الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24040
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : إِنِّي لَأَعْلَمُ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي، قَالَ: ثُمَّ سَمِعْتُهَا تُلَبِّي تَقُولُ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں سب سے زیادہ جانتی ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح تلبیہ کہتے تھے، پھر انہوں نے تلبیہ کے یہ الفاظ دہرائے " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24040]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1550
حدیث نمبر: 24041
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ، فَيُخْرِجُ إِلَيَّ رَأْسَهُ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَأَغْسِلُهُ وَأَنَا حَائِضٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24041]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 301، م: 297
حدیث نمبر: 24042
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الجَزَّارِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِتِسْعٍ، فَلَمَّا أَسَنَّ وَثَقُلَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعتوں پر وتر بناتے تھے، پھر جب عمر مبارک زیادہ ہوگئی اور جسم مبارک بھاری ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سات رکعتوں پر وتر بنانے لگے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24042]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على الأعمش
حدیث نمبر: 24043
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، قَالَ: سُئِلَتْ عَائِشَةُ ، وَأُمُّ سَلَمَةَ أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَعْجَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتَا: " مَا دَامَ وَإِنْ قَلَّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے کسی نے پو چھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے پسند یدہ عمل کون سا تھا؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24043]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24044
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُمَرٍو ، عَنِ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ وَيُصَلِّي، وَعَلَيْهِ طَرَفُ اللِّحَافِ وَعَلَى عَائِشَةَ طَرَفُهُ، ثُمَّ يُصَلِّي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کو نا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ پر ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24044]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه، اضطرب فيه يونس بن عمرو، م: 514
حدیث نمبر: 24045
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّها قَالَتْ: " انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ، فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّل، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، غَيْرَ أَنَّ أَوَّلَ قِيَامِهِ أَطْوَلُ مِنْ آخِرِهِ، وَأَوَّلَ رُكُوعِهِ أَطْوَلُ مِنْ آخِرِهِ، فَقَضَى صَلَاتَهُ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے لگے اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سجدے میں جانے سے پہلے سر اٹھا کر طویل قیام کیا، البتہ یہ پہلے قیام سے مختصر تھا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع سے مختصر تھا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے پھر وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا، البتہ اس رکعت میں پہلے قیام کو دوسرے کی نسبت لمبا رکھا اور پہلا رکوع دوسرے کی نسبت زیادہ لمبا تھا، اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی جبکہ سورج گرہن ختم ہوگیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24045]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1044، م: 901
حدیث نمبر: 24046
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ نِسَاءَهُ فَوْقَ الْإِزَارِ وَهُنَّ حُيَّضٌ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ایام کی حالت میں ہو تیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تہبند کے اوپر سے اپنی ازواج سے مباشرت فرمایا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24046]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 302، م: 293
حدیث نمبر: 24047
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ خُصَيْفٍ ، وَمَرْوَانَ بْنِ شُجَاعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُصَيْفٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَقَالَ: مَرْوَانُ، سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ قَالَتْ: لَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَرْبِطُ الْمِسْكَ بِشَيْءٍ مِنْ ذَهَبٍ؟ قَالَ: " أَفَلَا تَرْبِطُونَهُ بِالْفِضَّةِ، ثُمَّ تَلْطَخُونَهُ بِزَعْفَرَانَ، فَيَكُونَ مِثْلَ الذَّهَبِ؟" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم تھوڑا سا سونا لے کر اس میں مشک نہ ملا لیا کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے چاندی کے ساتھ کیوں نہیں ملاتیں، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو، جس سے وہ چاندی بھی سونے کی طرح ہوجائے گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24047]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ خصيف وهو مضطرب أيضا
حدیث نمبر: 24048
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ خُصَيْفٍ ، وَحَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ أُمِّ سَلَمَةَ ، مِثْلَ ذَلِكَ.
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24048]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 24049
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ تَضْرِبَانِ بِدُفَّيْنِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُنَّ، فَإِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو، کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24049]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 952، م: 892

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next