حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , عَنْ خَالِدٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ , عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ , عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ , يَقُولُهُ فِي السَّجْدَةِ مِرَارًا: " سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ تلاوت میں فرمایا کرتے تھے " میرا چہرہ اس ذات کے سامنے سجدہ ریز ہوگیا جس نے اسے پیدا کیا اور اسے قوت شنوائی و گویائی عطاء فرمائی اور یہ سجدہ بھی اس کی توفیق اور مدد سے ہوا ہے "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25821]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الإبهام الرجل بن خالد و أبى العالية
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کپڑوں میں نماز پڑھ لیتے تھے جن میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ " تخلیہ " فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25822]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه لأن سليمان بن موسى لم يدرك عائشة
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَال: َحَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَال: َقُلْتُ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : امْرَأَةُ أَبِي أَرْضَعَتْ جَارِيَةً مِنْ عُرْضِ النَّاسِ بِلَبَنِ أَخَوَيَّ , أَفَتَرَى أَنِّي أَتَزَوَّجُهَا؟ فَقَال: َلَا أَبُوكَ أَبُوهَا , قَال: َثُمَّ حَدَّثَ حَدِيثَ أَبِي الْقُعَيْسِ , فَقَال: َإِنَّ أَبَا الْقُعَيْسِ أَتَى عَائِشَةَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا , فَلَمْ تَأْذَنْ , لَهُ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَت: ْيَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا قُعَيْسٍ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ , فَلَمْ آذَنْ لَهُ , فَقَالَ: " هُوَ عَمُّكِ فَلْيَدْخُلْ عَلَيْكِ" فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ , وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ , فَقَال: َ" هُوَ عَمُّكَ فَلْيَدْخُلْ عَلَيْكِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو ان سے ذکر کردیا کہ یار سول اللہ! ابوقیس کے بھائی افلح نے مجھ سے گھر میں آنے کی اجازت مانگی تھی لیکن میں نے اجازت دینے سے انکار کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25823]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عباد بن منصور، خ: 4796، م: 1445
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ فجر سے پہلے کی دو رکعتوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام ایسے محسوس ہوتا تھا جیسے صرف سورت فاتحہ پڑھی ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25824]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه لأن محمد بن سيرين لم يسمع من عائشة وقد سلف برقم: 24125، بإسناد صحيح بلفظ: كان النبى لا يخفف الركعتين
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَال: َحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ الْمغِيرَةِ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ , قَال: َقَالَتْ عَائِشَة " بَعَثَ إِلَيْنَا آلُ أَبِي بَكْرٍ بِقَائِمَةِ شَاةٍ لَيْلًا , فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَطَعْتُ , أَوْ أَمْسَكْتُ وَقَطَعَ , فَقَالَ: الَّذِي تُحَدِّثُه: ُأَعَلَى غَيْرِ مِصْبَاحٍ؟ فَقَالَتْ: لَوْ كَانَ عِنْدَنَا مِصْبَاحٌ لَائْتَدَمْنَا بِهِ , إِنْ كَانَ لَيَأْتِي عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ مَا يَخْتَبِزُونَ خُبْزًا , وَلَا يَطْبُخُونَ قِدْرًا" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر والوں نے ہمارے یہاں بکری کا ایک پایہ بھیجا، میں نے اسے پکڑا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے توڑا اور یہ کام چراغ کے بغیر ہو، اگر ہمارے پاس چراغ ہوتا تو اسی کے ذریعے سالن حاصل کرلیتے اور بعض اوقات آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ایک مہینہ اس طرح گزر جاتا تھا کہ وہ کوئی روٹی پکارتے تھے اور نہ کوئی ہنڈیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25825]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه لأن حميدا لم يسمع من عائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کر کے رکوع میں جاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25826]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1148، م: 731
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَال: َأَخْبَرَنَا أَيُّوبُ , عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ امْرَأَةً دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ , فَإِذَا رُمْحٌ مَنْصُوبٌ , فَقَالَت: ْمَا هَذَا الرُّمْحُ؟ فَقَالَت: ْنَقْتُلُ بِهِ الْأَوْزَاغَ , ثُمَّ حَدَّثَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنَّ إِبْرَاهِيمَ لَمَّا أُلْقِيَ فِي النَّارِ جَعَلَتْ الدَّوَابُّ كُلُّهَا تُطْفِئُ عَنْهُ إِلَّا الْوَزَغَ فَإِنَّهُ جَعَلَ يَنْفُخُهَا عَلَيْهِ" . ایک خاتون کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی تو ان کے گھر میں ایک نیزہ رکھا ہوا دیکھا، میں نے ان سے پوچھا کہ اے ام المومنین! آپ اس نیزے کا کیا کرتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا یہ ان چھپکلیوں کے لئے رکھا ہوا ہے اور اس سے مارتی ہوں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین میں کوئی جانور ایسا نہ تھا جو آگ کو بجھا نہ رہا ہو سوائے اس چھپکلی کے کہ یہ اس میں پھونکیں مار رہی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25827]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَال: َأَخْبَرَنَا دَاوُدُ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِذَا بُدِّلَتْ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ , وَالسَّمَوَاتُ , وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ , أَيْنَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ؟ قَال: " النَّاسُ يَوْمَئِذٍ عَلَى الصِّرَاطِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اس آیت " یوم تبدل الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ " کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے پہلے سوال پوچھنے والی میں ہی تھی، میں نے عرض کیا تھا یا رسول اللہ! (جب زمین بدل دی جائے گی تو) اس وقت لوگ کہاں ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پل صراط پر۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25828]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه انقطاع بين الشعبي وعائشة
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , وَيَزِيدُ الْمَعْنَى , قَالَا: أَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ , قَال: قُلْتُ لِعَائِشَة َأَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقْرَأُ السُّوَرَ؟ قَالَتْ: " الْمُفَصّلَ" قُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا؟ قَالَت:" نَعَمْ بَعْدَمَا حَطَمَهُ النَّاسُ" قُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى , قَالَتْ:" لَا إِلَّا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِهِ" قُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا سِوَى رَمَضَانَ؟ قَالَت: ْلَا وَاللَّهِ إِنْ صَامَ شَهْرًا تَامًّا سِوَى رَمَضَانَ , وَلَا أَفْطَرَهُ كُلَّهُ حَتَّى يَصُومَ مِنْهُ شَيْئًا , قُلْت: ُأَيُّ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَحَبَّ إِلَيْهِ؟ قَالَت:" أَبُو بَكْرٍ" , قُلْت: ُثُمَّ مَنْ؟ قَالَت:" ثُمَّ عُمَرُ" , قُلْتُ: ثُمَّ مَن؟ قَالَت:" أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ" قَال: َيَزِيدُ , قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَال: َفَسَكَتَتْ . عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت میں کئی سورتیں پڑھ لیتے تھے؟ انہوں نے فرمایا مفصلات۔ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، انہوں نے فرمایا لوگوں کی تعداد زیادہ ہونے کے بعد پڑھنے لگے تھے۔ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا نہیں، الاّ یہ کہ وہ کسی سفر سے واپس آئے ہوں۔ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے رمضان کے علاوہ کوئی ایسا مہینہ معلوم نہیں ہے جس کے پورے روزے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھے ہوں اور مجھے کوئی ایسا مہنیہ بھی معلوم نہیں ہے جس میں کوئی روزہ نہ رکھا ہو۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے صحابہ اکرام میں سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ انہوں نے فرمایا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ میں نے پوچھا اس کے بعد؟ انہوں نے فرمایا عمر، میں نے پوچھا اس کے بعد؟ انہوں نے فرمایا ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا اس کے بعد؟ تو وہ خاموش رہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25829]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 717
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَال: َأَخْبَرَنَا خَالِدٌ , قَالَ: ذَكَرُوا عِنْدَ أَبِي قِلَابَةَ خُرُوجَ النِّسَاءِ فِي الْعِيدِ , قَال: َقَالَتْ عَائِشَةُ " كَانَتْ الْكِعَابُ تَخْرُجُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خِدْرِهَا" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ عیدین کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی (دعائیں حاصل کرنے کی نیت اور) بناء پر کنواری لڑکیوں کو بھی ان کی پردہ نشینی کے باوجود عیدگاہ لے جایا جاتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25830]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو قلابة كثير الإرسال