الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24290
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: خَرَجَتْ سَوْدَةُ لِحَاجَتِهَا لَيْلًا بَعْدَ مَا ضُرِبَ عَلَيْهِنَّ الْحِجَابُ، قَالَتْ: وَكَانَتْ امْرَأَةً تَفْرَعُ النِّسَاءَ، جَسِيمَةً، فَوَافَقَهَا عُمَرُ فَأَبْصَرَهَا، فَنَادَاهَا يَا سَوْدَةُ، إِنَّكِ وَاللَّهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا، إِذَا خَرَجْتِ فَانْظُرِي كَيْفَ تَخْرُجِينَ، أَوْ كَيْفَ تَصْنَعِينَ؟ فَانْكَفَأَتْ، فَرَجَعَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّى، فَأَخْبَرَتْهُ بِمَا قَالَ لَهَا عُمَرُ، وَإِنَّ فِي يَدِهِ لَعَرْقًا، فَأُوحِيَ إِلَيْهِ، ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ لَفِي يَدِهِ، فَقَالَ: " لَقَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حجاب کا حکم نازل ہونے کے بعد ایک مرتبہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہ قضاء حاجت کے لئے نکلیں، چونکہ ان کا قد لمبا اور جسم بھاری تھا (اس لئے لوگ انہیں پہچان لیتے تھے) راستے میں انہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ مل گئے، انہوں نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر دور سے ہی پکارا سودہ! واللہ جب تم نکلتی ہو تو ہم سے پوشیدہ نہیں رہتیں اس لئے دیکھ لیا کرو کہ کس کیفیت میں باہر نکل رہی ہو، حضرت سودہ رضی اللہ عنہ الٹے قدموں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آگئیں، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کا کھانا تناول فرما رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات ذکر کی، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک ہڈی تھی، اسی لمحے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی، جب وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں وہ ہڈی اسی طرح تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اپنی ضروریات کے لئے نکلنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24290]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 147، م: 2170
حدیث نمبر: 24291
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُقَبِّلُ الصِّبْيَانَ؟! فَوَاللَّهِ مَا نُقَبِّلُهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أَمْلِكُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ نَزَعَ مِنْ قَلْبِكَ الرَّحْمَةَ؟! .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ بچوں کو چومتے ہیں؟ واللہ ہم تو انہیں بوسہ نہیں دیتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تو اس بات پر قدرت نہیں ہے کہ جب اللہ ہی نے تیرے دل سے رحمت کو کھینچ لیا ہے (تو میں کیسے ڈال دوں؟)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24291]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5998، م: 2317
حدیث نمبر: 24292
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ شب قدر کو ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24292]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2020، م: 1169
حدیث نمبر: 24293
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كَانَ ضِجَاعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهُ مِنْ لِيفٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سوتے تھے، چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24293]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6456، م: 2082
حدیث نمبر: 24294
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ حِبَّانُ بْنُ الْعَرِقَةِ فِي الْأَكْحَلِ، فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بازو کی ایک رگ میں ایک تیر آکر لگا جو قریش کے " حبان بن عرقہ " نامی ایک آدمی نے انہیں مارا تھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی میں ہی ان کا خیمہ لگوا دیا تاکہ قریب ہی سے ان کی عیادت کرلیا کریں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24294]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 463، م: 1769
حدیث نمبر: 24295
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: لَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْخَنْدَقِ، وَوَضَعَ السِّلَاحَ وَاغْتَسَلَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام وَعَلَى رَأْسِهِ الْغُبَارُ، قَالَ: قَدْ وَضَعْتَ السِّلَاحَ، فَوَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهَا، اخْرُجْ إِلَيْهِمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَيْنَ؟"، قَالَ: هَاهُنَا، فَأَشَارَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، قَالَ هِشَامٌ: فَأَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُمْ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ الْحُكْمَ فِيهِمْ إِلَى سَعْدٍ. قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقَتَّلَ الْمُقَاتِلَةُ، وَتُسْبَى النِّسَاءُ وَالذُّرِّيَّةُ، وَتُقَسَّمَ أَمْوَالُهُمْ، قَالَ هِشَامٌ: قَالَ أَبِي: فَأُخْبِرْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خندق سے واپس آئے اور اسلحہ اتار کر غسل فرمانے لگے تو حضرت جبرائیل اس حال میں حاضر ہوئے کہ ان کے سر پر گردوغبار پڑا ہوا تھا اور عرض کیا کہ آپ نے اسلحہ رکھ بھی دیا؟ واللہ میں نے تو ابھی تک اسلحہ نہیں اتارا، آپ ان کی طرف روانہ ہوجائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کس طرف؟ انہوں نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہاں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوگئے اور وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر اپنے قلعوں سے اتر نے کے لئے تیار ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا فیصلہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے سپرد کردیا، انہوں نے فرمایا میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ ان کے جنگجو لوگ قتل کردیئے جائیں، عورتوں اور بچوں کو قیدی بنالیا جائے اور ان کا مال و دولت تقسیم کرلیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24295]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1769
حدیث نمبر: 24296
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ الْحَبَشَةَ كَانُوا يَلْعَبُونَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، قَالَتْ: فَاطَّلَعْتُ مِنْ فَوْقِ عَاتِقِهِ، فَطَأْطَأَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْكِبَيْهِ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ مِنْ فَوْقِ عَاتِقِهِ، حَتَّى شَبِعْتُ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، میں انہیں دیکھتی رہی اور جب دل بھر گیا تو واپس آگئی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24296]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 892
حدیث نمبر: 24297
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الْمَعْنَى، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا حَدَاثَةُ عَهْدِ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ، لَنَقَضْتُ الْكَعْبَةَ، ثُمَّ جَعَلْتُهَا عَلَى أُسِّ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَإِنَّ قُرَيْشًا يَوْمَ بَنَتْهَا اسْتَقْصَرَتْ، وَلَجَعَلْتُ لَهَا خَلْفًا" ، قَالَ أَبُو أُسَامَةَ" خِلْفًا".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر کے قریب نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو شہید کرکے اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر تعمیر کرتا کیونکہ قریش نے جب اسے تعمیر کیا تھا تو اس کا کچھ حصہ چھوڑ دیا تھا اور میں اس کا ایک دروازہ پیچھے سے بھی نکالتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24297]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1585، م: 1333
حدیث نمبر: 24298
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ، وَيَجِيءُ صَوَاحِبِي فَيَلْعَبْنَ مَعِي، فَإِذَا رَأَيْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَمَّعْنَ مِنْهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْخِلُهُنَّ عَلَيَّ، فَيَلْعَبْنَ مَعِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مری ہے کہ کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی، میری سہیلیاں آجاتیں اور میرے ساتھ کھیل کود میں شریک ہوجاتیں اور جوں ہی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آتے ہوئے دیکھتیں تو چھپ جاتیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پھر میرے پاس بھیج دیتے اور وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24298]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6130، م: 2440
حدیث نمبر: 24299
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلَادَةً، فَهَلَكَتْ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا فِي طَلَبِهَا، فَوَجَدُوهَا، فَأَدْرَكَتْهُمْ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ التَّيَمُّمَ"، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ لِعَائِشَةَ:" جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ تَكْرَهِينَهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَكِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ خَيْرًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہ سے عاریۃً ایک ہار لیا تھا، دوران سفر وہ کہیں گر کر گم ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو وہ ہار تلاش کرنے کے لئے بھیجا، ہار تو انہیں مل گیا لیکن نماز کا وقت ہوگیا تھا اور لوگوں کے پاس پانی نہیں تھا، لوگ بغیر وضو کے نماز پڑھنے کا ارادہ کرنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کا حکم نازل فرما دیا، اس پر حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، واللہ آپ پر جب بھی کوئی مشکل پیش آئی ہے جسے آپ ناگوار سمجھتی ہوں، تو اللہ تعالیٰ نے اسی میں آپ کے لئے اور تمام مسلمانوں کے لئے خیر رکھ دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24299]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 336، م: 367

Previous    25    26    27    28    29    30    31    32    33    Next