الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25981
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ , عَنْ مُعَاذَةَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَتْ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ " أَنَّهَا كَانَتْ تَغْتَسِلُ هِيَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25981]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 321
حدیث نمبر: 25982
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى , عَنْ عَمْرَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: " لَوْ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ , لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ , كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر آج کی عورتوں کے حالات دیکھ لیتے تو انہیں ضرور مسجدوں میں آنے سے منع فرما دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25982]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 869، م: 445
حدیث نمبر: 25983
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا يَحْيَى , أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَخِي عَمْرَةَ , أَخْبَرَهُ، عَنْ عَمْرَةَ , أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ , فَيُخَفِّفُهُمَا حَتَّى إِنْ كُنْتُ لَأَقُولُ هَلْ قَرَأَ فِيهِمَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ؟" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25983]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1171، م: 724
حدیث نمبر: 25984
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا , وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ , قَالَتْ: فَغَسَلْتُ رَأْسَهُ , وَإِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ لَعَتَبَةُ الْبَابِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے تو صرف انسانی ضرورت کی بناء پر ہی گھر میں آتے تھے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی جبکہ میرے اور ان کے درمیان دروازے کی چوکھٹ حائل ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25984]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، سفيان بن حسين ضعيف فى روايته عن الزهري ولكن توبع
حدیث نمبر: 25985
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ , قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا أَصَابَ ثَوْبَهُ الْمَنِيُّ , غَسَلَ مَا أَصَابَ مِنْ ثَوْبِهِ , ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ , وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى بُقْعَةٍ فِي ثَوْبِهِ ذَلِكَ مِنْ أَثَرِ الْغُسْلِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر لگنے والے مادہ منویہ کو دھو دیا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے چلے گئے تھے اور مجھے ان کے کپڑوں پر پانی کے نشانات نظر آرہے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25985]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 229، م: 289
حدیث نمبر: 25986
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ , قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ , فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ , فَقَالَتْ لِي: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: سَعْدُ بْنُ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ , قَالَتْ: رَحِمَ اللَّهُ أَبَاكَ , قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ , فَقُلْتُ: أَجَلْ , وَلَكِنْ أَخْبِرِينِي , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ عِشَاءَ الْآخِرَةِ , ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ , فَإِذَا كَانَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى طَهُورِهِ , فَتَوَضَّأَ , ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ , فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ يُسَوِّي بَيْنَ الْقِرَاءَةِ فِيهِنَّ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ , ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ , ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ , ثُمَّ يَضَعُ رَأْسَهُ , فَرُبَّمَا جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ , وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَوْ لَمْ يُغْفِ , حَتَّى يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ , قَالَتْ: فَكَانَتْ تِلْكَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسَنَّ وَلَحُمَ , وَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ , ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ , فَإِذَا كَانَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى طَهُورِهِ , فَتَوَضَّأَ , ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ , فَصَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ , يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْقِرَاءَةِ , ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ , ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ , فَرُبَّمَا لَمْ يُغْفِ حَتَّى يَجِيءَ بِلَالٌ , فَيُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ , وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَوْ لَمْ يُغْفِ" .
سعد بن ہشام رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ پہنچ کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے مجھ سے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا سعد بن ہشام، انہوں نے فرمایا اللہ تمہارے والد پر اپنی رحمتیں نازل کرے، میں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی نماز) قیام کے بارے میں بتائے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز عشاء پڑھا کر اپنے بستر پر آتے، درمیان رات میں بیدار ہو کر وضو کرتے، مسجد میں داخل ہوتے اور آٹھ رکعتیں مساوی قرأت، رکوع اور سجود کے ساتھ پڑھتے، پھر ایک رکعت وتر پڑھتے، پھر بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے اور سر رکھ کر لیٹے رہتے اور ان کے اونگھنے سے پہلے ہی بعض اوقات حضرت بلال رضی اللہ عنہ آکر نماز کی اطلاع دے جاتے، یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا، حتیٰ کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک بھاری اور عمر زیادہ ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ معمول میں آٹھ کی بجائے چھ رکعتیں کردیں، باقی معمول وہی رہا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25986]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 746
حدیث نمبر: 25987
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ , وَقَالَ مَرَّةً: أَخْبَرَنَا , قَالَ: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى ، يَقُولُ: سُئِلَتْ عَائِشَةُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ؟ , فَقَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ , ثُمَّ يُصَلِّي بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ , ثُمَّ يَنَامُ , فَإِذَا اسْتَيْقَظَ وَعِنْدَهُ وَضُوءُهُ مُغَطًّى وَسِوَاكُهُ اسْتَاكَ , ثُمَّ تَوَضَّأَ , فَقَامَ فَصَلَّى ثَمَانِ رَكَعَاتٍ , يَقْرَأُ فِيهِنَّ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَمَا شَاءَ مِنَ الْقُرْآنِ , وَقَالَ مَرَّةً: مَا شَاءَ اللَّهُ مِنَ الْقُرْآنِ , فَلَا يَقْعُدُ فِي شَيْءٍ مِنْهُنَّ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ , فَإِنَّهُ يَقْعُدُ فِيهَا , فَيَتَشَهَّدُ , ثُمَّ يَقُومُ وَلَا يُسَلِّمُ , فَيُصَلِّيَ رَكْعَةً وَاحِدَةً , ثُمَّ يَجْلِسُ , فَيَتَشَهَّدُ وَيَدْعُو , ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ , يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ حَتَّى يُوقِظَنَا , ثُمَّ يُكَبِّرُ وَهُوَ جَالِسٌ , فَيَقْرَأُ , ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَسْجُدُ وَهُوَ جَالِسٌ , فَيُصَلِّي جَالِسًا رَكْعَتَيْنِ , فَهَذِهِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً , فَلَمَّا كَثُرَ لَحْمُهُ وَثَقُلَ , جَعَلَ التِّسْعَ سَبْعًا لَا يَقْعُدُ إِلَّا كَمَا يَقْعُدُ فِي الْأُولَى , وَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ قَاعِدًا , فَكَانَتْ هَذِهِ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھ کر سو جاتے تھے، پھر بیدار ہوتے تو وضو کا پانی ڈھکا ہوا اور مسواک ان کے قریب ہی ہوتی، آپ مسواک فرماتے اور وضو فرماتے اور آٹھ رکعات نماز پڑھتے۔ ان رکعتوں میں نہ بیٹھتے سوائے آٹھویں رکعت کے بعد اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد کرتے اور اس سے دعا مانگتے پھر آپ اٹھتے اور سلام نہ پھیرتے پھر کھڑے ہو کر نویں رکعت پڑھتے پھر آپ بیٹھتے، اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد بیان فرماتے اور اس سے دعا مانگتے پھر آپ سلام پھیرتے، سلام پھیرنا ہمیں سنا دیتے پھر آپ سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعات نماز پڑھتے تو یہ گیارہ رکعتیں ہوگئیں پھر جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک زیادہ ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر گوشت آگیا تو سات رکعتیں وتر کی پڑھنے لگے اور دو رکعتیں اسی طرح پڑھتے جس طرح پہلے بیان کیا تو یہ نو رکعتیں ہوئیں اور وفات تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح رہی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25987]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 746
حدیث نمبر: 25988
حَدَّثَنَا يُونُسُ , قَالَ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ , عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ , عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى , عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ , قَالَ: قُلْتُ لِأُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ , وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَائِمًا يَرْفَعُ صَوْتَهُ كَأَنَّهُ يُوقِظُنَا , بَلْ يُوقِظُنَا , ثُمَّ يَدْعُو بِدُعَاءٍ يُسْمِعُنَا , ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً ثُمَّ يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ".
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25988]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وأنظر ما قبله
حدیث نمبر: 25989
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا , عَنْ عَامِرٍ , عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ , عَنْ عَائِشَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ , أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ , وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ , كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ , وَالْمَوْتُ قَبْلَ لِقَاءِ اللَّهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ سے ملاقات ہونے سے پہلے موت ہوتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25989]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2684
حدیث نمبر: 25990
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيُّ , قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ كَيْفَ كَانَ خُلُقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَهْلِهِ؟ , قَالَتْ: " كَانَ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا , لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَلَا سَخَّابًا بِالْأَسْوَاقِ , وَلَا يُجْزِئُ بِالسَّيِّئَةِ مِثْلَهَا , وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَصْفَحُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے، کوئی بیہودہ کام یا گفتگو کرنے والے یا بازاروں میں شور مچانے والے نہیں تھے اور وہ برائی سے نہیں دیتے تھے، بلکہ معاف اور درگذر فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25990]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    194    195    196    197    198    199    200    201    202    Next