الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24060
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، وَعَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهُمَا قَالَا: لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يُلْقِي خَمِيصَتَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ رَفَعْنَاهَا عَنْهُ، وَهُوَ يَقُولُ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" ، تَقُولُ عَائِشَةُ: يُحَذِّرُهُمْ مِثْلَ الَّذِي صَنَعُوا.
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو بار بار اپنے رخ انور پر چادر ڈال لیتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھبراہٹ ہوتی تو ہم وہ چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے ہٹا دیتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس عمل سے لوگوں کو تنبیہ فرما رہے تھے تاکہ وہ اس میں مبتلا نہ ہوجائیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24060]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح وهو مكرر 1884 سندا ومتنا، خ: 435، م: 531
حدیث نمبر: 24061
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، فَاسْتَأْذَنَ نِسَاءَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ رَسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَمِدًا عَلَى الْعَبَّاسِ وَعَلَى رَجُلٍ آخَرَ، وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ، وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاس: أَتَدْرِي مَنْ ذَلِكَ الرَّجُلُ؟ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَلَكِنَّ عَائِشَةَ لَا تَطِيبُ لَهَا نَفْسًا، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ: " مُرْ النَّاسَ فَلْيُصَلُّوا" فَلَقِيَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا عُمَرُ، صَلِّ بِالنَّاسِ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ فَعَرَفَهُ، وَكَانَ جَهِيرَ الصَّوْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَيْسَ هَذَا صَوْتَ عُمَرَ؟"، قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" يَأْبَى اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ ذَلِكَ وَالْمُؤْمِنُونَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ لَا يَمْلِكُ دَمْعَهُ، وَإِنَّهُ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ بَكَى، قَالَتْ: وَمَا قُلْتِ ذَلِكَ إِلَّا كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَشاءم النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ أَنْ يَكُونَ أَوَّلَ مَنْ قَامَ مَقَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ"، فَرَاجَعَتْهُ، فَقَالَ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا آغاز حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرے آدمی (بقول راوی وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کا نام ذکر کرنا ضروری نہ سمجھا) کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ہی حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے فرما دیا تھا کہ لوگوں سے کہہ دو، وہ نماز پڑھ لیں، عبداللہ واپس جا رہے تھے کہ راستے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہہ دیا کہ اے عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، چنانچہ وہ نماز پڑھانے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آواز سنی تو فوراً پہچان گئے کیونکہ ان کی آواز بلند تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ عمر کی آواز نہیں ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور مومنین اس سے انکار کرتے ہیں، ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گے، کیونکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جب بھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے تھے اور میں نے یہ بات صرف اس لئے کہی تھی کہ کہیں لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ یہ ہے وہ پہلا آدمی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑا ہوا تھا اور گنہگار بن جائیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم تو یوسف علیہ السلام پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24061]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح دون قول الزهري: فقال النبى صلى الله عليه وسلم وهو فى بيت ميمونة... فهو ضعيف لانقطاعه، تفرد بوصله محمد بن إسحاق كما فى الرواية السالفة: 18906، ولم يثبت تصريح سماعه من وجه صحيح، خ: 665، م: 418، دون قول الزهري
حدیث نمبر: 24062
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ ، فَقَالَتَا:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا، ثُمَّ يَصُومُ" .
ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میرے والد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو ان دونوں نے فرمایا بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے اور پھر روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24062]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1930، م: 1109
حدیث نمبر: 24063
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: " سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24063]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 487
حدیث نمبر: 24064
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنِ النَّخَعِيِّ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كُنْتُ أَفْرُكُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَأَيْتَهُ فَاغْسِلْهُ، وَإِلَّا فَرُشَّهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی، اس لئے جب تم اسے دیکھا کرو تو کپڑے کو دھولیا کرو، ورنہ پانی چھڑک دیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24064]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 288
حدیث نمبر: 24065
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، وَرِبْعِيِّ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ فِي آخِرِ أَمْرِهِ مِنْ قَوْلِ: " سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ"، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لِي أَرَاكَ تُكْثِرُ مِنْ قَوْلِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ؟ قَالَ:" إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ كَانَ أَخْبَرَنِي أَنِّي سَأَرَى عَلَامَةً فِي أُمَّتِي، وَأَمَرَنِي إِذَا رَأَيْتُهَا أَنْ أُسَبِّحَ بِحَمْدِهِ، وَأَسْتَغْفِرَهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا، فَقَدْ رَأَيْتُهَا إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا سورة النصر آية 1 - 3" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری عمر میں کثرت کے ساتھ سبحانَ اللہِ وَ بِحَمدِہِ اَ ستَغفِر اللہ وَ اَ تُو بُ اِ لَیک کہتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! میں آپ کو یہ کلمات کثرت کے ساتھ کہتے ہوئے سنتی ہوں، اس کی کیا وجہ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے میرے رب نے بتایا تھا کہ میں اپنی امت کی ایک علامت دیکھوں گا اور مجھے حکم دیا تھا کہ جب میں وہ علامت دیکھ لوں تو اللہ کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کروں اور استغفار کروں کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے اور میں وہ علامت دیکھ چکا ہوں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِذَا جَاءَ نَصر اللہِ وَ الفَتحُ پوری سورت تلاوت فرمائی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24065]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4967، م: 484
حدیث نمبر: 24066
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " لَمَّا نَزَلَ عُذْرِي، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ ذَلِكَ، وَتَلَا الْقُرْآنَ، فَلَمَّا نَزَلَ أَمَرَ بِرَجُلَيْنِ وَامْرَأَةٍ فَضُرِبُوا حَدَّهُمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب میری برأت کی آیات نازل ہوئیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کرکے قرآن کریم کی تلاوت فرمائی اور جب نیچے اترے تو دو آدمیوں اور ایک عورت کے متعلق حکم دیا چنانچہ انہیں سزا دی گئی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24066]
حكم دارالسلام: حديث حسن، محمد بن إسحاق مدلس ولكن صرح بالتحديث عند البيهقي فى «الدلائل»
حدیث نمبر: 24067
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ وَكَانَتْ امْرَأَتُهُ أُمَّ وَلَدٍ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، حَدَّثَتْهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ابْتَاعَ جَارِيَةً بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَأَعْتَقَهَا، وَأَمَرَهَا أَنْ تَحُجَّ مَعَهُ، فَابْتَغَى لَهَا نَعْلَيْنِ، فَلَمْ يَجِدْهُمَا، فَقَطَعَ لَهَا خُفَّيْنِ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، قَالَ: ابْنُ إِسْحَاقَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِابْنِ شِهَابٍ ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ، ثُمَّ حَدَّثَتْهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ أَبِي عُبَيْدٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُرَخِّصُ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُفَّيْنِ" ، فَتَرَكَ ذَلِكَ.
نافع " جن کی بیوی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ام ولدہ تھی، ان کی بیوی کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک باندی خریدی اور اسے آزاد کر کے اپنے ساتھ حج پر چلنے کا حکم دیا، اس کے لئے جو تیاں تلاش کی گئیں لیکن وہ نہیں ملیں تو انہوں نے ٹخنوں سے نیچے سے موزوں کو کاٹ کر وہی اسے پہنا دیئے، بعد میں صفیہ بنت ابی عبید نے انہیں بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے یہ حدیث نقل کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو موزے پہننے کی اجازت دیتے تھے چنانچہ انہوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24067]
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل محمد بن إسحاق وامرأة نافع قد توبعت
حدیث نمبر: 24068
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُ بِالْبُدْنِ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، وَأَفْتِلُ قَلَائِدَ الْبُدْنِ بِيَدَيَّ، ثُمَّ يَأْتِي مَا يَأْتِي الْحَلَالُ قَبْلَ أَنْ تَبْلُغَ الْبُدْنُ مَكَّةَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف قربانی کے جانور بھیج دیتے تھے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے، جب تک کہ جانور مکہ مکرمہ نہ پہنچ جاتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24068]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1321
حدیث نمبر: 24069
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : أَنَا أَوَّلُ النَّاسِ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ سورة إبراهيم آية 48، قَالَتْ: فَقُلْتُ: أَيْنَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" عَلَى الصِّرَاطِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اس آیت یَومَ تُبدَلُ ا لا رضُ غَیرَ الارضِ۔۔۔۔۔۔۔ کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے پہلے پوچھنے والی میں ہی تھی، میں نے عرض کیا تھا یارسول اللہ! (جب زمین بدل دی جائے گی تو) اس وقت لوگ کہاں ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پل صراط پر۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24069]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2791

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next