت دیکھا ہے جب ہم اپنی قربانی کے جانور کے پائے محفوظ کر کے رکھ لیتے تھے اور دس دن بعد انہیں کھالیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24707]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، زهير سمع من أبى إسحاق بعد اختلاطه، ولكن توبع
حدیث نمبر: 24708
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَتَيْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ ، وَكَانَ لِي أَخًا أَوْ صَدِيقًا، فقلت أبا عمرو، حَدِّثْنِي مَا حَدَّثَتْكَ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَالَتْ: " كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِي آخِرَهُ، فَرُبَّمَا كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ، ثُمَّ يَنَامُ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ مَاءً، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ النِّدَاءِ الْأَوَّلِ وَثَبَ، وَمَا قَالَتْ: قَامَ، فَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، وَمَا قَالَتْ: اغْتَسَلَ، وَأَنَا أَعْلَمُ مَا تُرِيدُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جُنُبًا، تَوَضَّأَ وُضُوءَ الرَّجُلِ لِلصَّلَاةِ" .
اسود بن یزید کو حضرت عائشہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کی نماز کے متعلق بتاتے ہوئے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے پہر میں سوجاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے، پھر اگر اہلیہ کی طرف حاجت محسوس ہوتی تو اپنی حاجت پوری کرتے، پھر پانی کو ہاتھ لگانے سے پہلے کھڑے ہوتے، جب پہلی اذان ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے جاتے اور اپنے جسم پر پانی بہاتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو صرف نماز والا وضو ہی فرمالیتے اور دو رکعتیں پڑھتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24708]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: قبل أن يمس ماء، خ: 1146، م: 739
حدیث نمبر: 24709
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ الزُّبَيْرِ : حَدِّثْنِي بَعْضَ مَا كَانَتْ تُسِرُّ إِلَيْكَ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ ، فَرُبَّ شَيْءٍ كَانَتْ تُحَدِّثُكَ بِهِ تَكْتُمُهُ النَّاسَ. قَالَ: قُلْتُ: لَقَدْ حَدَّثَتْنِي حَدِيثًا حَفِظْتُ أَوَّلَهُ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِجَاهِلِيَّةٍ، أَوْ قَالَ:" بِكُفْرٍ"، قَالَ: يَقُولُ ابْنُ الزُّبَيْرِ:" لَنَقَضْتُ الْكَعْبَةَ، فَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ فِي الْأَرْضِ، بَابًا يُدْخَلُ مِنْهُ، وَبَابًا يُخْرَجُ مِنْهُ" قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: فَأَنَا رَأَيْتُهَا كَذَلِكَ.
اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے حضرت عبداللہ بن زبیر نے فرمایا کہ مجھے کوئی ایسی حدیث سناؤ، جو ام المومنین حضرت عائشہ نے صرف تم سے ہی بیان کی ہو کیونکہ وہ بہت سی چیزیں صرف تم سے بیان کرتی تھیں اور عام لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرتی تھیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے عرض کیا کہ انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی تھی جس کا پہلا حصہ مجھے یاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم زمانہ جاہلیت کے قریب نہ ہوتی۔۔۔۔۔۔۔ (یہاں تک پہنچ کر اسود رک گئے) آگے حضرت ابن زبیر نے اسے مکمل کردیا کہ میں خانہ کعبہ کو شہید کر کے زمین کی سطح پر اس کے دو دروازے بنا دیتا، ایک دروازہ داخل ہونے کے لئے اور ایک دروازہ باہر نکلنے کے لئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24709]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1584، م: 1333
حدیث نمبر: 24710
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا يَدَعُ حَاجَةً لَهُ إِلَى امْرَأَةٍ حَتَّى يَرْجِعَ الْحَاجُّ" ..
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانور کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے، یہاں تک کہ حاجی واپس آجاتے)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24710]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5566، م: 1321

Previous    66    67    68    69    70    71    72    73    74    Next