حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک ایام سے ہونے کے باوجود دھو دیتی تھی جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں ہوتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24280]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 300، 301، م: 293
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ زَكَرِيَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ"، قَالَتْ: وَعَلَيْهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا وَ عَلَیہِ وَ رَحمَۃُ اللَہِ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24281]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3217، م: 2447
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الْأَيَّامِ؟ قَالَتْ: " لَا، كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً، وَأَيُّكُمْ يُطِيقُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطِيقُ؟!" . علقمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خصوصی ایام میں خصوصی اعمال کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں جو طاقت تھی۔ وہ تم میں سے کس میں ہوسکتی ہے؟ البتہ یہ یاد رکھو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24282]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1987، م: 783
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قبر کو ایک مرتبہ بھینچا جاتا ہے، اگر کوئی شخص اس عمل سے بچ سکتا تو وہ سعد بن معاذ ہوتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24283]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد اختلف فيه على شعبة
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ زَكَرِيَّا ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُرَيْحُ بْنُ هَانِئ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ، كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَالْمَوْتُ قَبْلَ لِقَاءِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ سے ملاقات ہونے سے پہلے موت ہوتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24284]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2684
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلی امتوں میں کچھ لوگ محدث (جنہیں اللہ کی طرف سے الہام ہوتا ہو) ہوئے تھے، اگر میری امت میں ایسا کوئی شخص ہوسکتا ہے تو وہ عمر ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24285]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن عجلان توبع
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی نعش کو بوسہ دیا اور میں نے دیکھا کہ آنسو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بہہ رہے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24286]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عاصم بن عبيد الله
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ، فَإِنَّهُ إِذَا صَلَّى وَهُوَ يَنْعَسُ لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ، فَيَسُبُّ نَفْسَهُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو اونگھ آئے تو اسے سو جانا چاہیے، یہاں تک کہ اس کی نیند پوری ہوجائے، کیونکہ اگر وہ اسی اونگھ کی حالت میں نماز پڑھنے لگے تو ہوسکتا ہے کہ وہ استغفار کرنے لگے اور بیخبر ی میں اپنے آپ کو گالیاں دینے لگے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24287]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 212، م: 786
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهِيَ أَوْبَأُ أَرْضِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَاشْتَكَى أَبُو بَكْرٍ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ، أَوْ أَشَدَّ، وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّهَا وَصَاعِهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا، فَاجْعَلْهَا فِي الْجُحْفَةِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہ اللہ کی زمین میں سب سے زیادہ وبائی علاقہ تھا، جس کی بناء پر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے دعا کی اے اللہ! ہمیں مدینہ کی ویسی ہی بلکہ اس سے زیادہ محبت عطاء فرما جیسے ہم مکہ سے محبت کرتے ہیں، اسے ہمارے موافق فرما، اس کے مد اور صاع میں ہمارے لئے برکتیں پیدا فرما اور یہاں کا بخار جحفہ کی طرف منتقل فرما دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24288]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6372، م: 1376
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا أَمَرَهُمْ بِمَا يُطِيقُونَ مِنَ الْعَمَلِ يَقُولُونَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَسْنَا كَهَيْئَتِكَ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، قَالَتْ: فَيَغْضَبُ حَتَّى يُعْرَفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو کسی ایسے کام کا حکم دیتے جس کی وہ طاقت رکھتے ہوں اور وہ کہتے یا رسول اللہ! ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادیئے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوجاتے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24289]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 20