حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر فرماتے رہتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24410]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 373
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَنِي سُوَاءَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، قُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَجْنَبَ، فَغَسَلَ رَأْسَهُ بِغُسْلٍ، اجْتَزَأَ بِذَلِكَ، أَمْ يُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهِ؟ قَالَتْ:" بَلْ كَانَ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ" . بنو سواء کے ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اختیاری طور پر ناپاکی سے غسل فرماتے تھے، تو جسم پر پانی ڈالتے وقت سر پر جو پانی پڑتا تھا اسے کافی سمجھتے تھے یا سر پر نئے سرے سے پانی ڈالتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ نئے سرے سے سر پر پانی ڈالتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24411]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لابهام الشيخ من بني سواءة ولضعف شريك
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوران نماز دائیں بائیں دیکھنے کا حکم پو چھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اچک لینے والا حملہ ہوتا ہے جو شیطان انسان کی نماز سے اچک لیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24412]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد اختلف فيه على أشعث والصحيح أشعث عن أبيه عن مسروق
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا مجھ پر ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24413]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 514
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ امور مسلمین میں سے کسی چیز کی ذمہ داری عطاء فرمائے اور اس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمالے تو اسے ایک سچا وزیر عطا فرما دیتا ہے جو بادشاہ کو بھول جانے پر یاد دلاتا ہے اور یاد رہنے پر اعانت کرتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24414]
حكم دارالسلام: صحيح وهذا إسناد ضعيف لضعف مسلم بن خالد الزنجي
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! معمولی گناہوں سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ کے یہاں ان کی تفتیش بھی ہوسکتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24415]
حكم دارالسلام: إسناده قوي
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نزع کے وقت میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک پیالے میں پانی رکھا ہوا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پیالے میں ہاتھ ڈالتے جارہے ہیں اور اپنے چہرے پر اسے ملتے ہیں اور یہ دعا فرماتے جا رہے ہیں کہ اے اللہ! موت کی بےہوشیوں میں مدد فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24416]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة موسي بن سرجس
حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان تصویروں والوں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو چیزیں تم نے تخلیق کی تھیں، انہیں زندگی بھی دو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24417]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7557، م: 1207
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان سے کسی سائل نے سوال کیا، انہوں نے خادم سے کہا تو وہ کچھ لے کر آیا، اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ! گن گن کر نہ دینا ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24418]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا گھر ہے اس شخص کا جس کا کوئی گھر نہ ہو اور مال ہے اس شخص کا جس کا کوئی مال نہ ہو اور دنیا کے لئے وہی جمع کرتا ہے جس کے پاس عقل نہ ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24419]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة دويد ولضعف زرعة