الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24631
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : أَرْسَلَ إِلَيْنَا آلُ أَبِي بَكْرٍ بِقَائِمَةِ شَاةٍ لَيْلًا، فَأَمْسَكْتُ، وَقَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَتْ: أَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَطَعْتُ، قَالَتْ: تَقُولُ لِلَّذِي تُحَدِّثُهُ: هَذَا عَلَى غَيْرِ مِصْبَاحٍ. قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: " إِنَّهُ لَيَأْتِي عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ الشَّهْرُ مَا يَخْتَبِزُونَ خُبْزًا وَلَا يَطْبُخُونَ قِدْرًا" . قَالَ حُمَيْدٌ: فَذَكَرْتُ لِصَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، فَقَالَ: لَا بَلْ كُلُّ شَهْرَيْنِ.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت حضرت ابوبکر کے گھر والوں نے ہمارے یہاں بکری کا ایک پایا بھیجا، میں نے اسے پکڑا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے توڑا اور یہ کام چراغ کے بغیر ہوا اور بعض اوقات آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ایک مہینہ اس طرح گذر جاتا تھا کہ وہ کوئی روٹی پکاتے تھے اور نہ کوئی ہنڈیا۔ حمید کہتے ہیں کہ میں نے صفوان بن محرز کو یہ حدیث سنائی تو انہوں نے دو مہینوں کا ذکر کیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24631]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، لأن حميد الم يسمع من عائشة
حدیث نمبر: 24632
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ ، يُحَدِّثُ عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ. قَالَ: فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنَّهُ شَقَّ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے تو وہاں ایک آدمی بھی موجود تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور محسوس ہونے لگا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ چیز ناگوار گذری ہے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ میرا بھائی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات کی تحقیق کرلیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہوسکتے ہیں کیونکہ رضاعت کا تعلق تو بھوک سے ہوتا ہے (جس کی مدت دو ڈھائی سال ہے اور اس دوران بچے کی بھوک اسی دودھ سے ختم ہوتی ہے) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24632]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5102، م: 1455
حدیث نمبر: 24633
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُعَاذَةَ : أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ : إِحْدَانَا تَحِيضُ، أَتُجْزِئُ صَلَاتَهَا؟ فَقَالَتْ: أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟" قَدْ كُنَّا نَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا نَفْعَلُ ذَلِكَ" .
معاذہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24633]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 321، م: 335
حدیث نمبر: 24634
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ الْمَاهِرَ بِهِ، مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ تَشْتَدُّ عَلَيْهِ قِرَاءَتُهُ، فَلَهُ أَجْرَانِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم مہارت کے ساتھ پڑھتا ہے، وہ نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص مشقت برداشت کر کے تلاوت کرے اسے دہرا اجر ملے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24634]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4937 ، م: 798
حدیث نمبر: 24635
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَتْ سَوْدَةُ امْرَأَةً ثَبِطَةً ثَقِيلَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُفِيضَ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ أَنْ تَقِفَ، فَأَذِنَ لَهَا، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُهُ، فَأَذِنَ لِي، وَكَانَ الْقَاسِمُ يَكْرَهُ أَنْ يُفِيضَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سودہ بنت زمعہ کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24635]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1680، م: 1290
حدیث نمبر: 24636
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ، حَدِّثِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلَى. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا صَلَّى صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا، وَكَانَ إِذَا فَاتَهُ الْقِيَامُ مِنَ اللَّيْلِ، غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ بِنَوْمٍ أَوْ وَجَعٍ صَلَّى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ النَّهَارِ. قَالَتْ: وَلَمْ يَقُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً يُتِمُّهَا حَتَّى الصَّبَاحِ، وَلَمْ يَقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي لَيْلَةٍ يُتِمُّهُ، وَلَمْ يَصُمْ شَهْرًا يُتِمُّهُ غَيْرَ رَمَضَانَ حَتَّى مَاتَ" .
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عرض کیا اے ام المومنین! مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور حضرت عائشہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کوئی نماز شروع کرتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے اور اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی دن نیند کے غلبے یا بیماری کی وجہ سے تہجد کی نماز چھوڑ جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دن کے وقت بارہ رکعتیں پڑھ لیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ساری رات صبح تک قیام نہیں فرماتے تھے، ایک رات میں سارا قرآن نہیں پڑھتے تھے اور رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھتے تھے تاآنکہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24636]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 746
حدیث نمبر: 24637
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ لَهُ: يَا ابْنَ أُخْتِي، إِنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ أَخْطَأَ سَمْعُهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " ذَكَرَ رَجُلًا يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِعَمَلِهِ، وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ"، وَإِنَّهَا وَاللَّهِ مَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى .
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے ان سے فرمایا بھانجے! حضرت ابن عمر سے سننے میں چوک ہوگئی ہے، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قبر پر گذر ہوا تو اس کے متعلق یہ فرمایا تھا کہ اس وقت اسے اس کے اعمال کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں ورنہ واللہ کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24637]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24638
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، قَالَتْ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ : كَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: " أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا چار رکعتیں اور اللہ کو جتنی رکعتیں منظور ہوتیں، اس پر اضافہ بھی فرمالیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24638]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 719
حدیث نمبر: 24639
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ يَغْسِلُوا عَنْهُمْ أَثَرَ الْخَلَاءِ وَالْبَوْلِ، فَإِنَّا نَسْتَحْيِي أَنْ نَنْهَاهُمْ عَنْ ذَلِكَ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24639]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24640
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ سُمَيَّةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَى صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فِي شَيْءٍ، فَقَالَتْ صَفِيَّةُ: يَا عَائِشَةُ، أَرْضِي عَنِّي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِ يَوْمِي، فَقَالَتْ: نَعَمْ، فَأَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ، فَرَشَّتْهُ بِالْمَاءِ لِيَفُوحَ رِيحُهُ، فَقَعَدَتْ إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِلَيْكِ يَا عَائِشَةُ، إِنَّهُ لَيْسَ يَوْمَكِ". قَالَتْ: ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ، وَأَخْبَرَتْهُ بِالْأَمْرِ،" فَرَضِيَ عَنْهَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صفیہ بنت حیی سے کسی بات پر ناراض تھے، حضرت صفیہ نے ان سے کہا کہ عائشہ! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میری طرف سے راضی کردو، میں اپنی ایک باری تمہیں دیتی ہوں، انہوں نے کہا ٹھیک ہے، پھر انہوں نے اپنا ایک دوپٹہ لیا، جس پر زعفران سے رنگ کیا گیا تھا اور اس پر پانی چھڑکا تاکہ اس کی مہک پھیل جائے، پھر آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں بیٹھ گئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! پیچھے ہٹو، آج تمہاری باری نہیں ہے، انہوں نے عرض کیا کہ یہ تو اللہ کا فضل ہے، جسے چاہے عطاء فرما دے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا واقعہ بتایا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صفیہ سے راضی ہوگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24640]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لأن سمية مجهولة

Previous    59    60    61    62    63    64    65    66    67    Next