حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25781]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 737
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں میرے چہرے کا بوسہ لینے میں کسی چیز کو رکاوٹ نہ سمجھتے تھے۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25782]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25783]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الجهالة صالح الأسدي
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ! میں ان چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں جو میرے نفس نے کی ہیں یا نہیں کی ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25784]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2716
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آیت فروح وریحان راء کے ضمے کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25785]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ،" أَنَّ بَرِيرَةَ أَتَتْهَا وَهِيَ مُكَاتَبَةٌ، قَدْ كَاتَبَهَا أَهْلُهَا عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ، فَقَالَتْ لَهَا: إِنْ شَاءَ أَهْلُكِ عَدَدْتُهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً، وَكَانَ الْوَلَاءُ لِي. فَأَتَتْ أَهْلَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُمْ، وَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ لَهُمْ، فَذَكَرَتْهُ عَائِشَةُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" افْعَلِي"، فَفَعَلَتْ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، قَالَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ. قَالَ: كُلُّ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَهُوَ بَاطِلٌ، كِتَابُ اللَّهِ أَحَقُّ، وَشَرْطُهُ أَوْثَقُ، وَالْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے پوچھا کیا تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں؟ اگر وہ چاہیں تو میں تمہارا بدل کتابت ادا کردیتی ہوں لیکن تمہاری ولاء مجھے ملے گی، وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں موجود نہیں ہیں، جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اجازت کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں اگرچہ سینکڑوں مرتبہ شرط لگا لے، اللہ تعالیٰ کی شرط ہی زیادہ حقدار اور مضبوط ہوتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25786]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1563، م: 1504
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمَعْنَى، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالَ قَائِمًا بَعْدَمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْفُرْقَانُ، فَلَا تُصَدِّقْهُ، مَا بَالَ قَائِمًا مُنْذُ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْفُرْقَانُ" . قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي حَدِيثِهِ: مَا بَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا مُنْذُ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْفُرْقَانُ. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جو شخص تم سے یہ بات کرے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ہے، تو تم اسے سچا نہ سمجھنا کیونکہ جب سے ان پر قرآن نازل ہوا، انہوں نے بلا عذر کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25787]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہ کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں، کاش! میں نے بھی اس سے اجازت لے لی ہوتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25788]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1680، م: 1290
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس آئے تو میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکایا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہٹا دیا، پھر میں نے اس کے دو تکیے بنا لئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ہاتھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25789]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1754، م: 1321، قصة الستر، م: 2107
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، قَالَ: فَقَالَ:" مَنْ هَذَا؟" قَالَتْ: أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرُوا مَنْ تُرْضِعُونَ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ" . قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ:" انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُكُنَّ، إِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ". حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے تو وہاں ایک آدمی بھی موجود تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ میرا رضاعی بھائی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات کی تحقیق کرلیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہوسکتے ہیں کیونکہ رضاعت کا تعلق تو بھوک سے ہوتا ہے (جس کی مدت دو ڈھائی سال ہے اور اس دوران بچے کی بھوک اسی دودھ سے ختم ہوتی ہے)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25790]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2647، م: 1455