حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَرْقَ فَأَتَعَرَّقُهُ، ثُمَّ يَأْخُذُهُ فَيَضَعُ فَاهُ عَلَى مَوْضِعِ فِيَّ، وَيُعْطِينِي الْإِنَاءَ فَأَشْرَبُ، ثُمَّ يَأْخُذُهُ فَيَضَعُ فَاهُ عَلَى مَوْضِعِ فِيَّ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لیتی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا، اسی طرح میں ایک ہڈی پکڑ کر اس کا گوشت کھاتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24350]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 300
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بیت اللہ کا طواف، صفا مروہ کی سعی اور رمی جمار کا حکم صرف اس لئے دیا گیا ہے کہ تاکہ اللہ تعالیٰ کا ذکر قائم کیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24351]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبيدالله بن أبى زياد فيه ضعف وقد خالف الثقات
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آیت فروح و ریحان راء کے ضمے کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24352]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ وَهُوَ يُخَاصِمُ فِي أَرْضٍ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا أَبَا سَلَمَةَ، اجْتَنِبْ الْأَرْضَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ ظَلَمَ قِيدَ شِبْرٍ مِنَ الْأَرْضِ، طُوِّقَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ" . ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس زمین کا ایک جھگڑا لے کر حاضر ہوئے، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے فرمایا: اے ابوسلمہ! زمین چھوڑ دو، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص ایک بالشت بھر زمین بھی کسی سے ظلماً لیتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گلے میں سات زمینوں کا وہ حصہ طوق بنا کر ڈالے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24353]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع لأن يحيى لم يسمع هذا الحديث من أبى سلمة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو وہ میرے سینے اور ٹھوڑی کے درمیان تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے بعد میں کسی پر بھی موت کی شدت کو دیکھ کر اسے ناپسند نہیں کروں گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24354]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4446
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے قائم اللیل اور صائم النہار لوگوں کے درجات پالیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24355]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، المطلب لم يدرك عائشة
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَرْجِسَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَمُوتُ، وَعِنْدَهُ قَدَحٌ فِيهِ مَاءٌ، فَيُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ، ثُمَّ يَمْسَحُ وَجْهَهُ بِالْمَاءِ، ثُمَّ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى سَكَرَاتِ الْمَوْتِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نزع کے وقت میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک پیالے میں پانی رکھا ہوا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پیالے میں ہاتھ ڈالتے جارہے ہیں اور اپنے چہرے پر اسے ملتے جا رہے ہیں اور یہ دعا فرماتے جا رہے ہیں کہ اے اللہ! موت کی بےہوشیوں میں میری مدد فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24356]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال موسي بن سرجس
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ بِخَمْسِ سَجَدَاتٍ لَا يَجْلِسُ بَيْنَهُنَّ حَتَّى يَجْلِسَ فِي الْخَامِسَةِ، ثُمَّ يُسَلِّمَ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو پانچویں جوڑے پر وتر بناتے تھے، درمیان میں نہیں بیٹھتے تھے اور اسی پر بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24357]
حكم دارالسلام: إستاده صحيح، م: 737
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الْفُرَاتِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَأَلَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّاعُونِ، فَأَخْبَرَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ كَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى مَنْ يَشَاءُ، فَجَعَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ، فَلَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فِيهِ، فَيَمْكُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَمْ يُصِبْهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ، إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الشَّهِيدِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے " طاعون " کے متعلق دریافت کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتایا کہ یہ ایک عذاب تھا جو اللہ جس پر چاہتا تھا بھیج دیتا تھا، لیکن اس امت کے مسلمانوں پر اللہ نے اسے رحمت بنادیا ہے، اب جو شخص طاعون کی بیماری میں مبتلا ہو اور اس شہر میں ثواب کی نیت سے صبر کرتے ہوئے رکا رہے اور یقین رکھتا ہو کہ اسے صرف وہی مصیبت آسکتی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے لکھ دی ہے، تو اسے شہید کے برابر اجر ملے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24358]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3474
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور وہ ان کے سامنے عرض میں لیٹی ہوتی تھیں اور فرماتے تھے کہ جن عورتوں کے سامنے تم نماز پڑھتے ہو، کیا وہ تمہاری مائیں، بہنیں اور پھوپھیاں نہیں ہوتیں؟ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24359]
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل إبراهيم بن ميمون الصائغ وجملة: صلى وهى معترضة بين يديه صحيحة