الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24230
حَدَّثَنَا يحْيَى ، عن هِشَام ، قال: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، فَلَمَّا نَزَلَ صَوْمُ رَمَضَانَ، كَانَ رَمَضَانُ هُوَ الْفَرِيضَةَ، وَتَرَكَ عَاشُورَاءَ، فَكَانَ مَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَصُمْهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے لوگ دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ روزہ رکھتے تھے، مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ روزہ رکھتے رہے اور صحابہ رضی اللہ عنہ کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24230]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3831، م: 1125
حدیث نمبر: 24231
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: يَحْيَى قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، وَإِنَّهُ لَا يُعْطِينِي وَوَلَدِي مَا يَكْفِينَا إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْ مَالِهِ وَهُوَ لَا يَعْلَمُ؟ قَالَ: " خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہند نے آکر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ! ابوسفیان ایک ایسے آدمی ہیں جن میں کفایت شعاری کا مادہ کچھ زیادہ ہی ہے اور میرے پاس صرف وہی کچھ ہوتا ہے جو وہ گھر میں لاتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان کے مال میں سے اتنا لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہوجائے لیکن یہ ہو بھلے طریقے سے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24231]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5364، م: 1714
حدیث نمبر: 24232
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كَانَ يَأْتِي عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ مَا يُوقِدُونَ فِيهِ نَارًا، لَيْسَ إِلَّا التَّمْرُ وَالْمَاءُ إِلَّا أَنْ نُؤْتَى بِاللَّحْمِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر مہینہ مہینہ ایسا گذر جاتا تھا جس میں وہ آگ تک نہیں جلاتے تھے اور ان کے پاس کھجور اور پانی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا تھا، الاّ یہ کہیں سے گوشت آجائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24232]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6458، م: 2972
حدیث نمبر: 24233
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، وَيَقُولُ: " الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ"، يَعْنِي لَيْلَةَ الْقَدْرِ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ شب قدر کو ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24233]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2019، م: 1172
حدیث نمبر: 24234
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْقِي يَقُولُ: " امْسَحْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، بِيَدِكَ الشِّفَاءُ، لَا يَكْشِفُ الْكَرْبَ إِلَّا أَنْتَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ میں سے کسی پر دم فرماتے تو اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب! اس کی تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24234]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5744، م: 2191
حدیث نمبر: 24235
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، قَالَ: قَالَتْ: لِي عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي، " مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّجْدَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي قَطُّ" .
عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا بھانجے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے یہاں کبھی بھی عصر کے بعد دو رکعتیں ترک نہیں فرمائیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24235]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 591، م: 835
حدیث نمبر: 24236
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى الْفِرَاشِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَنِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان بستر پر لیٹی ہوتی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے لگتے تو مجھے جگا دیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24236]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 512، م: 512
حدیث نمبر: 24237
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ صَنَعَ شَيْئًا وَلَمْ يَصْنَعْهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کسی نے جادو کردیا، جس کے اثر سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے، حالانکہ وہ نہیں کیا ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24237]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3175، م: 2189
حدیث نمبر: 24238
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْمَسْجِدِ، فَيُصْغِي إِلَيَّ رَأْسَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُرَجِّلُهُ وَأَنَا حَائِضٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24238]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 295، م: 297
حدیث نمبر: 24239
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ بِخَمْسٍ، لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الْخَامِسَةِ، فَيُسَلِّمُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے اور پانچویں جوڑے پر وتر بناتے تھے اور اسی پر بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24239]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 737

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next