الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25961
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّهَا كَانَتْ تَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ , فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي بِصَوَاحِبِي يَلْعَبْنَ مَعِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری سہلیوں کو میرے پاس بھیج دیتے اور وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25961]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6130، م: 2440
حدیث نمبر: 25962
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، قَالَ: قَالَ لِي عُرْوَةُ ، إِنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَوْمَئِذٍ لِتَعْلَمَ يَهُودُ أَنَّ فِي دِينِنَا فُسْحَةً , إِنِّي أُرْسِلْتُ بِحَنِيفِيَّةٍ سَمْحَةٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودیوں کو جان لینا چاہیے کہ ہمارے دین میں بڑی گنجائش ہے اور مجھے خالص ملت حنیفی بھیجا گیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25962]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 25963
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , ، عَنْ عَائِشَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا , وَكَانَ أَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهَا , وَإِنْ قَلَّتْ: وَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز پڑھتے تو اس پر دوام بھی فرماتے تھے اور انہیں سب سے زیادہ پسند بھی وہی نماز تھی جس پر دوام ہو، اگرچہ اس کی مقدار تھوڑی ہو اور فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ تو نہیں اکتائے گا البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25963]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25964
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: " كَانَ أَكْثَرُ صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شَهْرٍ مِنَ السَّنَةِ مِنْ شَعْبَانَ , فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے کثرت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریباً پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25964]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1156
حدیث نمبر: 25965
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنِ الْأَسْوَدِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: " لَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ النَّفْرِ , قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ , يَرْجِعُونَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّةٍ؟ فَبَعَثَ مَعِي أَخِي , فَاعْتَمَرْتُ , فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصْعِدًا مُدْلِجًا عَلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ , وَأَنَا مُدْلِجَةٌ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ مناسک حج ادا کر کے جب کوچ کرنے کے لئے مقام حصبہ پر پہنچے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ میرے بھائی کو بھیج دیا اور میں نے عمرہ کرلیا، پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کے وقت ملی جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ کے بالائی حصے پر چڑھ رہے تھے اور میں نیچے اتر رہی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25965]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1561، م: 1211
حدیث نمبر: 25966
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ , عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ , عَنْ مِصْدَعِ بْنِ يَحْيَى الْأَنْصَارِيِّ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ , وَيَمُصُّ لِسَانَهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیا کرتے تھے اور ان کی زبان چوس لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25966]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قولها: "ويمص لسانها" وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن دينار وقد انفرد بهذه اللفظة
حدیث نمبر: 25967
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , قَالَ: حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ , عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" فُرِضَتْ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ , فَزَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْحَضَرِ , وَتَرَكَ صَلَاةَ السَّفَرِ عَلَى نَحْوِهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابتداء نماز کی دو رکعتیں فرض ہوئی تھیں، بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم الٰہی کے مطابق حضر کی نماز میں اضافہ کردیا اور سفر کی نماز کو اسی حالت پر دو رکعتیں ہی رہنے دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25967]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة لأجل أسامة بن زيد الليثي
حدیث نمبر: 25968
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ:" كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكَانَ يَأْتِي بِصَوَاحِبِي , فَكُنَّ إِذَا رَأَيْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقَمِعْنَ مِنْهُ , فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ يَلْعَبْنَ مَعِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی، میری سہیلیاں آجاتیں اور میرے ساتھ کھیل کود میں شریک ہوجاتیں اور جوں ہی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آتے ہوئے دیکھتیں تو چھپ جاتیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پھر میرے پاس بھیج دیتے اور وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25968]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2130، م: 2440
حدیث نمبر: 25969
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ , عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ زَوَّجَتْ ابْنَةً لَهَا , فَاشْتَكَتْ , وَتَسَاقَطَ شَعَرُهَا , فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجَهَا يُرِيدُهَا فَأَصِلُ شَعْرَهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْمُوصِلَاتِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25969]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5205، م: 2123
حدیث نمبر: 25970
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ أَبِي وَهْبٍ النَّصْرِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى , عن طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كُرَيْزٍ الْخُزَاعِيُّ , عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ خَلَّلَ لِحْيَتَهُ بِالْمَاءِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تھے تو اپنی داڑھی کا خلال بھی فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25970]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأن طلحة ابن عبيد الله لم يسمع من عائشة

Previous    192    193    194    195    196    197    198    199    200    Next