حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُحْرِمَ ادَّهَنَ بِأَطْيَبِ دُهْنٍ يَجِدُهُ , حَتَّى إِنِّي لَأَرَى بَصِيصَ الدُّهْنِ فِي شَعَرِهِ , وَلَقَدْ كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ الْهَدْيِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ يَبْعَثُ بِهِ فَمَا يَعْتَزِلُ مِنَّا امْرَأَةً" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ حالت احرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی اور اسے بھیج کر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی عورت سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25991]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ , قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا؟ قَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ طَوِيلًا قَاعِدًا , وَيُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ طَوِيلًا قَائِمًا , فَإِذَا قَرَأَ قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا , وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا" . عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رات کی نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25992]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 730
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا دَاوُدُ , عَنْ عَامِرٍ , عَنْ مَسْرُوقٍ , قَالَ: كُنْتُ مُتَّكِئًا عِنْدَ عَائِشَةَ , فَقَالَتْ: يَا أَبَا عَائِشَةَ , أَنَا أَوَّلُ مَنْ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ , قَالَ: " ذَلِكَ جِبْرِيلُ , لَمْ أَرَهُ فِي صُورَتِهِ الَّتِي خُلِقَ فِيهَا إِلَّا مَرَّتَيْنِ , رَأَيْتُهُ مُنْهَبِطًا مِنَ السَّمَاءِ , سَادًّا عِظَمُ خَلْقِهِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ" . مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں ٹیک لگائے بیٹھا ہوا تھا، (میں نے ان سے پوچھا کہ کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرماتا " تحقیق پیغمبر نے اسے آسمان کے کنارے پر واضح طور پر دیکھا ہے " اور یہ کہ " پیغمبر نے اسے ایک اور مرتبہ اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے؟ '') انہوں نے فرمایا اے ابو عائشہ! اس کے متعلق سب سے پہلے میں نے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اس سے مراد حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں، جنہیں میں نے ان کی اصلی صورت میں صرف دو مرتبہ دیکھا ہے، میں نے ایک مرتبہ انہیں آسمان سے اترتے ہوئے دیکھا تو ان کی عظیم جسمانی ہیئت نے آسمان و زمین کے درمیان کی فضاء کو پر کیا ہوا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25993]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 177
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ مُعَاذَةَ , عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: " مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ أَنْ يَغْسِلُوا عَنْهُمْ أَثَرَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ فَإِنِّي أَسْتَحْيِيهِمْ , وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُهُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25994]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا عُرْوَةُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ , عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ بَدَأَ فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ , وَغَسَلَ فَرْجَهُ وَقَدَمَيْهِ , وَمَسَحَ يَدَهُ بِالْحَائِطِ , ثُمَّ أَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ , فَكَأَنِّي أَرَى أَثَرَ يَدِهِ فِي الْحَائِطِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی غسل کی تفصیل یوں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے نماز جیسا وضو فرماتے تھے، پھر شرمگاہ اور پاؤں دھوتے، ہاتھ کو دیوار پر ملتے اور اس پر پانی بہاتے، گویا ان کے ہاتھ کا دیوار اوپر نشان میں اب تک دیکھ رہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25995]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الشعبي لم يسمع من عائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کوئی ایسا کپڑا نہیں چھوڑتے تھے جس میں صلیب کا نشان بنا ہوا ہو، یہاں تک کہ اسے ختم کردیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25996]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5952
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ , عَنِ الْمِقْدَامِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ يَا أُمَّهْ , بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَبْدَأُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ بَيْتَكِ , وَبِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَخْتِمُ؟ , قَالَتْ:" كَانَ يَبْدَأُ بِالسِّوَاكِ، وَيَخْتِمُ بِرَكْعَتَيْ الْفَجْرِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے اور جب گھر سے نکلتے تھے تو سب سے آخر میں فجر سے پہلے کی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25997]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، شريك توبع، م: 253
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جب وصال ہوا تو ان کی زرہ تیس صاع جَو کے عوض گروی کے طور پر رکھی ہوئی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25998]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2916، م: 1603
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25999]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لأجل مخلد بن خفاف، قال البخاري: فيه نظر
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند دکھایا جو طلوع ہو رہا تھا اور فرمایا اس اندھیری رات کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جب وہ چھا جایا کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26000]
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل الحارث