حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے پاس ایک مسکین عورت اپنی دو بچیوں کو اٹھائے میرے پاس آئی، میں نے اسے تین کھجوریں دی، اس نے ان میں سے ہر بچی کو ایک ایک کھجور دے دی اور ایک کھجور خود کھانے کے لئے اپنے منہ کی طرف بڑھائی، لیکن اسی وقت اس کی بچیوں نے اس سے مزید کھجور مانگی تو اس نے اسی کھجور کو دو حصوں میں تقسیم کرکے انہیں دے دیا، مجھے اس واقعے پر بڑا تعجب ہوا، بعد میں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس واقعے کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس عورت کے لئے اس بناء پر جنت واجب کردی اور اسے جہنم سے آزاد کردیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24611]
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت گھر سے نکلے، میں نے بریرہ کو ان کے پیچھے یہ دیکھنے کے لئے بھیجا کہ وہ کہاں جاتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنت البقیع کی طرف چل پڑے، وہاں پہنچ کر اس کے قریبی حصے میں کھڑے رہے، پھر ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرکے واپس آگئے، بریرہ نے مجھے واپس آکر اس کی اطلاع کردی، جب صبح ہوئی تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ رات کو کہاں گئے تھے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اہل بقیع کی طرف بھیجا گیا تھا تاکہ ان کے لئے دعا کروں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24612]
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے پھر ان کے بعد ان کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24613]
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی دو مرتبہ کوئی نماز اس کے آخری وقت میں نہیں پڑھی حتیٰ کہ اللہ نے انہیں اپنے پاس بلا لیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24614]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، إسحاق بن عمر مجهول، ولم يسمع من عائشة
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے سال لوگوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص حج سے پہلے عمرہ کرنا چاہے تو وہ ایسا کرلے اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہدی کا جانور ہمراہ ہونے کی وجہ سے) صرف حج کیا تھا، عمرہ نہیں کیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24615]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قولها: ولم يعتمر ، وهذا إسناد ضعيف لأجل جهالة حال أم علقمة
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں چاہتی تھی کہ بیت اللہ میں داخل ہو کر نماز پڑھوں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے حطیم میں داخل کردیا اور فرمایا اگر تم بیت اللہ میں داخل ہونا چاہتی ہو تو حطیم میں نماز پڑھ لو کیونکہ یہ بھی بیت اللہ کا حصہ ہے لیکن تمہاری قوم کے پاس جب حلال سرمایہ کم ہوگیا تو انہوں نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت اس حصے کو اس تعمیر سے باہر نکال دیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24616]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: صلى فى الحجر ... من البيت فحسن لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مریض پر یہ کلمات پڑھ کر دم کرتے تھے " بسم اللہ " ہماری زمین کی مٹی میں ہم میں سے کسی کا لعاب شامل ہوا، تاکہ ہمارے رب کے حکم سے ہمارے بیمار کو شفاء یابی ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24617]
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں عبداللہ بن زبیر کی خدمت میں حاضر ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھجور سے گھٹی دی اور فرمایا یہ عبداللہ ہے تم ام عبداللہ ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24619]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على هشام
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زینب میرے گھر میں غصے کی حالت میں اجازت لئے بغیر آگئیں اور مجھے پتہ بھی نہ چلا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگیں کہ میرا خیال ہے جب ابوبکر کی بیٹی اپنی قمیض پلٹتی ہے (تو آپ کو مسحور کرلیتی ہے) پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئیں لیکن میں نے ان سے اعراض کیا، حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنا بدلہ لے سکتی ہو، چنانچہ میں ان کی طرف متوجہ ہوئی اور پھر میں نے دیکھا کہ ان کے منہ میں ان کا تھوک خشک ہوگیا ہے اور وہ مجھے کوئی جواب نہیں دے پا رہیں اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور پر خوشی کے آثار دیکھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24620]