الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24561
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ . قَالَ حُسَيْنٌ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ يَمُرُّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِلَالٌ وَهِلَالٌ وَهِلَالٌ، مَا يُوقَدُ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِهِ نَارٌ"، قُلْتُ: يَا خَالَةُ، عَلَى أَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تَعِيشُونَ؟ قَالَتْ: عَلَى الْأَسْوَدَيْنِ، التَّمْرِ وَالْمَاءِ قَالَ حُسَيْنٌ: إِنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ، تَقُولُ: إِنَّهُ كَانَ يَمُرُّ بِنَا هِلَالٌ وَهِلَالٌ، مَا يُوقَدُ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ، فَقُلْتُ: يَا خَالَةُ، مِثْلَهُ.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات ہم پر کئی کئی مہینے اس حال میں گذر جاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا خالہ جان! پھر آپ لوگ کس طرح گذارہ کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا دو سیاہ چیزوں یعنی کھجور اور پانی پر۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24561]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2567، م: 2972
حدیث نمبر: 24562
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، وَعَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24562]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 383، م: 512
حدیث نمبر: 24563
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُسْتَتِرَةٌ بِقِرَامٍ فِيهِ صُورَةٌ، فَهَتَكَهُ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُشَبِّهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا لیا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو اسے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس پردے کے ٹکڑے کرتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی طرح تخلیق کرنے میں مشابہت اختیار کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24563]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو مكرر الحديث: 24556
حدیث نمبر: 24564
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى يَتَّكِئَ عَلَى بَابِ حُجْرَتِي فَأَغْسِلُ رَأْسَهُ وَأَنَا فِي حُجْرَتِي وَسَائِرُ جَسَدِهِ فِي الْمَسْجِدَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں اپنے حجرے میں ہوتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سارا جسم مسجد میں ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24564]
حكم دارالسلام: إستاده صحيح، خ: 301، م: 297
حدیث نمبر: 24565
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ دَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِفَ وَقَدْ نَفِسْتُ وَأَنَا مُنَكِّسَةٌ، فَقَالَ لِي:" أَنَفِسْتِ؟" فَقُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا أَحْسِبُ النِّسَاءَ خُلِقْنَ إِلَّا لِلشَّرِّ، فَقَالَ: " لَا، وَلَكِنَّهُ شَيْءٌ ابْتُلِيَ بِهِ نِسَاءُ بَنِي آدَمَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مقام " سرف " میں میرے پاس تشریف لائے، مجھے اس وقت ایام شروع ہوگئے تھے اور میں سر لٹکا کر بیٹھی ہوئی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر فرمایا کیا تمہارے ایام شروع ہوگئے؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! اور میرا تو خیال ہے کہ عورتوں کو شر کے لئے ہی پیدا کیا گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسی تو کوئی بات نہیں ہے، البتہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس میں بنی آدم کی ساری عورتیں ہی مبتلا ہوتی ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24565]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإرساله، لأن أبا عبيد لم يدرك عائشة
حدیث نمبر: 24566
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَتْ إِحْدَانَا عَلَى الْأُخْرَى، فَكَانَ مِنْ آخِرِ كَلَامٍ كَلَّمَهُ، أَنْ ضَرَبَ مَنْكِبَهُ، وَقَالَ:" يَا عُثْمَانُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَسَى أَنْ يُلْبِسَكَ قَمِيصًا، فَإِنْ أَرَادَكَ الْمُنَافِقُونَ عَلَى خَلْعِهِ فَلَا تَخْلَعْهُ حَتَّى تَلْقَانِي، يَا عُثْمَانُ، إِنَّ اللَّهَ عَسَى أَنْ يُلْبِسَكَ قَمِيصًا فَإِنْ أَرَادَكَ الْمُنَافِقُونَ عَلَى خَلْعِهِ، فَلَا تَخْلَعْهُ حَتَّى تَلْقَانِي" ثَلَاثًا فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، فَأَيْنَ كَانَ هَذَا عَنْكِ؟ قَالَتْ: نَسِيتُهُ وَاللَّهِ فَمَا ذَكَرْتُهُ. قَالَ: فَأَخْبَرْتُهُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، فَلَمْ يَرْضَ بِالَّذِي أَخْبَرْتُهُ حَتَّى كَتَبَ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ اكْتُبِي إِلَيَّ بِهِ، فَكَتَبَتْ إِلَيْهِ بِهِ كِتَابًا.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان غنی کو بلا بھیجا، وہ آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گفتگو کے آخر میں حضرت عثمان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا عثمان! عنقریب اللہ تعالیٰ تمہیں ایک قمیض پہنائے گا، اگر منافقین اسے اتارنا چاہیں تو تم اسے نہ اتارنا یہاں تک کہ مجھ سے آملو، تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا، حضرت نعمان کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا اے ام المومنین! اب تک یہ بات آپ نے کیوں ذکر نہیں فرمائی؟ انہوں نے فرمایا واللہ میں یہ بات بھول گئی تھی، مجھے یاد ہی نہیں رہی تھی، وہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے یہ روایت حضرت امیر معاویہ کو سنائی لیکن وہ صرف میرے کہنے پر راضی نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے ام المومنین کو خط لکھا کہ مجھے یہ لکھ کر بھجوا دیجئے، چنانچہ انہوں نے وہ حدیث ایک خط میں لکھ کر حضرت معاویہ کو بھیج دی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24566]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24567
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَمَّنْ سَمِعَ مَكْحُولًا يُحَدِّثُ , عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الْأَجْدَعِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " شَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا وَقَاعِدًا، وَمَشَى حَافِيًا وَنَاعِلًا، وَانْصَرَفَ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر بھی پانی پیا ہے اور بیٹھ کر بھی، برہنہ پاؤں بھی چلے ہیں اور جوتے پہن کر بھی اور دائیں جانب سے بھی واپس آئے ہیں اور بائیں جانب سے بھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24567]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: ومشي حافيا وناعلا ، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن مكحول، ولا نقطاعه بين مكحول ومسروق
حدیث نمبر: 24568
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ , قَالَ: وَأَخْبَرَنِي أَبِي : قَالَ مُحَمَّدٌ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِلْوَزَغِ: " فُوَيْسِقٌ". وَلَمْ أَسْمَعْهُ أَمَرَ بِقَتْلِهِ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو " فویسق " (نقصان دہ) قرار دیا ہے، لیکن میں نے انہیں چھپکلی کو مارنے کا حکم دیتے ہوئے نہیں سنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24568]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1831
حدیث نمبر: 24569
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ الزُّهْرِيِّ : عَمَّا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ. قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ كُلُّهُنَّ فَاسِقٌ، يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ الْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْحُدَيَّا، وَالْغُرَابُ، وَالْفَأْرَةُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چیل، چوہا، باؤلا، کتا اور کوا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24569]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3314، م: 1198
حدیث نمبر: 24570
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ ، قالَ: فَحَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدٌ , وَأَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكُهَّانِ؟ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسُوا بِشَيْءٍ". فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا بِالشَّيْءِ يَكُونُ حَقًّا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ، فَيُقِرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ، فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ مِئَةِ كَذْبَةٍ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے " کاہنوں " کے متعلق دریافت کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے، لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! بعض اوقات وہ جو بات بتاتے ہیں وہ سچ ثابت ہوجاتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچ ثابت ہونے والی وہ بات کسی جن نے فرشتوں سے سن کر اچک لی ہوتی ہے، پھر وہ اپنے موکل کے کان میں مرغے کی آواز کی طرح اس ڈال دیتا ہے جس میں وہ کاہن سو سے بھی زیادہ جھوٹ ملا کر آگے بیان کردیتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24570]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7561، م: 2228

Previous    52    53    54    55    56    57    58    59    60    Next