حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24431]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس چیز کی ایک بڑی مقدار پینے سے نشہ چڑھتا ہو، اسے ایک چلو بھر پینا بھی حرام ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24432]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صرف انہی مشکیزوں کا پانی پیا کرو جن کا منہ باندھ دیا گیا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24433]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة آمنة القيسية
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھیں، اس دوران انہوں نے اپنے اونٹ پر لعنت بھیجی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس بھیج دینے کا حکم دیا اور فرمایا میرے ساتھ کوئی ملعون چیز نہیں جانی چاہیے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24434]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن لأجل سعيد ابن زيد
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے حائضہ ہونے کے باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں سر رکھ کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24435]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، راجع: 24397
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق پوچھا جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کے جسم سے جسم لگا تا ہے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تہبند باندھنے کی جگہ سے اوپر کے جسم سے وہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24436]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، المبارك وهو ابن فضالة مدلس ويسوي وقد عنعن
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ لِحَسَّانَ مِنْبَرًا فِي الْمَسْجِدِ يُنَافِحُ عَنْهُ بِالشِّعْر، ثُمَّ يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيُؤَيِّدُ حَسَّانَ بِرُوحِ الْقُدُسِ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے لئے مسجد نبوی میں منبر لگوایا تاکہ وہ اشعار کے ذریعے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کریں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ روح القدس سے حسان کی تائید کرتا ہے کیونکہ وہ اس کے رسول کا دفاع کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24437]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره دون قوله: وضع لحسان منبرا فى المسجد وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن أبى الزناد وتفرده
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24438]
حكم دارالسلام: انظر ما قبله
محمد بن علی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا لوگوں سے قرض لیتی رہتی تھیں، کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ قرض کیوں لیتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی نیت قرض ادا کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے، میں وہی مدد حاصل کرنا چاہتی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24439]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه لأن محمد بن على لم يسمع من عائشة
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ مِنَ الدُّنْيَا ثَلَاثَةٌ: الطَّعَامُ، وَالنِّسَاءُ، وَالطِّيبُ، فَأَصَابَ ثِنْتَيْنِ، وَلَمْ يُصِبْ وَاحِدَةً، أَصَابَ النِّسَاءَ وَالطِّيبَ، وَلَمْ يُصِبْ الطَّعَامَ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا کی تین چیزیں اچھی معلوم ہوتی تھیں کھانا، عورتیں اور خوشبو، دو چیزیں تو انہیں کسی درجے میں حاصل ہوگئیں لیکن ایک چیز نہ مل سکی، عورتیں اور خوشبو آپ کو مل گئی لیکن کھانا نہیں ملا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24440]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لابهام الراوي عن عائشة