حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی شخص کھانا سامنے آجانے پر اور بول و براز کے تقاضے کو دبا کر نماز نہ پڑھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24270]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهو مكرر: 24166
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ مُعَاهَدَةً مِنْهُ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نوافل کے معاملے میں فجر سے پہلے کی دو رکعتوں سے زیادہ کسی نفلی نماز کی اتنی پابندی نہیں فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24271]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح وهو مكرر: 24167
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال کے مہینے میں مجھ سے نکاح فرمایا اور شوال ہی میں مجھے ان کے یہاں رخصت کیا گیا، اب یہ بتاؤ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک مجھ سے زیادہ کس بیوی کا حصہ تھا؟ (لہٰذا یہ کہنا کہ شوال کا مہینہ منحوس ہے، غلط ہے) اسی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو پسند فرماتی تھیں کہ عورتوں کی رخصتی ماہ شوال ہی میں ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24272]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1423
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ" ، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا كَانَ قَدْرَ مَا يَنْزِلُ هَذَا وَيَرْقَى هَذَا. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال اس وقت اذان دیتے ہیں جب رات باقی ہوتی ہے اس لئے اس کے بعد تم کھا پی سکتے ہو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے دیں، وہ کہتی ہیں کہ میرے علم کے مطابق وہ اتنی ہی مقدار بنتی تھی کہ جس میں کوئی اتر آئے اور کوئی چڑھ جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24273]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 623، م: 1092
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: بِئْسَمَا عَدَلْتُمُونَا بِالْكَلْبِ وَالْحِمَارِ، قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ، غَمَزَ، يَعْنِي رِجْلَيَّ، فَقَبَضْتُهُمَا إِلَيَّ، ثُمَّ سَجَدَ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنا چاہتے تو میرے پاؤں میں چٹکی بھر دیتے، میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور وہ سجدہ کرلیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24274]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 519، م: 744
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : أَيْ أُمَّتَاهُ، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ؟ قَالَتْ: " تِسْعًا قَائِمًا، وَثِنْتَيْنِ جَالِسًا، وَثِنْتَيْنِ بَعْدَ النِّدَاءَيْنِ" . ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا اماں جان! نماز عشأ کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا نور کعتیں کھڑے ہو کر، دو رکعتیں بیٹھ کر اور دو رکعتیں فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24275]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُجَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ شَيْئًا إِذَا دَخَلَ الْبَيْتَ؟ قَالَتْ: كَانَ إِذَا دَخَلَ الْبَيْتَ تَمَثَّلَ: " لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ، لَابْتَغَى وَادِيًا ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ فَمَهُ إِلَّا التُّرَابُ، وَمَا جَعَلْنَا الْمَالَ إِلَّا لِإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ" . مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوتے وقت کچھ پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوتے وقت یوں کہتے تھے کہ اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری کی تلاش میں رہے گا اور اس کا منہ مٹی کے علاوہ کسی چیز سے نہیں بھر سکتا، ہم نے تو مال بنایا ہی اس لئے تھا کہ نماز قائم کی جائے اور زکوٰۃ ادا کی جائے اور جو تو بہ کرتا ہے، اللہ اس کی تو بہ کو قبول فرمالیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24276]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے زیادہ مبغوض آدمی وہ ہے جو نہایت جھگڑالو ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24277]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7188، م: 2668
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے انہیں بو سہ دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24278]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5711
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وابْنُ عُمَرَ مُسْتَنِدَيْنِ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ ، إِنَّا لَنَسْمَعُهَا تَسْتَنُّ، قُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: يَا أُمَّتَاهُ، مَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَتْ: مَا يَقُولُ؟ قُلْتُ: يَقُولُ:" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ، قَالَتْ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، نَسِيَ، " مَا اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ" ، قَالَ: وَابْنُ عُمَرَ يَسْمَعُ، فَمَا قَالَ: لَا، وَلَا نَعَمْ، سَكَتَ. عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رجب میں عمرہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! عروہ نے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتائی تو انہوں نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس میں شریک رہے ہیں (لیکن یہ بھول گئے کہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی تائید کی اور نہ تردید، بلکہ خاموش رہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24279]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1776، م: 1255