الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24571
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَقَامَ، فَكَبَّرَ، وَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَكَبَّرَ، وَاقْتَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ كَبَّرَ، فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، فَقَامَ وَلَمْ يَسْجُدْ، فَاقْتَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ، وَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ. ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ"، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ، ثُمَّ قَامَ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّمَا هُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا، فَافْزَعُوا لِلصَّلَاةِ" ، وَكَانَ كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ ، يُحَدِّثُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، كَانَ يُحَدِّثُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ مِثْلَ مَا حَدَّثَ عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ: فَإِنَّ أَخَاكَ يَوْمَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ بِالْمَدِينَةِ، لَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ مِثْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ! فَقَالَ أَجَلْ، إِنَّهُ أَخْطَأَ السُّنَّةَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دور نبوت میں سورج گرہن ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مصلیٰ پر پہنچ کر نماز پڑھنے لگے اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سجدے میں جانے سے پہلے سر اٹھا کر طویل قیام کیا، البتہ یہ پہلے قیام سے مختصر تھا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا البتہ یہ پہلے رکوع سے مختصر تھا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے پھر وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا، البتہ اس رکعت میں پہلے قیام کو دوسرے کی نسبت لمبار کھا اور پہلا رکوع دوسرے کی نسبت زیادہ لمبا تھا، اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی جبکہ سورج گرہن ختم ہوگیا تھا پھر فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، انہیں کسی کی زندگی اور موت سے گہن نہیں لگتا، اس لئے جب ایسا ہو تو فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24571]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1046، م: 902
حدیث نمبر: 24572
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا تَسْأَلُنِي، فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ وَاحِدَةٍ، فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا، فَأَخَذَتْهَا، فَشَقَّتْهَا بِاثْنَيْنِ بَيْنَ ابْنَتَيْهَا، وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا شَيْئًا، ثُمَّ قَامَتْ، فَخَرَجَتْ هِيَ وَابْنَتَاهَا، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ ابْتُلِيَ مِنَ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ، فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ، كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت ان کے پاس آئی، اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، انہوں نے اس عورت کو ایک کھجور دی، اس نے اس کھجور کے دو ٹکڑے کرکے ان دونوں بچیوں میں اسے تقسیم کردیا (اور خود کچھ نہ کھایا) حضرت عائشہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعے کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کی ان بچیوں سے آزمائش کی جائے اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے تو یہ اس کے لئے جہنم سے آڑ بن جائیں گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24572]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5995، م: 2629
حدیث نمبر: 24573
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُصِيبَةٍ تُصِيبُ الْمُسْلِمَ إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا عَنْهُ، حَتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کا اللہ تعالیٰ کفارہ فرما دیتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24573]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5640، م: 2572
حدیث نمبر: 24574
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَائِشُ، هَذَا جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ"، فَقَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، قَالَتْ: وَهُوَ يَرَى مَا لَا نَرَى .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ عائشہ! حضرت جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا وَعَلَیِہ السَلاَمُ وَرَحمَۃ اللَہِ اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ کچھ دیکھتے تھے جو ہم نہیں دیکھ سکتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24574]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6201، م: 2447
حدیث نمبر: 24575
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا، فَأَذِنَ لَهَا، فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيْ بُنَيَّةُ، أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ؟" فَقَالَتْ: بَلَى، فَقَالَ:" فَأَحِبِّي هَذِهِ"، لِعَائِشَةَ، قَالَتْ: فَقَامَتْ فَاطِمَةُ فَخَرَجَتْ، فَجَاءَتْ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَتْهُنَّ بِمَا قَالَتْ، وَبِمَا قَالَ لَهَا، فَقُلْنَ لَهَا: مَا أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ، فَارْجِعِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام: وَاللَّهِ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا. فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، فَاسْتَأْذَنَتْ، فَأَذِنَ لَهَا، فَدَخَلَتْ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْسَلُنَنِي إِلَيْكَ أَزْوَاجُكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ. قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ وَقَعَتْ بِي زَيْنَبُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَطَفِقْتُ أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَتَى يَأْذَنُ لِي فِيهَا، فَلَمْ أَزَلْ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ، قَالَتْ: فَوَقَعْتُ بِزَيْنَبَ، فَلَمْ أَنْشَبْهَا أَنْ أَفْحَمْتُهَا، فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ" ..
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج مطہرات نے حضرت فاطمہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہی، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کے ساتھ ان کی چادر میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو اندر آنے کی اجازت دے دی، وہ اندر آئی اور کہنے لگیں یارسول اللہ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پیاری بیٹی! کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی جس سے میں محبت کرتا ہوں؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ کے متعلق فرمایا کہ پھر ان سے بھی محبت کرو، یہ سن کہ حضرت فاطمہ کھڑی ہوئیں اور واپس چلی گئیں اور ازواج مطہرات کو اپنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہونے والی گفتگو بتادی، جسے سن کر انہوں نے کہا آپ ہمارا کوئی کام نہ کرسکیں، آپ دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جایئے تو حضرت فاطمہ نے کہا واللہ اب میں اس سے معاملے میں ان سے بھی بات نہیں کروں گی۔ پھر ازواج مطہرات نے حضرت زینب بنت جحش کو بھیجا، انہوں نے اجازت طلب کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اجازت دے دی، وہ اندر آئیں تو انہوں نے بھی کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے مجھ پر حملے شروع کردیئے (طعنے) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتی رہی کہ کیا وہ مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینا شروع کیا اور اس وقت تک ان کا پیچھا نہیں چھوڑا جب تک انہیں خاموش نہیں کرا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دوران مسکراتے رہے، پھر فرمایا یہ ہے بھی تو ابوبکر کی بیٹی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24575]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2581، م: 2442
حدیث نمبر: 24576
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ: ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24576]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 24577
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً بِاللَّيْلِ، كَانَتْ تِلْكَ صَلَاتَهُ، يَسْجُدُ السَّجْدَةَ مِنْ ذَلِكَ بِقَدْرِ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ، وَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ، ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُنَادِي لِلصَّلَاةِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، نوافل میں اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ ان کے سر اٹھا نے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤذن آجاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دیتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24577]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 626، م: 736
حدیث نمبر: 24578
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ". قَالَتْ: فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ الْمَغْرَمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ، حَدَّثَ فَكَذَبَ، وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ" ..
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا مانگتے تھے اے اللہ! عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، مسیح دجال اور زندگی اور موت کے فتنے سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ! میں گناہوں اور تاوان سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، ایک مرتبہ کسی نے پوچھا یارسول اللہ! آپ اتنی کثرت سے تاوان سے پناہ کیوں مانگتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان پر جب تاوان آتا ہے (اور وہ مقروض ہوتا ہے) تو بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24578]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 832، م: 589
حدیث نمبر: 24579
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ، يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ". فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24579]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 24580
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، وَأَنَا أُحَدِّثُهُ هَذِهِ الْأَحَادِيثَ , أَنَّهُ سَأَلَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ: عَمَّا مَسَّتْ النَّارُ؟ فَقَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24580]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 353

Previous    53    54    55    56    57    58    59    60    61    Next