الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24591
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، وَيُثِيبُ عَلَيْهَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے اور اپنی طرف سے اس کا تبادلہ بھی فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24591]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2585
حدیث نمبر: 24592
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ حِينَ صَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مِنًى، فَمَكَثَ بِهَا لَيَالِيَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، يَرْمِي الْجَمْرَةَ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ، كُلُّ جَمْرَةٍ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، وَيَقِفُ عِنْدَ الْأُولَى، وَعِنْدَ الثَّانِيَةِ، فَيُطِيلُ الْقِيَامَ وَيَتَضَرَّعُ، وَيَرْمِي الثَّالِثَةَ لَا يَقِفُ عِنْدَهَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری دن ظہر کی نماز پڑھ کر واپس منیٰ کی طرف روانہ ہوتے اور ایام تشریق وہیں گذارے، زوال شمس کے بعد جمرات کی رمی فرماتے تھے، ہر جمرے کو سات کنکریاں مارتے تھے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر پڑھتے تھے اور جمرہ اولیٰ اور جمرہ ثانیہ کی رمی کر کے رک جاتے تھے اور کافی دیر کھڑے رہ کر دعائیں کرتے تھے، لیکن تیسرے جمرے کی رمی کے بعد نہیں رکتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24592]
حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 24593
حَدَّثَنَا سَكَنُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ أَتَى إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ، فَلْيُكَافِئْ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، فَلْيَذْكُرْهُ، فَمَنْ ذَكَرَهُ، فَقَدْ شَكَرَهُ، وَمَنْ تَشَبَّعَ بِمَا لَمْ يَنَلْ، فَهُوَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے کسی سے کوئی احسان کیا ہو تو اسے اس کا بدلہ اتارنا چاہیے اور جو شخص ایسا نہ کرسکے وہ اس کا اچھے انداز میں ذکر ہی کر دے کیونکہ اچھے انداز میں ذکر کرنا بھی شکر یہ ادا کرنے کا طرح ہے اور جو شخص ایسی چیز سے اپنے آپ کو سیراب ظاہر کرتا ہو جو اسے حاصل نہ ہو تو وہ جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24593]
حكم دارالسلام: قوله : من تشيع ... صحيح، وبقية الحديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف صالح بن أبى الأخضر
حدیث نمبر: 24594
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كُنْتُ " إِذَا دَهَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَدَعْتُ فَرْقَةً مِنْ فَوْقِ يَافُوخِهِ، وَأَرْسَلْتُ لَهُ نَاصِيَةً" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر تیل لگاتی تھی تو مانگ سر کے اوپر سے نکالتی تھی اور پیشانی کو چھوڑ دیتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24594]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة فيه
حدیث نمبر: 24595
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ الْمُطَّلِبِ ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيُدْرِكُ بِحُسْنِ خُلُقِهِ دَرَجَاتِ قَائِمِ اللَّيْلِ صَائِمِ النَّهَارِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے قائم اللیل اور صائم النہار لوگوں کے درجات پالیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24595]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره
حدیث نمبر: 24596
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ:" يَا عَائِشَةُ، قَوْمُكِ أَسْرَعُ أُمَّتِي بِي لَحَاقًا". قَالَتْ: فَلَمَّا جَلَسَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، لَقَدْ دَخَلْتَ وَأَنْتَ تَقُولُ كَلَامًا ذَعَرَنِي. فَقَالَ:" وَمَا هُوَ؟" قَالَتْ: تَزْعُمُ أَنَّ قَوْمِي أَسْرَعُ أُمَّتِكَ بِكَ لَحَاقًا. قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَتْ: وَعَمَّ ذَاكَ؟ قَالَ:" تَسْتَحْلِيهِمْ الْمَنَايَا، فَتَنَفَّسُ عَلَيْهِمْ أُمَّتُهُمْ"، قَالَتْ: فَقُلْتُ: فَكَيْفَ النَّاسُ بَعْدَ ذَلِكَ أَوْ عِنْدَ ذَلِكَ. قَالَ:" دَبًى يَأْكُلُ شِدَادُهُ ضِعَافَهُ حَتَّى تَقُومَ عَلَيْهِمْ السَّاعَةُ" وَالدَّبَى الْجَنَادِبُ الَّتِي لَمْ تَنْبُتْ أَجْنِحَتُهَا.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عائشہ! لوگوں میں سب سے پہلے ہلاک ہونے والے تمہاری قوم کے لوگ ہوں گے، میں نے عرض کیا اللہ مجھے آپ پر فداء کرے کیا بنوتیم کے لوگ مراد ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، بلکہ قریش کا یہ قبیلہ، ان کے سامنے خواہشات مزین ہوجائیں گی اور لوگ ان سے پیچھے ہٹ جائیں گے اور یہی سب سے پہلے ہلاک ہونے والے ہوں گے، میں نے عرض کیا کہ پھر ان کے بعد لوگوں کی بقاء کیا رہ جائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ایک بیماری ہوگی جس میں مضبوط لوگ کمزوروں کو کھا جائیں گے اور ان ہی پر قیامت قائم ہوجائے گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24596]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 24597
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قِيلَ لِعَائِشَةَ : يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، هَذَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ! قَالَتْ: وَمَا يُعْجِبُكُمْ مِنْ ذَلِكَ،" لَمَا صُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْتُ ثَلَاثِينَ" .
سعید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کہ اے ام المومنین! اس دفعہ تو چاند ٢٩ ویں تاریخ کو ہی نظر آگیا ہے، انہوں نے فرمایا کہ اس میں تعجب کی کون سی بات ہے؟ میں نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٣٠ سے زیادہ ٢٩ کے روزے رکھے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24597]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24598
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ" قَالَ إِبْرَاهِيمُ: لَمْ أَسْمَعْ مِنْ هِشَامٍ شَيْئًا إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24598]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24599
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمِّي ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهَا، قَالَتْ: " كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، وَأَنَا أَقُولُ لَهُ أَبْقِ لِي، أَبْقِ لِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتی جاتی تھی کہ میرے لئے بھی پانی چھوڑ دیجئے، میرے لئے بھی چھوڑ دیجئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24599]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، أم المبارك وابنها قد توبعا
حدیث نمبر: 24600
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ طَلْحَةَ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام يُوصِينِي بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ يُوَرِّثُهُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے مسلسل پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتے رہے، حتیٰ کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24600]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن

Previous    55    56    57    58    59    60    61    62    63    Next