حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، وَيُونُسُ , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن عائشة زوج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " إِنْ كُنْتُ أَدْخُلُ الْبَيْتَ لِلْحَاجَةِ، وَالْمَرِيضُ فِيهِ، فَمَا أَسْأَلُ عَنْهُ إِلَّا وَأَنَا مَارَّةٌ، وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُدْخِلُ عَلَيَّ رَأْسَهُ، وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأُرَجِّلُهُ، وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةٍ" ، قَالَ يُونُسُ: إِذَا كَانَ مُعْتَكِفًا. حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ اعتکاف کی حالت میں کسی ضرورت کی وجہ سے گھر میں داخل ہوتی اور وہاں کوئی شخص بیمار ہوتا تو میں محض گذرتے بڑھتے اس کی خیریت دریافت کرلیتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلا ضرورت گھر میں نہ آتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24521]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2029، م: 297
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنِي لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ، وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي، فَعَلْتُ. فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا، فَأَبَوْا، وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ، فَلْتَفْعَلْ، وَلْيَكُنْ لَنَا وَلَاؤُكِ. فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ"، قَالَتْ: ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، مَنْ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنْ شَرَطَ مِئَةَ مَرَّةٍ، شَرْطُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ نے اس سے پوچھا کیا تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں؟ اگر وہ چاہیں تو میں تمہارا بدل کتابت ادا کردیتی ہوں لیکن تمہاری ولاء مجھے ملے گی، وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کرو دو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں موجود نہیں ہیں، جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اجازت کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں اگرچہ سینکڑوں مرتبہ شرط لگالے، اللہ تعالیٰ کی شرط ہی زیادہ حقدار اور مضبوط ہوتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24522]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2561، م: 1504
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: اسْتَفْتَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي أُسْتَحَاضُ؟ قَالَ: " إِنَّمَا ذَاكَ عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي ثُمَّ صَلِّي" فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَمْ يَأْمُرْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، إِنَّمَا فَعَلَتْهُ هِيَ. حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام حبیبہ بنت جحش نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا دم حیض ہمیشہ جاری رہتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو ایک رگ کا خون ہے اس لئے ایام حیض تک تو نماز چھوڑ دیا کرو، اس کے بعد غسل کرکے ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرو اور نماز پڑھا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24523]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 334
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی کا جانور بھیجتے تھے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں سے اجتناب نہیں کرتے تھے جن سے محرم اجتناب کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24524]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1698، م: 1321
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أن عائشة زوج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: حَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ بَعْدَمَا أَفَاضَتْ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَذَكَرَتْ حَيْضَتَهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَابِسَتُنَا هِيَ؟" قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ وَطَافَتْ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ حَاضَتْ بَعْدَ الْإِفَاضَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلْتَنْفِرْ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24525]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4401، م: 1211
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيَّ مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ، قَالَ: " أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا نَظَرَ آنِفًا إِلَى زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَأُسَامَةَ، فَقَالَ: إِنَّ بَعْضَ الْأَقْدَامِ لَمِنْ بَعْضٍ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس خوش و خرم تشریف لائے اور فرمایا دیکھو تو سہی، ابھی مجزز آیا تھا، اس نے دیکھا کہ زید اور اسامہ ایک چادر اوڑھے ہوئے ہیں، ان کے سر ڈھکے ہوئے ہیں اور پاؤں کھلے ہوئے ہیں تو اس نے کہا کہ ان پاؤں والوں کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی رشتہ ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24526]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6770، م: 1459
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طاعون سے بچ کر راہ فرار اختیار کرنے والا ایسے ہے جیسے میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنے والا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24527]
حكم دارالسلام: حديث جيد
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے عشرہ اخیرہ میں جتنی محنت فرماتے تھے کسی اور موقع پر اتنی محنت نہیں فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24528]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1175
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے زیادہ بابرکت نکاح وہ ہوتا ہے جو مشقت کے اعتبار سے سب سے آسان ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24529]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ پہلونٹھی کے بچے میں سے پانچ بکریاں ہوجائیں تو ایک بکری اللہ کے نام پر صدقہ کردی جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24530]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد عبدالله بن عثمان