حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوئے جب ہم لوگ دو سیاہ چیزوں یعنی پانی اور کجھور سے اپنا پیٹ بھرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25801]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5442، م: 2975
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند دکھایا جو طلوع ہو رہا تھا اور فرمایا اس اندھیری رات کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جب وہ چھا جایا کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25802]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے متعلق فرمایا " جو ایام سے پاکیزگی حاصل ہونے کے بعد کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں مبتلا کر دے " کہ یہ رگ کا خون ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25803]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , وَقَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌ , عَنْ يَحْيَى , قَال: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شَيْبَةَ ، خَازِنَ الْبَيْتِ , أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَجَعٌ , فَجَعَلَ يَشْتَكِي وَيَتَقَلَّبُ عَلَى فِرَاشِه , فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَة: لَوْ فَعَلَ هَذَا بَعْضُنَا لَوَجِدْتَ عَلَيْه , فَقَال: " إِنَّ الْمُؤْمِنِينَ يُشَدَّدُ عَلَيْهِمْ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ مُؤْمِنٍ يُصِيبُهُ نَكْبَةٌ شَوْكَةٌ وَلَا وَجَعٌ إِلَّا رَفَعَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ بِهَا عَنْهُ خَطِيئَةً" أَوْ كَالَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت بیمار تھے، اس لئے بستر پر لیٹے لیٹے باربار کروٹیں بدلنے لگے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ اگر ہم میں سے کوئی شخص اس طرح کرتا تو آپ اس سے ناراض ہوتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نیک لوگوں پر سختیاں آتی رہتی ہیں اور کسی مسلمان کو کانٹے یا اس سے بھی کم درجے چیز سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس کا ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے اور ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25804]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْب , عَنْ الزُّهْرِي ، عَنْ عُرْوَة , عَنْ عَائِشَة , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ يُصَلِّي مَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ وَهِيَ الَّتِي تُسَمُّونَ أَوْ تَدْعُونَ الْعَتَمَةَ إِلَى الْفَجْر إِحْدَى عَشْرَةَ سَجْدَةً , يُسَلِّمُ بَيْنَ كُلِّ سَجْدَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَة , وَيَسْجُدُ فِي سُبْحَتِهِ بِقَدْرِ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ بِالْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الصُّبْح , رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْن , ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ فَيَأْتِيهِ الْمُؤَذِّنُ فَيَخْرُجُ مَعَهُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، نوافل میں اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ ان کے سر اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤذن پہلی اذان دے کر فارغ ہوتا تو وہ مختصر پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دیتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25805]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، البتہ میں پڑھتی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25806]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1177، م: 718
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , قَال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَمَ بِصَلَاةِ الْعِشَاءِ ذَاتَ لَيْلَة , فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ , فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم , فَقَال: " مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ أَحَدٍ يَنْتَظِرُ هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرَكُمْ" , قَالَ: وَذَاكَ قَبْلَ أَنْ يَفْشُوَ الْإِسْلَامُ فِي النَّاس.. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء میں تاخیر کردی، حتیٰ کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پکار کر کہا کہ عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے آئے اور فرمایا اہل زمین میں سے اس وقت کوئی بھی آدمی ایسا نہیں ہے جو تمہارے علاوہ یہ نماز پڑھ رہا ہو، یہ اس وقت کی بات ہے جب لوگوں میں اسلام نہیں پھیلا تھا۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25807]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 566، م: 638
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25808]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 566، م: 638
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو ظہر کی نماز میں جلدی کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25809]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لأجل حكيم بن جبير
دقرہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہمراہ طواف کر رہے تھے کہ ان کے پاس ان کے اہل خانہ میں سے کوئی آیا اور کہنے لگا کہ آپ کو پسینہ آرہا ہے، کپڑے بدل لیجئے، چنانچہ انہوں نے اوپر کے کپڑے اتار دیئے، میں نے ان کے سامنے اپنی چادر پیش کی چس پر صیلب کا نشان بنا ہوا تھا، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کپڑے پر صلیب کا نشان دیکھتے تو اسے ختم کردیتے تھے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے وہ چادر نہیں اوڑھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25810]
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل دقرة