الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24531
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ هِنْدٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَخَذَ السَّبْعَ الْأُوَلَ مِنَ الْقُرْآنِ، فَهُوَ حَبْرٌ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم کی ابتدائی سات سورتیں حاصل کرلے وہ بہت بڑا عالم ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24531]
حكم دارالسلام: إسناده حسن، وهو مكرر: 24443
حدیث نمبر: 24532
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَعَكَ أَبُو بَكْرٍ وَبِلَالٌ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى، قَالَ: كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَكَانَ بِلَالٌ إِذَا أَقْلَعَ عَنْهُ تَغَنَّى، فَقَالَ: أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدْنَ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ اللَّهُمَّ اخْزِ عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، كَمَا أَخْرَجُونَا مِنْ مَكَّةَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت صدیق اکبر اور بلال بھی بیمار ہوگئے، حضرت صدیق اکبر کو جب بخار ہوا تو وہ کہنے لگے " ہر شخص اپنے اہل خانہ میں صبح کرتا ہے جبکہ موت اس کی جوتی کے تسمے سے بھی زیادہ اس کے قریب ہوتی ہے۔ " حضرت بلال کو جب بخار کچھ کم ہوتا تو وہ یہ شعر پڑھتے " ہائے! مجھے کیا خبر کہ میں دوبارہ " فخ " میں رات گذار سکوں گا اور میرے آس پاس " اذخر " اور " جلیل " نامی گھاس ہوگی، کیا میں کسی دن مجنہ کے چشموں پر جا سکوں گا اور شامہ اور طفیل میرے سامنے آسکیں گے، اے اللہ! عتبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف کو رسوا فرما، جیسے انہوں نے ہمیں مکہ مکرمہ سے نکالا۔ " [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24532]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24533
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" لَعِبَتْ الْحَبَشَةُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَجِئْتُ أَنْظُرُ، فَجَعَلَ يُطَأْطِئُ لِي مَنْكِبَيْهِ، لِأَنْظُرَ إِلَيْهِمْ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانکنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، تاکہ میں بھی دیکھ سکوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24533]
حدیث نمبر: 24534
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي سَائِبَةُ مَوْلَاةٌ لِلْفَاكِهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَرَأَيْتُ فِي بَيْتِهَا رُمْحًا مَوْضُوعًا، قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مَا تَصْنَعُونَ بِهَذَا الرُّمْحِ؟ قَالَتْ: هَذَا لِهَذِهِ الْأَوْزَاغِ نَقْتُلُهُنَّ بِهِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا " أَنَّ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ حِينَ أُلْقِيَ فِي النَّارِ لَمْ تَكُنْ فِي الْأَرْضِ دَابَّةٌ إِلَّا تُطْفِئُ النَّارَ عَنْهُ غَيْرَ الْوَزَغِ، كَانَ يَنْفُخُ عَلَيْهِ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِ" .
سائبہ " جو فاکہ بن مغیرہ کی آزاد کردہ باندھیں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو ان کے گھر میں ایک نیزہ رکھا ہوا دیکھا، میں نے ان سے پوچھا کہ اے ام المومنین! آپ اس نیزے کا کیا کرتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا یہ ان چھپکلیوں کے لئے رکھا ہوا ہے اور اس سے انہیں مارتی ہوں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ جب حضرت ابراہیم کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین میں کوئی جانور ایسا نہ تھا جو آگ کو بجھا نہ رہا ہو سوائے اس چھپکلی کے کہ یہ اس میں پھونکیں مار رہی تھی، اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24534]
حكم دارالسلام: الأمر بقتل الوزغ صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل سائبة مولاة الفاكه
حدیث نمبر: 24535
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَوْلَاةٌ لِلْفَاكِهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِيِّ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ , تَقُولُ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْبُيُوتِ غَيْرَ ذِي الطُّفْيَتَيْنِ وَالْبَتْرَاءِ، فَإِنَّهُمَا تَطْمِسَانِ الْأَبْصَارَ، وَتَقْتُلَانِ أَوْلَادَ الْحَبَالَى فِي بُطُونِهِمْ، فَمَنْ لَمْ يَقْتُلْهُمَا، فَلَيْسَ مِنَّا" , حَدَّثَنَا بِهِمَا حَسَينٌ جَمِيعًا , عَنْ جَرِيرٍ الْمَعْنَى، وَالْإِسْنَادُ: عَنْ، عَنْ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے ہمیں منع فرمایا ہے، سوائے ان سانپوں کے جو دم کٹے ہوں یا دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں اور جو شخص ان سانپوں کو چھوڑ دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ حدیث نمبر (٢٥٠٣٩ اور ٢٥٠٤٠) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24535]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24536
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُضَاهُونَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کے ساتھ تخلیق میں مشابہت اختیار کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24536]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5954، م: 2107
حدیث نمبر: 24537
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ عِشَاءِ الْآخِرَةِ إِلَى أَنْ يَنْصَدِعَ الْفَجْرُ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، وَيَمْكُثُ فِي سُجُودِهِ بِقَدْرِ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ بِخَمْسِينَ آيَةً، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، نوافل میں اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ ان کے سر اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤذن پہلی اذان دے کر فارغ ہوتا تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دیتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24537]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 994، م: 736
حدیث نمبر: 24538
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ، وَهِيَ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَبْعَ سِنِينَ، فَشَكَتْ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ، فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ، فَاغْتَسِلِي ثُمَّ صَلِّي" ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، ثُمَّ تُصَلِّي، وَكَانَتْ تَقْعُدُ فِي مِرْكَنٍ لِأُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، حَتَّى إِنَّ حُمْرَةَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَاءَ.
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش " جو حضرت عبدالرحمن بن عوف کے نکاح میں تھیں " سات سال تک دمِ استحاضہ کا شکار رہیں، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بیماری کی شکایت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ " معمول کے ایام " نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک رگ کا خون ہے اس لئے جب معمول کے ایام آئیں تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب ختم ہوجائیں تو غسل کرکے نماز پڑھ لیا کرو، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ پھر وہ ہر نماز کے لئے غسل کرکے نماز پڑھ لیا کرتی تھیں اور اپنی بہن زینب جحش کے ٹب میں بیٹھ جاتی تھیں جس سے خون کی سرخی پانی کی رنگت پر غالب آجاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24538]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24539
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَبَّانُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي فِي الْحُجْرَةِ وَأَنَا فِي الْبَيْتِ، فَيَفْصِلُ بَيْنَ الشَّفْعِ وَالْوَتْرِ بِتَسْلِيمٍ يُسْمِعُنَاهُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجرے میں نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور میں کمرے میں ہوتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں اور وتر کے درمیان سلام پھیر کر " جس کی آواز ہم سنتے تھے " وصل فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24539]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، عمر بن عبدالعزيز لم يدرك عائشة
حدیث نمبر: 24540
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا" ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَكَانَ أَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا صَلَّى صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا. قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلاتِهِمْ دَائِمُونَ سورة المعارج آية 23.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے آپ کو اتنے اعمال کا مکلف بناؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو نہیں اکتائے گا البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کسی وقت نماز شروع کرتے تو اس پر ثابت قدم رہتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہوتا تھا جو دائمی ہوتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24540]
حكم دارالسلام: حديث صحيح

Previous    49    50    51    52    53    54    55    56    57    Next