الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25811
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ , عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِد , عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِث ، قَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ , قَالَ بَلَغَ مَرْوَانُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَنْ أَدْرَكَهُ الصُّبْحُ وَهُوَ جُنُب , فَلَا يَصُومَنَّ يَوْمَئِذ , فَأَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ ذَاكَ؟ فَانْطَلَقَتْ مَعَه , فَسَأَلَهَا، فَقَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَام , ثُمَّ يَصُومُ" فَرَجَعَ إِلَى مَرْوَانَ , فَحَدَّثَهُ , فَقَال: َالْقَ أَبَا هُرَيْرَةَ , فَحَدِّثْه , َقَالَ: إِنَّهُ لَجَارِي , وَإِنِّي لَأَكْرَهُ أَنْ أَسْتَقْبِلَهُ بِمَا يَكْرَهُ , فَقَال: َأَعْزِمُ عَلَيْكَ لَتَلْقَيَنَّهُ , قَال: َفَلَقِيَهُ , فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَكْرَهُ أَنْ أَسْتَقْبِلَكَ بِمَا تَكْرَهُ , وَلَكِنَّ الْأَمِيرَ عَزَمَ عَلَيَّ , قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ , فَقَال: َحَدَّثَنِيهِ الْفَضْلُ.
ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، مروان کو پتہ چلا تو ایک مرتبہ اس نے ایک آدمی کے ساتھ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر کوئی آدمی رمضان کے مہینے میں اس حال میں صبح کرے کہ وہ جنبی ہو اور اس نے اب تک غسل نہ کیا ہو تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے، ہم دونوں نے واپس آکر مروان کو یہ بات بتائی، مروان نے مجھ سے کہا کہ یہ بات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بتادو، میں نے اس سے کہا کہ وہ میرے پڑوسی ہیں، میں اس چیز کو اچھا نہیں سمجھتا کہ ان کے سامنے کوئی ناگوار بات رکھوں، اس نے مجھے قسم دے دی، چنانچہ میں نے اس سے ملاقات کی اور انہیں بتادیا کہ میں تو آپ کے سامنے اسے بیان نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن گورنر صاحب نے مجھے قسم دے دی تھی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ بات مجھ سے فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25811]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 25812
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی عورت کی چھاتی سے ایک دو مرتبہ دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25812]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه لأن سليمان بن موسى لم يدرك عائشة
حدیث نمبر: 25813
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , عَنْ يُونُسَ , عَنِ الْحَسَنِ , قَال: سُئِلَتْ عَائِشَةُ ، عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم , فَقَالَت: " كَانَ خُلُقُهُ الْقُرْآنَ" .
حسن کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق تو قرآن تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25813]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه انقطاع
حدیث نمبر: 25814
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَة ، قَال: قُلْتُ لِعَائِشَة : َأَيْ أُمَّهْ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ وَهُوَ جُنُبٌ؟ قَالَت: " نَعَمْ، لَمْ يَكُنْ يَنَامُ حَتَّى يَغْسِلَ فَرْجَهُ وَيَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاة" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو شرمگاہ کو دھو کر نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25814]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد ابن عمرو
حدیث نمبر: 25815
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَال: َأَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنِ الْأَسْوَدِ ، وَمَسْرُوق ، قَال: أَتَيْنَا عَائِشَةَ لِنَسْأَلَهَا عَنِ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِم , فَاسْتَحَيْنَا فَقُمْنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهَا فَمَشَيْنَا لَا أَدْرِي كَمْ , ثُمَّ قُلْنَا: جِئْنَا لِنَسْأَلَهَا عَنْ حَاجَةٍ , ثُمَّ نَرْجِعُ قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهَا , فَرَجَعْنَا , فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّا جِئْنَا لِنَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ , فَاسْتَحَيْنَا فَقُمْنَا , فَقَالَتْ: مَا هُوَ؟ سَلَا عَمَّا بَدَا لَكُمَا , قُلْنَا: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ؟ قَالَت: " قَدْ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ وَلَكِنَّهُ كَانَ أَمْلَكَ لِإِرْبِهِ مِنْكُمْ" .
اسود اور مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے " مباشرتِ صائم " کا حکم پوچھنے لگے، لیکن ان سے پوچھتے ہوئے شرم آئی اس لئے ان سے پوچھے بغیر ہی کھڑے ہوگئے، تھوڑی دور ہی چل کر گئے تھے " جس کی مسافت مجھے یاد نہیں " کہ ہمارے دل میں خیال آیا کہ ہم ان سے ایک ضروری بات پوچھنے کے لئے گئے تھے اور بغیر پوچھے واپس آگئے، یہ سوچ کر ہم واپس آگئے اور عرض کیا ام المومنین! ہم آپ کے پاس ایک مسئلہ پوچھنے کے لئے آئے تھے لیکن شرم کی وجہ سے پوچھے بغیر ہی چلے گئے تھے، انہوں نے فرمایا جو چاہو پوچھ سکتے ہو، ہم نے ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا باجودیکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم لگا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25815]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1106
حدیث نمبر: 25816
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , حَدَّثَنَا يُونُسُ , عَنْ الْحَسَنِ , قَال: َقَالَ رَجُلٌ : قُلْتُ لِعَائِشَة : َمَا كَانَ يَقْضِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلَهُ مِنَ الْجَنَابَةِ , قَال: َ" فَدَعَتْ بِإِنَاءٍ حَزَرَتْهُ صَاعًا بِصَاعِكُمْ هَذَا" .
ایک صاحب کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ غسل جنابت کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنا پانی کفایت کرجاتا تھا؟ اس پر انہوں نے ایک برتن منگوایا، میں نے اس کا اندازہ کیا تو وہ موجودہ صاع کے برابر ایک صاع تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25816]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 25817
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , قَال: َسَمِعْتُ الْقَاسِمَ , يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَة ُ" طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحِلِّهِ وَلِحُرْمِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25817]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1189
حدیث نمبر: 25818
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُ بِالْهَدْيِ , فَأَفْتِلُ قَلَائِدَهَا بِيَدَيَّ , ثُمَّ لَا يُمْسِكُ عَنْ شَيْءٍ لَا يُمْسِكُ عَنْهُ الْحَلَالُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھوں سے بٹا کرتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے روانہ کردیتے اور جو کام پہلے کرتے تھے، ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25818]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1321
حدیث نمبر: 25819
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَال: َأَخْبَرَنَا خَالِدٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ , قَال: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ , وَثِنْتَيْنِ بَعْدَهَا , وَثِنْتَيْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ , وَثِنْتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ , وَثِنْتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ , ثُمَّ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعًا" , قُلْتُ: أَقَائِمًا أَوْ قَاعِدًا؟ قَالَتْ:" يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا , وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا" , قُلْت: ُكَيْفَ يَصْنَعُ إِذَا كَانَ قَائِمًا؟ وَكَيْفَ يَصْنَعُ إِذَا كَانَ قَاعِدًا؟ قَالَت:" إِذَا قَرَأَ قَائِمًا , رَكَعَ قَائِمًا , وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا , رَكَعَ قَاعِدًا , وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْح" .
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھتے تھے، پھر باہر جا کر لوگوں کو نماز پڑھاتے اور میرے گھر واپس آکر دو رکعتیں پڑھتے، پھر لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھا کر گھر تشریف لاتے اور دو رکعتیں پڑھتے، پھر عشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر تشریف لا کردو رکعتیں پڑھتے، رات کے وقت نو رکعتیں پڑھتے جن میں وتر بھی شامل ہوتے، رات کی نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور جب طلوع صبح صادق ہوجاتی تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر باہر جا کر لوگوں کو نماز فجر پڑھاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25819]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 730
حدیث نمبر: 25820
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ , عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَال: َقَالَتْ عَائِشَةُ لِابْنِ أَبِي السَّائِبِ قَاصِّ أَهْلِ الْمَدِينَة ِ" ثَلَاثًا لَتُبَايِعَنِّي عَلَيْهِنَّ أَوْ لَأُنَاجِزَنَّكَ؟" فَقَالَ مَا هُنَّ؟ بَلْ أَنَا أُباِيعُكِ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ , قَالَتْ:" اجْتَنِبْ السَّجْعَ مِنَ الدُّعَاءِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ كَانُوا لَا يَفْعَلُونَ ذَلِك" , وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً , فَقَالَتْ:" إِنِّي عَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ وَهُمْ لَا يَفْعَلُونَ ذَاكَ" , وَقُصَّ عَلَى النَّاسِ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّةً , فَإِنْ أَبَيْتَ فَثِنْتَيْنِ , فَإِنْ أَبَيْتَ فَثَلَاثًا , فَلَا تَمَلُّ النَّاسُ هَذَا الْكِتَابَ وَلَا أَلْفيَنَّكَ تَأْتِي الْقَوْمَ وَهُمْ فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِهِمْ , فَتَقْطَعُ عَلَيْهِمْ حَدِيثَهُمْ وَلَكِنْ اتْرُكْهُمْ , فَإِذَا جَرَّءُوكَ عَلَيْهِ وَأَمَرُوكَ بِهِ فَحَدِّثْهُمْ .
امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مدینہ منورہ کے ایک واعظ " جس کا نام ابن ابی السائب تھا " سے فرمایا کہ تین باتیں ہیں جنہیں میرے سامنے ماننے کا اقرار کرو، ورنہ میں تم سے جنگ کروں گی، اس نے پوچھا وہ کیا؟ اے ام المومنین! میں آپ کے سامنے ان کو تسلیم کرنے کا اقرار کرتا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ دعا میں الفاظ کی تک بندی سے اجتناب کیا کرو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہ ایسا نہیں کرتے تھے، دوسرے یہ کہ جمعہ میں لوگوں کے سامنے صرف ایک مرتبہ وعظ کہا کرو، اگر نہ مانو تو دو مرتبہ ورنہ تین مرتبہ، تم اس کتاب سے لوگوں کو اکتاہٹ میں مبتلا نہ کرو اور تیسرے یہ کہ میں تمہیں کبھی اس طرح نہ پاؤں کہ تم لوگوں کے پاس پہنچو، وہ اپنی باتوں میں مشغول ہوں اور تم ان کے درمیان قطع کلامی کرنے لگو، بلکہ انہیں چھوڑے رکھو، اگر وہ تمہیں آگے بڑھنے دیں اور گفتگو میں شریک ہونے کا حکم دیں تب ان کی گفتگو میں شریک ہوا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25820]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه لأن الشعبي لم يسمع من عائشة

Previous    177    178    179    180    181    182    183    184    185    Next