حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا آخَرُ، ثُمَّ طَلَّقَهَا مِنْ قَبْلِ أَنْ يَمَسَّهَا، قَالَ: " لَا يَنْكِحُهَا الْأَوَّلُ حَتَّى تَذُوقَ مِنْ عُسَيْلَتِهِ، وَيَذُوقَ مِنْ عُسَيْلَتِهَا" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ سوال پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، اس نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلیا، اس شخص نے اس کے ساتھ خلوت تو کی لیکن مباشرت سے قبل ہی اسے طلاق دے دی تو کیا وہ اپنے پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ پہلے شخص کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک دوسرا شوہر اس کا شہد اور وہ اس کا شہد نہ چکھ لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24651]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، وقد تفرد عن أم محمد، وهى أيضا مجهولة
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شہد کی نبیذ کے متعلق پوچھا " جسے اہل یمن پیتے تھے " تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر وہ مشروب جو نشہ آور ہو، وہ حرام ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24652]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5586، م: 2001
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کرلیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24653]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5264، م: 1477
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا أَتَتْ عَلَى الْحَوْءَبِ، سَمِعَتْ نُبَاحَ الْكِلَابِ، فَقَالَتْ: مَا أَظُنُّنِي إِلَّا رَاجِعَةٌ، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لَنَا: " أَيَّتُكُنَّ تَنْبَحُ عَلَيْهَا كِلَابُ الْحَوْءَبِ؟" فَقَالَ لَهَا الزُّبَيْرُ: تَرْجِعِينَ؟! عَسَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُصْلِحَ بِكِ بَيْنَ النَّاسِ . قیس کہتے ہیں کہ جب عائشہ صدیقہ رات کے وقت بنو عامر کے چشموں کے قریب پہنچیں تو وہاں کتے بھونکنے لگے، حضرت عائشہ نے پوچھا یہ کون ساچشمہ ہے؟ لوگوں نے بتایا مقام حوأب کا چشمہ، اس کا نام سنتے ہی انہوں نے فرمایا میرا خیال ہے کہ اب میں یہیں سے واپس جاؤں گی، ان کے کسی ہمرا ہی نے کہا کہ آپ چلتی رہیں، مسلمان آپ کو دیکھیں گے تو ہوسکتا ہے کہ اللہ ان کے درمیان صلح کر وادے، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا تم میں سے ایک عورت کی اس وقت کیا کیفیت ہوگی جس پر مقام حوأب کے کتے بھونکیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24654]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا مُوسَى قَالَ لِعَائِشَةَ : إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ، وَأَنَا أَسْتَحْيِي مِنْكِ، فَقَالَتْ: سَلْ وَلَا تَسْتَحْيِ، فَإِنَّمَا أَنَا أُمُّكَ، فَسَأَلَهَا عَنِ الرَّجُلِ يَغْشَى وَلَا يُنْزِلُ؟ فَقَالَتْ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَصَابَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ" . ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عرض کیا کہ میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے شرم آرہی ہے، انہوں نے فرمایا شرماؤ نہیں، پوچھ لو، میں تمہاری ماں ہوں، چنانچہ انہوں نے اس آدمی کے متعلق پوچھا جو اپنی بیوی پر " چھا جائے " لیکن انزال نہ ہو، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24655]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل على بن زيد، فإنه ضعيف
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نقیر، دباء، مزفت اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24656]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5595، م: 1995
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جس مسلمان میت پر سو کے قریب مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھ لے اور اس کے حق میں سفارش کردے، اس کے حق میں ان لوگوں کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24657]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 947
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نَافِعٍ الْمَازِنِيُّ ، قَالَ أَبِي: حُصَيْنٌ هَذَا، صَالِحُ الْحَدِيثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ : أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، فَسَأَلَهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، وَيُوتِرُ بِالتَّاسِعَةِ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، وَذَكَرَتْ الْوُضُوءَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُومُ إِلَى صَلَاتِهِ، فَيَأْمُرُ بِطَهُورِهِ وَسِوَاكِهِ، فَلَمَّا بَدَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ، وَأَوْتَرَ بِالسَّابِعَةِ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، قَالَتْ: فَلَمْ يَزَلْ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى قُبِضَ" . قُلْتُ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنِ التَّبَتُّلِ، فَمَا تَرَيْنَ فِيهِ؟ قَالَتْ: فَلَا تَفْعَلْ، أَمَا سَمِعْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً سورة الرعد آية 38 فَلَا تَبَتَّلْ قَالَ: فَخَرَجَ، وَقَدْ فَقُهَ، فَقَدِمَ الْبَصْرَةَ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى خَرَجَ إِلَى أَرْضِ مُكْرَانَ، فَقُتِلَ هُنَاكَ عَلَى أَفْضَلِ عَمَلِهِ. ایک مرتبہ سعد بن ہشام ام المومنین حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو آٹھ رکعتیں پڑھتے تھے اور نویں رکعت پر وتر بناتے تھے اور بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے تھے، حضرت عائشہ نے وضو کا بھی ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے بیدار ہوتے تو وضو کا پانی اور مسواک لانے کا حکم دیتے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک بھر گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم چھ رکعتیں پڑھتے اور ساتویں پر وتر بنالیتے تھے اور بیٹھ کردو رکعتیں پڑھ لیتے اور وصال تک اسی طرح کرتے رہے، میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے گوشہ نشینی کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کی اس میں کیا رائے ہے؟ حضرت عائشہ نے فرمایا ایسا نہ کرنا، کیونکہ تم نے اللہ تعالیٰ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا " ہم نے آپ سے پہلے بھی رسول بھیجے اور ان کی بیویاں اور اولاد بنائی تھی " لہٰذا تم گوشہ نشین نہ ہونا، چنانچہ وہ وہاں سے نکل کر بصرہ پہنچے اور کچھ ہی عرصے بعد " مکران " کی طرف نکل پڑے اور وہیں بہترین اعمال کے ساتھ شہید ہوگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24658]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی، اس لئے جب تم اسے دیکھا کرو تو کپڑے کو دھو لیا کرو، ورنہ پانی چھڑک دیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24659]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 288
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ تَقْضِي الصَّلَاةَ أَيَّامَ مَحِيضِهَا، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُعَاذَةَ : أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَنْ ذَلِكَ عَائِشَةَ ؟ فَقَالَتْ أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟" لَقَدْ كُنَّا نَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَقْضِي شَيْئًا مِنَ الصَّلَاةِ" . معاذہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24660]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 321، م: 335