الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24250
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّاسُ فِي مَرَضِهِ يَعُودُونَهُ، فَصَلَّى بِهِمْ جَالِسًا، فَجَعَلُوا يُصَلُّونَ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنْ اجْلِسُوا، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: " إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا، فَصَلُّوا جُلُوسًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں کچھ لوگوں کی عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24250]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5658، م: 412
حدیث نمبر: 24251
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا، وَأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، فَهَلْ لَهَا أَجْرٌ أنْ أَتَصَدَّقْ عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میری والدہ کی روح قبض ہوگئی ہے، میرا گمان یہ ہے کہ اگر وہ کچھ بول سکتیں تو کچھ صدقہ کرنے کا حکم دیتیں، اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کروں تو کیا انہیں اس کا اجر ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24251]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2760، م: 1004
حدیث نمبر: 24252
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ أَبِي: ح وَوَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ، ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ، فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمْ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، فَمَاتَ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ، قَالَ أَبِي: قَالَ وَكِيعٌ: إِنَّهُمْ تَذَاكَرُوا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ، فَذَكَرَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَأُمُّ حَبِيبَةَ كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا فِي أَرْضِ الْحَبَشَةِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ ایک کنیسے کا تذکرہ کیا جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور جس میں تصاویر بھی تھیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوجاتا تھا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنالیتے تھے اور وہاں یہ تصویریں بنا لیتے تھے، وہ لوگ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بدترین مخلوق ہوں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24252]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 427، م: 528
حدیث نمبر: 24253
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، عَنْ أَبِي سَهْلَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ادْعُوا لِي بَعْضَ أَصْحَابِي"، قُلْتُ: أَبُو بَكْرٍ؟ قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: عُمَرُ؟ قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: ابْنُ عَمِّكَ عَلِيٌّ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَت: قُلْتُ: عُثْمَانُ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ:" تَنَحَّيْ"، فجَعَلَ يُسَارُّهُ، وَلَوْنُ عُثْمَانَ يَتَغَيَّرُ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الدَّارِ وَحُصِرَ فِيهَا، قُلْنَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَلَا تُقَاتِلُ؟ قَالَ: لَا، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا، وَإِنِّي صَابِرٌ نَفْسِي عَلَيْهِ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مرض الوفات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے کچھ ساتھیوں کو میرے پاس بلاؤ، میں نے عرض کیا ابوبکر کو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، میں نے عرض کیا عمر کو، فرمایا نہیں، میں عرض کیا عمر کو؟ فرمایا نہیں، میں عرض کیا عثمان کو بلاؤں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! جب وہ آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہاں سے ہٹ جانے کے لئے فرمایا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے اس دوران حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چہرے کا رنگ بدلتا رہا، پھر جب یوم الدار کے موقع پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کیا گیا تو ہم نے ان سے کہا امیر المومنین! آپ قتال کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا تھا، میں اس پر ثابت قدم رہوں گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24253]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24254
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، قَالَ: لَمَّا أَقْبَلَتْ عَائِشَةُ بَلَغَتْ مِيَاهَ بَنِي عَامِرٍ لَيْلًا، نَبَحَتْ الْكِلَابُ، قَالَتْ: أَيُّ مَاءٍ هَذَا؟ قَالُوا: مَاءُ الْحَوْءَبِ، قَالَتْ: مَا أَظُنُّنِي إِلَّا أَنِّي رَاجِعَةٌ، فَقَالَ بَعْضُ مَنْ كَانَ مَعَهَا: بَلْ تَقْدَمِينَ، فَيَرَاكِ الْمُسْلِمُونَ، فَيُصْلِحُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ذَاتَ بَيْنِهِمْ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا ذَاتَ يَوْمٍ: " كَيْفَ بِإِحْدَاكُنَّ تَنْبَحُ عَلَيْهَا كِلَابُ الْحَوْءَبِ؟" .
قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رات کے وقت بنو عامر کے چشموں کے قریب پہنچیں تو وہاں کتے بھونکنے لگے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا یہ کون سا چشمہ ہے؟ لوگوں نے بتایا مقام حوأب کا چشمہ، اس کا نام سنتے ہی انہوں نے فرمایا میرا خیال ہے کہ اب میں یہیں سے واپس جاؤں گی، ان کے کسی ہمراہی نے کہا کہ آپ چلتی رہیں، مسلمان آپ کو دیکھیں گے تو ہوسکتا ہے کہ اللہ ان کے درمیان صلح کروادے، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا تم میں سے ایک عورت کی اس وقت کیا کیفیت ہوگی جس پر مقام حوأب کے کتے بھونکیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24254]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24255
حَدَّثَنَا يَحْيَى وَوَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِقَتْلِ ذِي الطُّفْيَتَيْنِ يَقُولُ:" إِنَّهُ يُصِيبُ الْحَبَلَ، وَيَلْتَمِسُ الْبَصَرَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سانپوں کو جو دم کٹے ہوں یا دودھاری ہوں مارنے کا حکم دیتے تھے کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24255]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3308، 3309، م: 2232
حدیث نمبر: 24256
حَدَّثَنَا يَحْيَى وَوَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِصَبِيٍّ لِيُحَنِّكَهُ، فَأَجْلَسَهُ فِي حَجْرِهِ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأَتْبَعَهُ إِيَّاهُ" ، قَالَ وَكِيعٌ: فَأُتْبِعَهُ إِيَّاهُ وَلَمْ يَغْسِلْهُ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لوگ اپنے اپنے بچوں کو لاتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعا فرماتے تھے، ایک مرتبہ ایک بچے کو لایا گیا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر پانی بہادو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24256]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5468، م: 286
حدیث نمبر: 24257
حَدَّثَنَا يَحْيَى وَوَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ الْمَعْنَى، قَالَ: يَحْيَى، أَخْبَرَنِي أَبِي ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ، عَنْ غُسْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَنَابَةِ، قَالَتْ: " كَانَ يَبْدَأُ بِيَدَيْهِ فَيَغْسِلُهُمَا"، قَالَ وَكِيعٌ: يَغْسِلُ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا،" ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُخَلِّلُ أُصُولَ شَعَرِ رَأْسِهِ، حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّهُ قَدْ اسْتَبْرَأَ الْبَشَرَةَ، اغْتَرَفَ ثَلَاثَ غَرَفَاتٍ، فَصَبَّهُنَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ" ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: غَرَفَ بِيَدَيْهِ مِلْءَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کی تفصیل یوں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے تھے، پھر نماز جیسا وضو فرماتے تھے، پھر سر کے بالوں کی جڑوں کا خلال فرماتے تھے اور جب یقین ہوجاتا کہ کھال تک ہاتھ پہنچ گیا ہے، تو تین مرتبہ پانی بہاتے، پھر باقی جسم پر پانی ڈالتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24257]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 248، م: 316
حدیث نمبر: 24258
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ جَالِسًا، حَتَّى إِذَا كَبِرَ، قَرَأَ جَالِسًا، حَتَّى إِذَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنَ السُّورَةِ ثَلَاثُونَ أَوْ أَرْبَعُونَ آيَةً، قَامَ فَقَرَأَهُنَّ، ثُمَّ رَكَعَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی رات کی نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کرکے سجدے میں جاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24258]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1148، م: 731
حدیث نمبر: 24259
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِى ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَسِيرٍ، فَلَهَوْتُ عَنْهُ، فَذَهَبَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا فَعَلَ الْأَسِيرُ"، قَالَتْ: لَهَوْتُ عَنْهُ مَعَ النِّسْوَةِ، فَخَرَجَ، فَقَالَ:" مَا لَكِ؟ قَطَعَ اللَّهُ يَدَكِ، أَوْ يَدَيْكِ"، فَخَرَجَ فَآذَنَ بِهِ النَّاسَ، فَطَلَبُوهُ، فَجَاءوا بِهِ، فَدَخَلَ عَلَيَّ وَأَنَا أُقَلِّبُ يَدَيَّ، فَقَالَ:" مَا لَكِ، أَجُنِنْتِ؟"، قُلْتُ: دَعَوْتَ عَلَيَّ، فَأَنَا أُقَلِّبُ يَدَيَّ أَنْظُرُ أَيُّهُمَا يُقْطَعَانِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْه، وَرَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي بَشَرٌ أَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُ الْبَشَرُ، فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ أَوْ مُؤْمِنَةٍ دَعَوْتُ عَلَيْهِ، فَاجْعَلْهُ لَهُ زَكَاةً وَطُهُورًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں ایک قیدی کو لے کر آئے، میں عورتوں کے ساتھ لگ کر اس سے غافل ہوگئی اور وہ بھا گ گیا، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو فرمایا وہ قیدی کہاں گیا؟ میں نے عرض کیا کہ میں عورتوں کے ساتھ لگ کر غافل ہوگئی تھی، اسی دوران وہ بھاگ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کرے تمہارے ہاتھ ٹوٹیں، یہ تم نے کیا کیا؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر جا کر لوگوں میں اس کی منادی کرا دی، لوگ اس کی تلاش میں نکلے اور اسے پکڑ لائے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں اپنے ہاتھوں کو الٹ پلٹ کر دیکھ رہی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیا ہوا؟ تم دیوانی تو نہیں ہوگئیں؟ میں نے عرض کیا کہ آپ نے مجھے بددعادی تھی، اس لئے میں اپنے ہاتھ پلٹ کر دیکھ رہی ہوں کہ ان میں سے کون سا ہاتھ ٹوٹے گا؟ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا اے اللہ! میں بھی ایک انسان ہوں اور دوسرے انسانوں کی طرح مجھے بھی غصہ آتا ہے، سو میں نے جس مومن مرد و عورت کو بددعا دی ہو تو اسے اس کے حق میں تزکیہ اور طہارت کا سبب بنادے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24259]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2600

Previous    21    22    23    24    25    26    27    28    29    Next