حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا، ثُمَّ يَغْتَسِلُ، ثُمَّ يَغْدُو إِلَى الْمَسْجِدِ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، ثُمَّ يَصُومُ ذَلِكَ الْيَوْمَ" ، فَأَخْبَرْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ بِقَوْلِهَا، فَقَالَ لِي: أَخْبِرْ أَبَا هُرَيْرَةَ بِقَوْلِ عَائِشَةَ. فَقُلْتُ: إِنَّهُ لِي صَدِيقٌ، فَأُحِبُّ أَنْ تُعْفِيَنِي، فَقَالَ: عَزَمْتُ عَلَيْكَ لَمَا انْطَلَقْتَ إِلَيْهِ. فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَهُوَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِهَا، فَقَالَ عَائِشَةُ: إِذَنْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات صبح کے وقت جنبی ہوتے تو غسل فرماتے اور مسجد کی طرف چل پڑتے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کے روزے کی نیت فرمالیتے تھے، میں نے مروان بن حکم کو یہ حدیث سنائی تو اس نے مجھ سے کہا کہ حضرت عائشہ کی یہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا کر آؤ، میں نے اس سے کہا کہ وہ میرے دوست ہیں، آپ مجھے اس سے معاف ہی رکھیں تو بہتر ہے، اس نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم ان کے پاس ضرور جاؤ، چنانچہ میں اور مروان حضرات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف روانہ ہوگئے اور انہیں یہ حدیث سنائی تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق زیادہ جانتی ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24681]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1930، م: 1109
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا يَوْمَ فِطْرٍ، أَوْ أَضْحًى، وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ تَضْرِبَانِ بِدُفَّيْنِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْنَا يَا أَبَا بَكْرٍ، إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا، وَإِنَّ عِيدَنَا هَذَا الْيَوْمَ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن حضرت صدیق اکبر ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں، حضرت صدیق اکبر نے انہیں ڈانٹا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو، کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے اور آج ہماری عید ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24682]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3931، م: 892
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24683]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 301، م: 297
فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ! میں ان چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں جو میں نے کی ہیں یا نہیں کی ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24684]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2716
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع و سجود میں بکثرت، سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24685]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4293، م: 484
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی فوت شدہ مسلمان کی ہڈی تو ڑنا ایسے ہی ہے جیسے کسی زندہ آدمی کی ہڈی توڑنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24686]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24687]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1171، م: 724
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: كُنْتُ شَاكِيًا بِفَارِسَ، فَكُنْتُ أُصَلِّي قَاعِدًا، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ عَائِشَةَ ؟ فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا، فَإِذَا قَرَأَ قَائِمًا رَكَعَ، أَوْ خَشَعَ، قَائِمًا، وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا" . عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رات کی نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24688]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 730
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت نو رکعتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24689]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، لأن سليمان ابن مرثد لم يسمع من عائشة
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَيْثَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَيْفَ كَانَتْ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَمِعْتُهَا بَعْدَ ذَلِكَ لَبَّتْ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ" . حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں سب سے زیادہ جانتی ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح تلبیہ کہتے تھے، پھر انہوں نے تلبیہ کے یہ الفاظ دہرائے لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24690]
حكم دارالسلام: حديث صحيح