الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24641
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ الْمَكِّيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو خَلَفٍ مَوْلَى بَنِي جُمَحٍ، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فِي سَقِيفَةِ زَمْزَمَ، لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ ظِلٌّ غَيْرَهَا، فَقَالَتْ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا بِأَبِي عَاصِمٍ يَعْنِي عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَزُورَنَا أَوْ تُلِمَّ بِنَا؟ فَقَالَ: أَخْشَى أَنْ أُمِلَّكِ، فَقَالَتْ: مَا كُنْتَ تَفْعَلُ؟ قَالَ: جِئْتُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ آيَةٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا؟ فَقَالَتْ: أَيَّةُ آيَةٍ؟ فَقَالَ: الَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا سورة المؤمنون آية 60 أَوْ الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا فَقَالَتْ: أَيَّتُهُمَا أَحَبُّ إِلَيْكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَإِحْدَاهُمَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا جَمِيعًا أَوْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، قَالَتْ: أَيَّتُهُمَا؟ قُلْتُ: الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا قَالَتْ:" أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَلِكَ كَانَ يَقْرَؤُهَا، وَكَذَلِكَ أُنْزِلَتْ" ، أَوْ قَالَتْ أَشْهَدُ لَكَذَلِكَ أُنْزِلَتْ، وَكَذَلِكَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا، وَلَكِنَّ الْهِجَاءَ حُرِّف.
ابو خلف " جو بنو جمح کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں کہ وہ عبید بن عمیر کے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوئے جو چشمہ زمزم کے پاس تھیں اور اس وقت پوری مسجد میں اس کے علاوہ کہیں اور سایہ نہ تھا، انہوں نے فرمایا ابوعاصم یعنی عبید بن عمیر کو خوش آمدید، تم ہم سے ملاقات کے لئے کیوں نہیں آتے؟ انہوں نے عرض کیا اس خوف سے کہ کہیں آپ اکتا نہ جائیں، انہوں نے فرمایا تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے، عبید نے عرض کیا کہ اس وقت میں آپ کے پاس ایک آیت کے متعلق پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاوت کس طرح فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کون سی آیت؟ عبید نے عرض کیا " کہ یہ آیت اس طرح ہے الَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا أَتَوْا یا اس طرح ہے الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا انہوں نے پوچھا کہ تمہیں ان دونوں قراءتوں میں سے کون سی قرأت پسند ہے؟ عبید نے عرض کیا کہ اس ذات کی قسم جس کی دست قدرت میں میری جان ہے، ان میں سے ایک قرأت تو مجھے تمام دنیا ومافیہا سے زیادہ پسند ہے، انہوں نے پوچھا وہ کون سی؟ عبید نے عرض کیا الذین یاتون ما اتوا انہوں نے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتی ہوں کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس آیت کو اسی طرح پڑھتے تھے اور اسی طرح یہ آیت نازل ہوئی ہے، لیکن ہجے کرنے میں دونوں ایک ہی حرف ہیں (دونوں کا مادہ ایک ہی ہے) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24641]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى خلف
حدیث نمبر: 24642
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي، وَهِيَ مُعْتَرِضَةٌ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے دائیں یا بائیں جانب لیٹی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24642]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24643
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى الضَّبِّيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالَ، فَقَامَ عُمَرُ خَلْفَهُ بِكُوزٍ، فَقَالَ:" مَا هَذَا يَا عُمَرُ؟" قَالَ: مَاءٌ تَوَضَّأْ بِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ، وَلَوْ فَعَلْتُ ذَلِكَ كَانَتْ سُنَّةً" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کے لئے تشریف لے گئے، ان کے پیچھے حضرت عمر ایک پیالے میں پانی لے کر کھڑے ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فراغت کے بعد پوچھا عمر! یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ کے وضو کے لئے پانی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم نہیں دیا گیا کہ میں جب بھی پیشاب کروں تو وضو ضرور ہی کروں کیونکہ اگر میں ایسا کرنے لگوں تو یہ چیز سنت بن جائے گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24643]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله بن يحيي ضعيف، وقد تفرد به، وأم عبدالله بن أبى مليكة مجهولة
حدیث نمبر: 24644
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ، وَلَا الْمَصَّتَانِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی عورت کی چھاتی سے ایک دو مرتبہ دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24644]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1450
حدیث نمبر: 24645
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" وَاللَّهِ مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي قَطُّ" .
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عائشہ نے فرمایا بھانجے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے یہاں کبھی بھی عصر کے بعد دو رکعتیں ترک نہیں فرمائیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24645]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 591، م:835
حدیث نمبر: 24646
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ نَزَلَتْ عَلَى صَفِيَّةَ أُمِّ طَلْحَةَ الطَّلَحَاتِ، فَرَأَتْ بَنَاتٍ لَهَا يُصَلِّينَ بِغَيْرِ خُمُرٍ قَدْ حِضْنَ، قَالَ: فَقَالَتْ عَائِشَةُ : لَا تُصَلِّيَنَّ جَارِيَةٌ مِنْهُنَّ إِلَّا فِي خِمَارٍ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيَّ، وَكَانَتْ فِي حِجْرِي جَارِيَةٌ، فَأَلْقَى عَلَيَّ حَقْوَهُ، فَقَالَ: " شُقِّيهِ بَيْنَ هَذِهِ وَبَيْنَ الْفَتَاةِ الَّتِي فِي حِجْرِ أُمِّ سَلَمَةَ، فَإِنِّي لَا أُرَاهَا إِلَّا قَدْ حَاضَتْ، أَوْ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا قَدْ حَاضَتَا" .
محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے صفیہ ام طلحہ الطلحات کے یہاں قیام کیا تو دیکھا کہ کچھ بچیاں جو بالغ ہونے کے باوجود بغیر دوپٹوں کے نماز پڑھ رہی ہیں، تو حضرت عائشہ نے فرمایا کوئی بچی دوپٹے کے بغیر نماز نہ پڑھے، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، اس وقت میری پرورش میں ایک بچی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر مجھے دی اور فرمایا کہ اس کے دو حصے کرکے اس بچی اور ام سلمہ کے پرورش میں جو بچی ہے ان کے درمیان تقسیم کردو کیونکہ میرے خیال میں یہ دونوں بالغ ہوچکی ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24646]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مختلف فيه
حدیث نمبر: 24647
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي مَرَضِهِ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ لِحَفْصَةَ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ، فَإِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَقَالَ:" مُرُوهُ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ"، قَالَ: فَرَدَّتْ عَلَيْهِ مِرَارًا كُلُّ ذَلِكَ , يَقُولُ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ"، فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ: " دَعِينِي، فَإِنَّكُنَّ أَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، لِيَؤُمَّ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، حضرت عائشہ نے عرض کیا یارسول اللہ! ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گے اور لوگوں کو ان کی آواز سنائی نہ دے گی، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم تو یوسف علیہ السلام پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24647]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 679، م: 418
حدیث نمبر: 24648
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ مِنْ جَنَابَةٍ، يَغْسِلُ يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَأْخُذُ بِيَمِينِهِ لِيَصُبَّ عَلَى شِمَالِهِ، فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ حَتَّى يُنَقِّيَهُ، ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَهُ غَسْلًا حَسَنًا، ثُمَّ يُمَضْمِضُ ثَلَاثًا، وَيَسْتَنْشِقُ ثَلَاثًا، وَيَغْسِلُ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَغْتَسِلُ، فَإِذَا خَرَجَ غَسَلَ قَدَمَيْهِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کا ارادہ فرماتے تو پہلے تین مرتبہ اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے برتن پکڑ کر بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، پھر شرمگاہ کو اچھی طرح دھوتے، پھر اس ہاتھ کو اچھی طرح دھوتے، تین مرتبہ کلی کرتے، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے، تین مرتبہ چہرہ دھوتے تین مرتبہ ہاتھ دھوتے، تین مرتبہ سر پر پانی ڈالتے، پھر باقی جسم پر پانی ڈالتے اور اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھولیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24648]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24649
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَمْسُ نِسْوَةٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24649]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24650
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُحِرَ لَهُ، حَتَّى كَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَصْنَعُ الشَّيْءَ وَلَمْ يَصْنَعْ، حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ رَأَيْتُهُ يَدْعُو، فَقَالَ: " شَعَرْتُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ". فَقَالَ: أَتَانِي رَجُلَانِ، فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي، وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلِي، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: مَا وَجَعُ الرَّجُلِ؟ قَالَ الْآخَرُ: مَطْبُوبٌ. قَالَ: مَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ. قَالَ: فِي مَاذَا؟ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ وَجُبِّ طَلْعَةِ ذَكَرٍ. قَالَ: فَأَيْنَ هُوَ؟ قَالَ: فِي ذِي أَرْوَانَ". قَالَ: فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَ عَائِشَةَ، قَالَ:" وَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُؤُوسُ الشَّيَاطِينِ، وَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ". فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَخْرَجْتَهُ لِلنَّاسِ؟ فَقَالَ: أَمَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَدْ شَفَانِي، وَخَشِيتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَى النَّاسِ مِنْهُ شَرًّا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا تھا، جس کے نتیجے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے؟ اس نے پو چھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے؟ دوسرے نے بتایا ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں، اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں؟ دوسرے نے بتیا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چنانچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ کو بتایا کہ اے عائشہ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24650]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5766، م: 2189

Previous    60    61    62    63    64    65    66    67    68    Next