الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24380
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الزُّبَيْرِيُّ قَدِمَ عَلَيْنَا مَكَّةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، قَالَ: كَانَ عُرْوَةُ يَقُولُ لِعَائِشَةَ : يَا أُمَّتَاهُ، لَا أَعْجَبُ مِنْ فَهْمِكِ، أَقُولُ: زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتُ أَبِي بَكْرٍ، وَلَا أَعْجَبُ مِنْ عِلْمِكِ بِالشِّعْرِ وَأَيَّامِ النَّاسِ، أَقُولُ: ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ، وَكَانَ أَعْلَمَ النَّاسِ أَوْ وَمِنْ أَعْلَمِ النَّاسِ، وَلَكِنْ أَعْجَبُ مِنْ عِلْمِكِ بِالطِّبِّ، كَيْفَ هُوَ؟ وَمِنْ أَيْنَ هُوَ؟ قَالَ: فَضَرَبَتْ عَلَى مَنْكِبِهِ، وَقَالَتْ:" أَيْ عُرَيَّةُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْقَمُ عِنْدَ آخِرِ عُمْرِه، أَوْ فِي آخِرِ عُمْرِهِ، فَكَانَتْ تَقْدَمُ عَلَيْهِ وُفُودُ الْعَرَبِ مِنْ كُلِّ وَجْهٍ، فَتَنْعَتُ لَهُ الْأَنْعَاتَ، وَكُنْتُ أُعَالِجُهَا لَهُ، فَمِنْ ثَمَّ" .
عروہ رحمہ اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہتے تھے کہ اماں جان! مجھے آپ کی فقاہت پر تعجب نہیں ہوتا کیونکہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہیں، مجھے آپ کے شعر اور ایام ناس کے علم پر بھی تعجب نہیں ہوتا کیونکہ میں کہہ سکتا ہوں کہ آپ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہیں جو کہ تمام لوگوں میں سب سے بڑے عالم تھے، مجھے جو تعجب ہوتا ہے وہ آپ کے علم طب پر ہوتا ہے کہ وہ آپ کو کیسے، کہاں سے اور کیونکر حاصل ہوا؟ انہوں نے ان کے کندھے پر ہاتھ مار کر کہا اے عروہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی کے آخری ایام میں بیمار ہوگئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہر طرف سے وفود عرب آتے تھے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مختلف قسم کی چیزیں تشخیص کرتے تھے اور میں ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا علاج کرتی تھی، بس وہیں سے یہ چیزیں میں نے حاصل کرلیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24380]
حكم دارالسلام: خبر صحيح، وهذا إسناد فيه أبو معاوية ضعفه البخاري والنسائي
حدیث نمبر: 24381
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أُسَامَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَمَلَائِكَتَهُ عَلَيْهِمْ السَّلَامُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يَصِلُونَ الصُّفُوفَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے ان لوگوں پر رحمت بھیجتے ہیں جو صفوں کو ملاتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24381]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد اختلف فيه على أسامة
حدیث نمبر: 24382
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَعَلَيْهِ مِرْطٌ، وَعَلَيَّ بَعْضُهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا مجھ پر ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24382]
حكم دارالسلام: إسناده قوي، م: 514
حدیث نمبر: 24383
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجِهَادِ، فَقَالَ: " جِهَادُكُنَّ، أَوْ حَسْبُكُنَّ، الْحَجُّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا جہاد حج ہی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24383]
حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 2875
حدیث نمبر: 24384
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّها قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ أَهْلِكَ قَدْ دَخَلَ الْبَيْتَ غَيْرِي؟ فَقَالَ:" أَرْسِلِي إِلَى شَيْبَةَ فَيَفْتَحَ لَكِ الْبَابَ"، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، فَقَالَ شَيْبَةُ مَا اسْتَطَعْنَا فَتْحَهُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ بِلَيْلٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلِّي فِي الْحِجْرِ، فَإِنَّ قَوْمَكَ اسْتَقْصَرُوا عَنْ بِنَاءِ الْبَيْتِ حِينَ بَنَوْهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یارسول اللہ! میرے علاوہ آپ کی تمام ازواج بیت اللہ میں داخل ہوچکی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم شیبہ کے پاس پیغام بھیج دو، وہ تمہارے لئے بیت اللہ کا دروازہ کھول دیں گے، چنانچہ انہوں نے شیبہ کے پاس پیغام بھیج دیا، شیبہ نے جواب دیا کہ ہم لوگ تو زمانہ جاہلیت میں بھی اسے رات کے وقت کھولنے کی جرأت نہیں کرسکے اور نہ ہی اسلام میں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ تم حطیم میں نماز پڑھ لو، کیونکہ تمہاری قوم نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت اسے بیت اللہ سے باہر چھوڑ دیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24384]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه دون قوله صلى فى الحجر فهو حسن لغيره، ودون قوله: فإن قوما استقصروا ..... فصحيح
حدیث نمبر: 24385
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تُدْرِكُنِي الصَّلَاةُ وَأَنَا جُنُبٌ وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَأَنَا تُدْرِكُنِي الصَّلَاةُ وَأَنَا جُنُبٌ، وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ، فَأَغْتَسِلُ، ثُمَّ أَصُومُ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّا لَسْنَا مِثْلَكَ، فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّقِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پو چھا یارسول اللہ! اگر نماز کا وقت آجائے، مجھ پر غسل واجب ہو اور میں روزہ بھی رکھنا چاہتا ہوں تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے ساتھ ایسی کیفیت پیش آجائے تو میں غسل کر کے روزہ رکھ لیتا ہوں، وہ کہنے لگا ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادیئے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نا راض ہوگئے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگے اور فرمایا واللہ مجھے امید ہے کہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کے متعلق جاننے والا میں ہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24385]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1110
حدیث نمبر: 24386
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ الْأَسْلَمِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا اتَّبَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَّبِعُكَ لِأُصِيبَ مَعَكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَإِنَّا لَا نَسْتَعِينُ بِمُشْرِكٍ"، قَالَ: فَقَالَ لَهُ فِي الْمَرَّةِ الثَّانِيَةِ:" تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ"، قَالَ: نَعَمْ، فَانْطَلَقَ فَتَبِعَهُ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل رہا تھا، وہ کہنے لگا کہ میں آپ کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونے کے لئے جارہا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہو؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے، اس نے دوبارہ یہی بات دہرائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہی سوال پوچھا، اس مرتبہ اس نے اثبات میں جواب دیا اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوگیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24386]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1817
حدیث نمبر: 24387
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاك ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمِيرَةَ ، عَنْ دُرَّةَ بِنْتِ أَبِي لَهَبٍ ، قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" ائْتُونِي بِوَضُوءٍ"، فَقاَلْتُ: فَابْتَدَرْتُ أَنَا وَعَائِشَةُ الْكُوزَ، قَالَتْ: فَبَدَرْتُهَا فَأَخَذْتُهُ أَنَا، فَتَوَضَّأَ فَرَفَعَ طَرْفَهُ أَوْ عَيْنَهُ أَوْ بَصَرَهُ إِلَيَّ، فَقَالَ:" أَنْتِ مِنِّي وَأَنَا مِنْكِ"، قَالَتْ: فَأُتِيَ بِرَجُلٍ، فَقَالَ:" مَا أَنَا فَعَلْتُهُ وَلَكِنْ قِيلَ لِي"، قَالَتْ: وَكَانَ سَأَلَهُ عَلَى الْمِنْبَرِ مَنْ خَيْرُ النَّاس؟ فَقَالَ: " أَفْقَهُهُمْ فِي دِينِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَوْصَلُهُمْ لِرَحِمِهِ" ، وَذَكَرَ فِيهِ شَرِيكٌ شَيْئَيْنِ آخَرَيْنِ لَمْ أَحْفَظْهُمَا.
حضرت درہ بنت ابی لہب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور فرمایا میرے پاس وضو کا پانی لاؤ، میں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ایک برتن کی طرف تیزی سے بڑھے، میں پہلے پہنچ گئی اور اسے لے آئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور نگاہیں اٹھا کر مجھ سے فرمایا تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں، پھر ایک آدمی کو لایا گیا، اس نے کہا کہ میں نے یہ کام نہیں کیا بلکہ لوگوں نے مجھ سے کہا تھا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے برسر منبر یہ سوال کیا تھا کہ لوگوں میں سب سے بہترین کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ کے دین کی سب سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھتا ہو اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24387]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك
حدیث نمبر: 24388
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ الْعُقَيْلِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: مَا يُرِيدُ أَنْ يُفْطِرَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: مَا يُرِيدُ أَنْ يَصُومَ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ بِبَنِي إِسْرَائِيلَ وَالزُّمَرِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناغے ہی کرتے رہیں گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات سورت بنی اسرائیل اور سورت زمر کی تلاوت فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24388]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: وكان يقرأ فى كل ليلة ... وهذا إسناد فيه أبو لبابة فيه كلام
حدیث نمبر: 24389
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24389]
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لأجل شريك

Previous    34    35    36    37    38    39    40    41    42    Next